ہم نے بادل ، کبھی سایہ ، کبھی دریا لکھا – نظم
رسالہ ’’المصلح‘‘ کراچی یکم تا 31؍اگست 2004ء میں شائع ہونے والی مکرم رشید قیصرانی صاحب کی ایک غزل سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:
ہم نے بادل ، کبھی سایہ ، کبھی دریا لکھا
غم کے صحرا میں تجھے جانئے کیا کیا لکھا
تُو تو سب کا ہے ، سبھی چاہنے والے تیرے
پھر بھی مَیں نے تجھے فقط اپنا لکھا
دن کو لکھا ہے تیرا حسن تیرا فیض جمال
شب کو بھی تیری محبت کا خزینہ لکھا
پھر بھی مجرم کہ محیطِ دل و جاں تجھ کو کہا
جرم اتنا تجھے دنیا ۔ تجھے عقبیٰ لکھا