آنکھوں کی صحت اور بینائی کے معاملات – جدید تحقیق کی روشنی میں

آنکھوں کی صحت اور بینائی کے معاملات – جدید تحقیق کی روشنی میں
(فرخ سلطان محمود)

بینائی کی اہمیت کے بارے میں‌جس قدر بھی بیان کیا جائےوہ کم ہے- لیکن آنکھوں کی حفاظت اور بینائی میں اضافے کے لئے بہت کم لوگ توجہ کرتے ہیں- ذیل میں چند رپورٹس اس حوالے سے شامل کی جارہی ہیں تاکہ ہم روزمرہ زندگی میں اس نعمت کی قدر کرسکیں-
٭ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ مختلف مسائل خصوصاً آنکھوں کی بیماریوں سے محفوظ رہنے کے لئے بھرپور غذائیت والی خوراک نہایت ضروری ہے۔ اس مقصد کے لئے مچھلی، خشک میوہ جات، زیتون کا تیل اور دیگر ایسی غذائیں جن میں ’’اومیگا 3 فیٹی ایسڈ‘‘ پایا جاتا ہو بہت ضروری ہیں۔ غذائیت سے بھر پور خوراک عمر کے ساتھ آنکھوں کے مسائل (اے ایم ڈی) کے امکانات کو 60 فیصد تک کم کر دیتی ہے۔ اس تحقیق میں 6ہزار سے زائد بوڑھے افراد کی آنکھوں اور خوراک میں شامل اجزاء کے درمیان تعلق کی پیمائش کی گئی تھی۔ 10سال پر مبنی اس تحقیق میں جن 3654 لوگوں نے اپنی خوراک کو بہتر بنایا تھا وہ آنکھوں کے مسائل سے بہت حد تک محفوظ رہے تھے جبکہ 2454 افراد غفلت کرنے کے باعث آنکھوں کی بیماریوں کا شکار ہوئے۔
٭ طبی ماہرین کے مطابق روز مرہ زندگی میں متحرک رہنے والے لوگوں کو آنکھوں کی کمزوری سے متعلق بیماریاں کم لاحق ہوتی ہیں۔ خاص طور پر بڑھاپے میں اندھے پن کا شکار ہونے والے زیادہ تر لوگ عملی زندگی میں سست اور غیر فعال واقع ہوتے ہیں۔ ماہرین نے کہا ہے کہ جسمانی سرگرمیوں کے باعث عمر کے ساتھ بصارت کی کمزوری کے مرض ’’اے ایم ڈی‘‘ کو کم کیا جاسکتا ہے۔ ورزش، تیراکی، سائیکلنگ اور پیدل چلنے کی عادت بھی اس مرض کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ویسکونسن یونیورسٹی وسکول آف میڈیسن اینڈ پبلک ہیلتھ یو ایس اے کی تیار کردہ ایک تحقیقی رپورٹ کیلئے ماہرین نے 15سال تک تحقیق جاری رکھی اور اس دوران 4ہزار سے زائد بزرگ افراد کی آنکھوں کا تجزیہ کیا۔ اس کے علاوہ 43سے 86 سال کی عمر کے درمیان 10ہزار رضا کار افراد کی آنکھوں کا بھی تجزیہ کیا گیا تھا۔
٭ امریکی طبی ماہرین نے کہا ہے کہ پیدل چلنے اور سیڑھیاں چڑھنے سے بینائی پر مُثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس تحقیق کے دوران طبی ماہرین نے 43 سے 83 سال کی عمر کے افراد پر تجرِبات کرنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ روزانہ پیدل چلنے اور سیڑھیاں چڑھنے سے آنکھ کی پتلی کے پیچھے جمع ہونے والے فاضل مادوں میں کمی واقع ہوجاتی ہے جبکہ یہی مادے انسانی بینائی کمزور کرنے کا سب سے اہم سبب بنتے ہیں اور اِن پر قابو پانے سے انسانی بینائی عمر کے زیادہ عرصے تک مؤثر طور پر کام کرسکتی ہے۔ یہ تحقیق یورپ اور امریکہ کے ایک معروف طبی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔
٭ جدید طبی تحقیق کے مطابق بزرگ افراد میں اندھے پن کے خاتمہ کیلئے مچھلی کے تیل کا استعمال انتہائی مفید قرار دیا گیا ہے۔ مچھلی کے تیل سے آنکھ کے اندر پتلی سے متعلق تمام بیماریوں کی شرح کو کم کرنے کے واضح شواہد ملے ہیں۔ امریکن جرنل آف پتھالوجی میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق مچھلی کا تیل نہ صرف بصارت کی کارکردگی میں اضافہ کرتا ہے بلکہ جسم میں مختلف نوعیت کی سوزش کے عمل کو بھی کم کرتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 66 سے 74 سال کے درمیان بزرگوں میں ان بیماریں کی شرح 10 فیصد تک پائی جاتی ہے جبکہ 75 سے 85 سال میں یہ شرح 30 فیصد تک چلی جاتی ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ بیتھسڈ میں کام کرنے والے پروفیسر ڈاکٹر چائی چیان نے کہا ہے کہ بصارت کے ان مسائل کیلئے مچھلی کے تیل پر مبنی نئی ادویات تیار کرنے پر تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔
٭ جریدے نیشنل اکیڈمی آف سائنسز اور برطانوی اخبار ’’ڈیلی ٹیلی گراف‘‘ میں شائع ہونے والے ایک مطالعاتی جائزے میں بتایا گیا ہے کہ فالج کے نتیجے میں جن مریضوں کی بینائی متاثر ہوتی ہے، اُنہیں اُن کی پسندیدہ موسیقی سنوانے سے بینائی کی بحالی میں مدد مل سکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق فالج کے قریباً 60فیصد مریضوں کے دماغ کے اُن حصوں کو نقصان پہنچتا ہے جو بصارت، توجہ اور حرکت کو منسلک کرتے ہیں، اور اس کے نتیجے میں اُن افراد کو بینائی کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ برطانوی سائنس دانوں کی تین ایسے مریضوں پر کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا کہ جب اِن مریضوں کو اُن کی پسندیدہ موسیقی سنوائی گئی تو انہوں نے رنگین شکلوں کی چیزوں اور سرخ روشنیوں کو زیادہ بہتر طور پر دیکھنا شروع کیا۔ جبکہ ناپسندیدہ موسیقی سنوانے کی صورت میں یا موسیقی کے بغیر رکھے گئے ماحول میں مریضوں کا ردّعمل پہلے کی نسبت صرف بیس فیصد تک رہ گیا۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ ممکن ہے کہ ان کی بینائی میں یہ بہتری ان مثبت جذبات کی وجہ سے آئی ہو جو اُن میں اپنی پسندیدہ موسیقی سننے سے پیدا ہوئے۔ جبکہ دماغ کی سکیننگ سے یہ تصدیق ہوئی ہے کہ خوشگوار موسیقی سے دماغ کے وہ حصے فعال ہوگئے جن کا تعلق مثبت جذباتی ردّعمل سے تھا۔ اس مطالعاتی جائزے کی نگرانی امپیریل کالج لندن کے ڈاکٹر ڈیوڈ سوتو نے کی تھی۔
٭ دنیا بھر میں ’کاسمیٹک ڈینٹل ٹریٹمنٹ‘ بہت مقبول ہے مگر اس کے مضر اثرات بھی تیزی سے پھیل رہے ہیں۔ چنانچہ ’’پوٹو کیمیکل اینڈ پوٹو بیالوجیکل سائنس ‘‘ نامی جریدے میں شائع ہونے والی ایک طبّی رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ ’’ٹوتھ بیلنسنگ ‘‘ کا عمل انسانی جلد اور آنکھوں کیلئے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دانتوں کو چمکدار، خوشنما اور بہتر بنانے کیلئے ڈینٹل سرجن جو کیمیائی مادہ یعنی ’’ہائیڈروجن پر آکسائیڈ ‘‘استعمال کرتے ہیں اس سے دانتوں پر سے چائے، کافی اور سگریٹ وغیرہ کے نشان تو ختم ہوجاتے ہیں مگر اس کے مضر اثرات سے جلد اور آنکھیں متأثر ہو سکتی ہیں۔ طبی ماہرین نے سفارش کی ہے کہ دانتوں کو صاف کرنے کے لئے کاسمیٹک طریقۂ کار کی بجائے میکینیکل طریقہ کار اپنانا چاہیے، جس میں دانتوں پر سے داغ دھبے کھرچ کر اتارے جاتے ہیں۔
٭ میکسیکو میں ماہرین نے غاروں کی تاریکیوں میں رہنے والی اندھی مچھلیوں کی بینائی بحال کرنے کے کامیاب تجربات کئے ہیں جس سے دنیا بھر میں بینائی سے محروم افراد کی بینائی بحال ہونے کے امکانات پیدا ہوسکتے ہیں۔ حال ہی میں میکسیکو کے ماہرین نے پتہ چلایا ہے کہ غاروں میں رہنے والی اندھی مچھلیوں میں بینائی سے محرومی کی بڑی اُن مچھلیوں کے جینز میں تبدیلیوں کا واقع ہونا ہے۔ تاہم تبدیل شدہ جینز میں مزید تبدیلیوں کے باعث مچھلیوں کے بچے دوبارہ بینائی حاصل کرسکتے ہیں۔ ماہرین کی ٹیم کے سربراہ کے مطابق اس ضمن میں حوصلہ افزاء بات یہ ہے کہ ان مچھلیوں کے جینز کے کام میں تبدیلی لانے والے جینز بالکل اسی طرح کے ہیں جو کہ انسانوں اور مچھلیوں میں آنکھوں کی بینائی کو برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ ماہرین نے اس ضمن میں مچھلی کی چار مختلف اقسام پر تجربات کئے۔ ماہرین کے مطابق غاروں میں رہنے والی بینائی سے محروم مچھلیوں کے دوسری دیکھنے والی مچھلیوں کے اختلاط سے پیدا ہونے والے بچوں میں سے مچھلی کے چالیس فیصد بچے بینائی کے حامل تھے۔ ماہرین نے اس قسم کے مزید تجربات کا دائرہ کار وسیع کردیا ہے تاکہ ان تجربات کو پیدائشی طور پر بینائی سے محروم افراد میں بینائی کی بحالی کے لئے استعمال کیا جاسکے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں