کوہ نُور ہیرے کی کہانی
روزنامہ ’’الفضل‘‘ 28 جولائی 2006ء میں مکرم مخدوم مجیب احمد صاحب طاہر کا مضمون شائع ہوا ہے جس میں مشہور عالم کوہ نُور ہیرے کی تاریخ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس کے متعلق مشہور ہے کہ اسے ریاست دکن کے علاقے گول کنڈہ کی ایک کان سے نکالا گیا تھا۔ اس وقت ناتراشیدہ حالت میں اس کا وزن 793قیراط تھا جو تقریباً ایک پاؤ کے قریب بنتا ہے۔
کوہ نور ہیرا مغل بادشاہ شاہجہاں کے تخت طاؤس کی زینت تھا۔ شاہ جہاں نے 1658ء میں قید کی حالت میں وفات پائی تو اورنگ زیب عالمگیر بادشاہ بنا اور یہ ہیرا اُس کے تصرف میں رہا۔ 1707ء میں عالمگیر کے انتقال پر مغلیہ خاندان کے اندرونی اختلافات اور اقتدار کی کش مکش شروع ہوئی۔ چند سالوں کے اندر کئی مغل بادشاہ قتل کر دئیے گئے۔ 1739ء میں نادر شاہ درانی نے ہندوستان پر حملہ کرکے دہلی کو تباہ و برباد کر دیا۔ وہ واپس ایران جاتے ہوئے اپنے ساتھ تخت طاؤس بھی لوٹ کر لے گیا۔ 1747ء میں نادر شاہ درانی اپنے خیمے میں قتل کر دیا گیا۔ بعد ازاں نادر شاہ کے سپہ سالار احمد شاہ ابدالی نے نادر شاہ کے بیٹے سے کوہ نور ہیرا طلب کیا مگر ا س نے انکار کردیا جس پر ابدالی نے اسے بھی قتل کروا دیا اور خود افغانستان کا حاکم بن گیا اور کوہ نور ہیرا بھی اس کے تصرف میں آ گیا۔ اس کے بعد کابل میں پھر اقتدار کی خونی جنگ کا آغاز ہوا اور 1803ء میں شجاع الدولہ برسراقتدار آ گیا۔ لیکن 1812ء میں وہ بھی اپنے بھائی کے ہاتھوں اقتدار سے محروم ہوکر پنجاب بھاگ آیا جہاں رنجیت سنگھ کی حکومت قائم تھی۔ یہاں آکر وہ رنجیت سنگھ کا مہمان بنا۔ کوہ نُور اُس کے پاس تھا جسے وہ ہر وقت اپنی پگڑی میں چھپا کر رکھتا تھا۔ رنجیت سنگھ کو یہ راز معلوم ہوا تو اُس نے ہیرا ہتھیانے کے لئے بڑی ہوشیاری سے شجاع الدولہ کو اپنا پگڑی بدل بھائی بنا لیا۔ بے چارہ شکست خوردہ شجاع الدّولہ منہ دیکھتا اور ہاتھ ملتا رہ گیا۔
1839ء میں رنجیت سنگھ فوت ہوا۔ اس کی موت کے ایک سال بعد اس کا بیٹا کھڑک سنگھ اور پوتا نہال سنگھ ایک ہی دن فوت ہوئے۔ پنجاب کی سلطنت کا انتظام کھڑک سنگھ کی بیوہ چاند کور نے سنبھالا لیکن اس کے ایک سالار شیر سنگھ نے بغاوت کرکے چاند کور کو قتل کردیا اور خود لاہور کا راجہ بن گیا۔ شیر سنگھ نے چاند کور کا خزانہ بھی لوٹ لیا جس میں کوہ نور شامل تھا۔
1843ء میں بغاوت کے نتیجہ میں شیر سنگھ اور اس کا بیٹا دونوں قتل ہو گئے اور دلیپ سنگھ کو لاہور کے تخت کا مہاراجہ تسلیم کر لیا گیا۔ 1849ء میں انگریزوں کی قوت اس قدر بڑھ گئی کہ انہوں نے دلیپ سنگھ کو اقتدار سے ہٹا کر اس کا تمام خزانہ اور اس کے پاس موجود کوہ نور ہیرا اپنے قبضہ میں لے لیا۔اور اس وقت کے گورنر جنرل لارڈ ڈلہوزی نے اسے 1851ء میں ملکہ برطانیہ (ملکہ وکٹوریہ) کی خدمت میں تحفہ کے طور پر پیش کر دیا۔ اس کے بعد اس ہیرے کی کانٹ چھانٹ کی گئی تو اس کا اصل وزن جو 186قیراط تھا کم ہوکر 93ئ108 قیراط رہ گیا۔ لیکن اس کے نتیجہ میں کوہ نور کو گلاب کی شکل میں تراش کر مزیدخوبصورت اور تابناک بنا دیا گیا۔ برطانیہ میں یہ ہیرا ٹاور آف لندن میں رکھا گیا جہاں اس ہیرے کے علاوہ دیگر بادشاہوں کے بیش قیمت ہیرے اور جواہرات کو بھی بطور عجائبات عالم رکھا گیا تھا۔