گِلا ہے نہ شکایاتِ ستم ، ہم صبر کرتے ہیں – نظم
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 23ستمبر 2011ء میں دنیا بھر میں احمدیوں پر ہونے والے انسانیت سوز مظالم کے حوالے سے مکرمہ ارشاد عرشی ملک صاحبہ کی ایک طویل نظم شامل اشاعت ہے۔ اس نظم میں سے انتخاب ذیل میں پیش ہے:
گِلا ہے نہ شکایاتِ ستم ، ہم صبر کرتے ہیں
وقارِ صبر کی ہم کو قسم ، ہم صبر کرتے ہیں
سوا سو سال میں ہم پر جو گزری دشتِ غربت میں
ہے ورقِ جاں پہ اشکوں سے رقم ، ہم صبر کرتے ہیں
مورّخ جب ہمارے عہد کی تاریخ لکھے گا
تو خوں اُگلے گا کاغذ پر قلم ، ہم صبر کرتے ہیں
رضا محبوب کی اپنی رضا جب سے بنا لی ہے
اسی خواہش میں ہر خواہش ہے ضم ، ہم صبر کرتے ہیں
بہت جلتا ہے جب سینہ ، بہت جب دل سُلگتا ہے
تو کر دیتے ہیں سر سجدے میں خم ، ہم صبر کرتے ہیں
قناعت ہو سخاوت ہو کہ ضبط و بُردباری ہو
ہیں حرفِ صبر میں سارے بہم ، ہم صبر کرتے ہیں