ہائیڈروپیتھی طریق علاج – Hydropathy
حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ نے 11؍فروری 1923ء کو لجنہ سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:
’’ایک قسم کا علاج بالماء ہے اس کو انگریزی میں ہائیڈروپیتھی کہتے ہیں اس میں تمام امراض کا علاج پانی کے ذریعہ کرتے ہیں، کبھی پلا کر کبھی غسل کے ذریعہ۔ پھر غسل کی مختلف صورتیں ہیں۔ کبھی چھینٹے دیتے ہیں اور بدن کو صاف کرتے ہیں کبھی گرم یا ٹھنڈے پانی میں تولئے بھگو کر رکھتے ہیں اور بدن کو صاف کرتے ہیں کبھی پورا غسل دیتے ہیں غرض تمام امراض کا علاج پانی سے کرتے ہیں‘‘۔
ہائیڈروپیتھی کے بارہ میں جرمنی کے لوئی کوہنی کی کتاب “The New Science of Healing” کا اردو میں خلاصہ 1974ء میں جناب محمود احمد خانصاحب PCS ریٹائرڈ نے لاہور سے شائع کروایا تھا۔ اس کتاب سے اخذ شدہ چند معلومات روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 22؍جولائی 2004ء میں مکرم شفقت رسول صاحب نے پیش کی ہیں۔
مریض کے جسم میں موجود فاسد مادہ ہی بیماری کا اصل سبب ہے جسے نکالنے اور قوت دفاع کو بڑھانے کے لئے غسل وغیرہ کا استعمال کرایا جاتا ہے۔ یہ مادہ اُن اجزا سے بنتا ہے جن کی جسم کو ضرورت نہیں ہوتی اور بوجہ ناقص نظام ہضم کے جسم کے اندر ہی رہ جاتا ہے اور زیادہ تر جگر، گردے، انتڑیوں، جلد اور پھیپھڑوں کے قرب وجوار میں جمع ہوتا ہے لیکن رفتہ رفتہ تمام بدن میں پھیل جاتا ہے۔ جب تک مذکورہ اعضاء مادۂ فاسد کا کچھ حصہ خارج کرتے رہتے ہیں جسمانی حالت قابل برداشت رہتی ہے جب ان کے افعال میں سستی پیدا ہوتی ہے تو زیادہ خرابیاں واقع ہوتی ہیں۔ اس سے ایک اہم نتیجہ نکالاگیا ہے کہ مرض کا سبب صرف ایک ہے یعنی مادۂ فاسد کی موجودگی۔ اگر یہ مادہ خارج ہوجائے تو جسم تندرست ہوجاتا ہے۔ ہائیڈروپیتھی طریق علاج میں چند غسل کے طریقے تجویز کئے گئے ہیں جن کے ذریعے آسانی سے مادۂ فاسد جسم سے خارج ہوجاتا ہے۔
اس طریق علاج میں غسل کی چار اقسام ہیں جو مریض کی طبیعت اور بیماری کی نوعیت کو مدنظر رکھ کر تجویز کئے جاتے ہیں یعنی Friction Sits Bath، Friction Hip Bath ، Sun Bath اور Steam Bath ۔
ہائیڈوروپیتھی میں مریض اپنا علاج خود کرسکتا ہے۔ معالج کی فیس، ادویات کے خرچ اور گراں قدر ادویہ کے اخراجات سے محفوظ رہتا ہے۔ مستورات اور بچوں کے لئے جو اپنی تکلیف بیان نہیں کرسکتے ، یہ ایک نعمت ہے۔ نیز اس کا کوئی بداثر نہیں ہے۔
پھر اس طریق علاج میں خوراک پر بھی خاص توجہ دی گئی ہے۔ مثلاً بتایا گیا ہے کہ مریض کی قوت ہاضمہ کے لحاظ سے اس کو وہ غذا کھانی چاہئے جو اس کا معدہ ہضم کر سکے۔ غذا نباتاتی ہو یعنی پھل اور دودھ وغیرہ ۔ نیز غذا جس قدر سریع الہضم ہوگی اسی قدر فائدہ مند ہوگی۔ چنانچہ غذا سادہ طریقہ سے پکائی جائے صرف نمک اور پانی میں۔ مصالحہ جات نہ ہی استعمال کریں تو بہتر ہے اور تیل بھی کم مقدار میں ڈالا جائے۔ روٹی کے لئے آٹا قدرے موٹا ہو اور چھان سمیت استعمال کریں۔ معدہ کی صفائی وغیرہ کے لئے موٹا آٹا مع چھان تیر بہدف ہے اور روٹی عمدہ سینکی ہوئی ہو۔ اسی طرح ہمیشہ بھوک رکھ کر کھائیں۔ باربار کھانے سے پرہیز کریں۔ جب تک پہلا کھانا ہضم نہ ہو اور اچھی طرح بھوک نہ لگے مزید کھانا نہ کھائیں۔ نیز چائے، قہوہ اور بازاری مشروب وغیرہ سے بھی حتی الامکان پرہیز کیا جائے۔
اس طریقہ علاج سے ہر قسم کے پیچیدہ امراض۔اعضائے رئیسہ کی بیماریاں، امراض قلب، امراض دماغ اور امراض جگر وغیرہ کا خاص ذکر کیا گیا ہے ہائیڈروپیتھی سے ان کا مؤثر علاج بھی کیا گیا ہے۔ نیز ہائیڈروپیتھی کی ایک خاص خوبی یہ بھی دیکھنے میں آتی ہے اس سے اخلاقی پاکیزگی حاصل ہوتی ہے اور جسم وذہن روحانیت کی طرف مائل رہتے ہیں۔