ہیومینیٹی فرسٹ کی سالانہ کانفرنس 2018ء کا بخیروخوبی انعقاد
ہیومینیٹی فرسٹ کی سالانہ کانفرنس 2018ء کا بخیروخوبی انعقاد
سیّدنا حضرت امیرالمومنین ایّدہ اللہ تعالیٰ کی بابرکت تشریف آوری اور خطاب اور دنیا بھر سے آئے ہوئے نمائندگان کے ساتھ
ڈنر میں شمولیت۔ 26 ممالک سے تشریف لانے والے 115نمائندگان سمیت کُل230 مندوبین نے شرکت کی۔
(رپورٹ : محمود احمد ملک)
مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل لندن 11 مئی 2018ء
ہیومینیٹی فرسٹ انٹرنیشنل کے دفاتر واقع کنگسٹن (لندن۔ یُوکے) سے جاری کی جانے والی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق امسال 2 تا 4 مارچ 2018ء کو مسجد بیت الفتوح مورڈن سے ملحقہ طاہر ہال میں ہیومینیٹی فرسٹ انٹرنیشنل کی کامیاب سالانہ کانفرنس کا انعقاد عمل میں آیا۔ امسال اس سہ روزہ کانفرنس کا مرکزی خیال “Sustainable Development” یعنی ’’پائیدار ترقی‘‘ رکھا گیا تھا۔
اس انٹرنیشنل کانفرنس میں کُل230 مندوبین نے شرکت کی۔ شریک ہونے والے افراد میں 26 ممالک سے تشریف لانے والے 115نمائندگان بھی تھے جن میں 29 خواتین نمائندگان بھی شامل تھیں۔
ہیومینیٹی فرسٹ انٹرنیشنل کے چیئرمین مکرم سیّد احمد یحییٰ صاحب نے کانفرنس میں خیراتی ادارے ’’ہیومینیٹی فرسٹ‘‘ کی گزشتہ بائیس سالہ کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ اس ادارہ کی جانب سے دنیا کے تمام برّاعظموں سے تعلق رکھنے والے متعدد ممالک میں ایک محدود اندازہ کے مطابق 46 لاکھ ضرورتمند افراد کی مدد کی جاتی رہی ہے۔ چنانچہ اگر مختلف فلاحی سکیموں کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوگا کہ :
= غریب ممالک میں صاف پانی مہیا کرنے کے حوالہ سے جاری سکیم Water for Life کے تحت اب تک 19 ممالک سے تعلق رکھنے والے 37 لاکھ سے زائد افراد نے استفادہ کیا ہے اور اس سکیم کے نتیجہ میں 2510 کی تعداد میں ہاتھ سے چلانے والے نَل یا صاف پانی مہیا کرنے کی مشینیں نصب کی جاچکی ہیں۔
= گزشتہ بائیس سال کے دوران ہیومینیٹی فرسٹ نے 61 ممالک میں 127 آفات کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے ہنگامی حالات سے نپٹنے کی کوششوں میں بھرپور ہاتھ بٹایا اور قریباً ایک ملین مستحقین کی عملاً مدد کی۔ اس مقصد کے لئے ساڑھے چھ صد سے زائد افراد کی پیشہ ورانہ مخصوص تربیت بھی کی گئی تاکہ وہ ہنگامی حالات کی صورت میں فوری طور پر متأثرہ علاقہ میں پہنچ کر امدادی سرگرمیوں کا آغاز کرسکیں۔
= گزشتہ تین سال کے دوران خداتعالیٰ کے فضل سے 4292 رضاکاروں نے ہیومینیٹی فرسٹ کے تحت ہونے والی امدادی سرگرمیوں میں نہایت اخلاص کے ساتھ خدمت کرنے کی توفیق پائی ہے۔
مکرم چیئرمین صاحب ہیومینیٹی فرسٹ کی اعدادوشمار کی بنیاد پر پیش کی جانے والی رپورٹ کے بعد چند امدادی سرگرمیوں اور تعمیری منصوبہ جات کے بارہ میں پریزنٹیشنز دی گئیں۔ ان شاندار منصوبوں میں گوئٹے مالا میں ہسپتال کی تعمیر کے علاوہ مختلف تعلیمی اداروں میں پیش کی جانے والی مستقل خدمات ، فلپائن میں آنے والے شدید خطرناک سمندری طوفان (Typhoon Haiyan) کے متأثرین کے لئے امدادی سرگرمیوں کی رپورٹ شامل ہیں۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس طوفان کی ماضی میں جنوبی ایشیائی علاقہ میں آنے والے سمندری طوفانوں کے ریکارڈ میں بھی کوئی مثال نہیں ملتی۔ اس کے علاوہ ڈیٹا پروٹیکشن اور ہیومینیٹی فرسٹ کی نئی ویب سائٹ کے حوالہ سے بھی معلومات حاضرین کی خدمت میں پیش کی گئیں۔
کانفرنس کے دوسرے دن 3 مارچ 2018ء کو سیّدنا حضرت امیرالمومنین خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تشریف لاکر کانفرنس کو رونق بخشی۔ اس موقع پر مکرم امیر صاحب جماعت احمدیہ برطانیہ اور بعض دیگر معززین بھی مدعو تھے۔اس اجلاس میں مکرم چیئرمین صاحب ہیومینیٹی فرسٹ نے کانفرنس کے انعقاد کے مقاصد بیان کئے ۔ نیز گزشتہ سالوں میں مختلف ممالک میں مکمل کئے جانے والے ترقیاتی منصوبوں اور متأثرہ علاقوں میں کئے جانے والے امدادی و خیراتی کاموں پر روشنی ڈالی اور اس حوالہ سے بعض منتخب ویڈیوز بھی دکھائیں۔
بعدازاں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے انگریزی میں خطاب فرمایا۔ حضورانور نے فرمایا کہ آجکل آپ لوگ جو دنیابھر کے مختلف ممالک میں ہیومینیٹی فرسٹ کے نمائندے ہیں، اپنی کانفرنس میں شرکت کے لئے یہاں آئے ہوئے ہیں جو تین سال کے وقفہ کے بعد منعقد ہورہی ہے۔ مجھے یہ امید ہے اور مَیں توقع رکھتا ہوں کہ اس کانفرنس کے دوران آپ نے دیانتداری سے اُن امور کو پیش نظر رکھا ہوگا جو ہیومینیٹی فرسٹ کے ذریعہ انسانیت کی خدمت کے لئے سرانجام دیئے جارہے ہیں۔امید ہے کہ آپ نے سابقہ سالوں میں اپنے کام کے معیار کا بھی جائزہ لیا ہوگا اور ہیومینیٹی فرسٹ کے زیرانتظام جاری مختلف سکیموں کا بھی جائزہ لیا ہوگا۔ مجھے توقع ہے کہ آپ نے اپنے مستقبل کے منصوبوں کو بھی پیش نظر رکھا ہوگا کہ وہ ہیومینیٹی فرسٹ کے ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے کیسے آگے بڑھائے جاسکیں گے تاکہ بنی نوع انسان کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچایا جاسکے۔
حضورانور نے فرمایا کہ یقیناً آج کی دنیا میں غیریقینی اور غیرمساویانہ صورتحال بہت زیادہ درپیش ہے۔ مظلوم طبقہ کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دنیا کے قریباً تمام خطّوں میں بدامنی، بے چینی اور اختلافات بڑھ رہے ہیں۔ ایسی صورتحال مکمل طور پر انسانوں کی ہی پیدا کردہ ہے جس کی بنیادی وجہ عدل و انصاف کا فقدان ہے۔ چنانچہ جنگیں لڑی جارہی ہیں، اختلافات جنم لے رہے ہیں اور ظالمانہ اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ہم قوموں کے درمیان جنگیں ہوتی ہوئی بھی دیکھ رہے ہیں اور چند ملکوں میں خانہ جنگی کی صورتحال کا بھی مشاہدہ کر رہے ہیں۔ معاشرہ میں تقسیم اور اختلافات بڑھتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ قریباً روزانہ کی بنیاد پر دہشتگرد اپنی کارروائیوں میں معصوم لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس پر مستزاد یہ کہ قدرتی آفات بھی سارے کرۂ ارض پر مسلسل آ رہی ہیں جن کے نتیجہ میں غمزدہ صورتحال میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
حضورانور نے فرمایا کہ جنگیں اور خانہ جنگی محض انسان کی اپنی پیدا کردہ ہے وہاں قدرتی آفات کے آنے کی بنیادی وجہ بھی بنی نوع انسان کی طرف سے ہی کئے جانے والے بہت سے نامناسب اقدامات ہیں جن کے نتیجے میں یہ آفات آتی ہیں۔ ہم یہ تو جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ بے حد رحیم و کریم ہے لیکن دوسری طرف آج کا انسان اللہ تعالیٰ سے دوری اختیار کر رہا ہے اور اُس کے حقوق ادا کرنے کی طرف توجہ نہیں کر رہا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دُور کیا جارہا ہے۔
پس اگر ہم سچے مسلمان ہونے کے دعویدار ہیں تو ہمارا فرض ہےکہ تکلیف میں مبتلا لوگوں کی تکالیف کو دُور کرنے کی کوشش کریں۔ ہمارا مذہب اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ بنی نوع انسان کی خدمت کے دو طریق ہیں: اوّل یہ کہ لوگوں کو اُن کے خالق کی طرف بلایا جائے تاکہ وہ خالق کے حقوق پہچانیں اور اُن کو ادا کریں۔ ہر مسلمان کا بنیادی فرض ہے کہ خالق اور مخلوق کے تعلق کو مضبوط بنایا جائے۔ دوسرا بنیادی طریق ہر ممکن طریق سے ضرورتمندوں کی مدد کرنا ہے اور اس کے لئے تمام موجود ذرائع کا استعمال کرنا ہے۔
یقیناً مذکورہ دونوں اصولی مقاصد کو پورا کرنے کے لئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو اُن خوشخبریوں کے مطابق بھیجا گیا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عطا فرمائی تھیں اور حضرت اقدسؑ کے ذریعہ پھر جماعت احمدیہ مسلمہ کا قیام عمل میں آیا۔ چنانچہ خدا تعالیٰ کے فضل اور رحم سے جماعت احمدیہ اپنے آغاز سے ہی اسی راستہ پر عمل پیرا ہے اور خلافت احمدیہ کی رہنمائی میں خدمت کا یہ نظام آئندہ بھی جاری رہے گا۔ اسی دوسرے مقصد کو پورا کرنے کے لئےہیومینیٹی فرسٹ کا قیام عمل میں آیا تھا۔
پس ہیومنیٹی فرسٹ کا پہلا فرض یہی ہے کہ بنی نوع انسان کی جسمانی اور ذہنی تکالیف کا ازالہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے۔ جہاں بھی لوگ تکالیف کا شکار ہوجائیں وہاں ہیومینیٹی فرسٹ ایسی تنظیموں کی صف اوّل میں کھڑی نظر آنی چاہئے جو متأثرہ لوگوں کی مدد کے لئے، اُن کی تکلیف اور پسماندگی کے ازالہ کے لئے وہاں پہنچے خواہ وہ متأثر ین دنیا کے کسی بھی خطّہ میں موجود ہوں یا کسی بھی کمیونٹی (معاشرہ) سے تعلق رکھتے ہوں۔ یہی آپ کا نصب العین ہے، یہی آپ کا فرض ہے اور یہی آپ کا ایمان آپ سے تقاضا کرتا ہے۔
حضور ایدہ اللہ نے فرمایا کہ ہمیشہ یاد رکھیں کہ بانی جماعت احمدیہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے لاتعداد مواقع پر احباب جماعت کو یہ نصیحت فرمائی تھی کہ وہ ہمیشہ دوسروں کی خدمت کرنے کی کوشش کریں اور بنی نوع انسان کے حقوق ادا کرنے اور اُن کی ضرورتیں پوری کرنے کی سعی کرتے رہیں۔اس فرض کی ادائیگی میں انہیں کسی ضرورتمند کے مذہب یا اُس کی معاشرتی وابستگی کے حوالہ سے نہیں سوچنا چاہئے بلکہ احمدیوں کا مقصد انسانی ہمدردی اور انسان سے محبت کی بنیاد پر یہی ہونا چاہئے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ وہ بھوکوں کو کھانا کھلانے کا اہتمام کریں، قیدوبند کی صعوبت میں مبتلا افراد کی آزادی کے لئے کوشش کریں۔ مقروض کے لئے اُن کے قرض کی ادائیگی کے سامان پیدا کرنے کی سعی کریں اور دوسروں کے بوجھ کو اٹھانے کے لئے اپنا کندھا پیش کریں۔
ایک اور موقع پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم میں سے ہر ایک کو روزانہ اس بات کا جائزہ لینا چاہئے کہ ہم نے دوسروں کا کس قدر خیال رکھا اور اپنے بھائیوں کے لئے محبت اور ہمدردی کے جذبات کے تحت کس قدر عمل کیا۔
بنی نوع انسان کے لئے ہمدردی ہماری بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک حدیث مبارکہ کے حوالہ سے بیان فرمایا ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اپنے بعض بندوں سے فرمائے گا کہ مَیں بھوکا تھا لیکن تُو نے مجھے کھانا نہیں کھلایا، مَیں پیاسا تھا لیکن تُو نے مجھے پانی نہیں پلایا، مَیں بیمار تھا لیکن تُو نے میرے آرام کا خیال نہیں کیا۔اس پر وہ بندے عرض کریں گے کہ اے ہمارے ربّ! کب ایسا ہوا ہے کہ تُو بھوکا تھا اور ہم نے تجھے کھانا نہیں کھلایا؟ کب ایسا تھا کہ تُو پیاسا تھا اور ہم نے تجھے پانی نہیں پلایا؟ اور کب ایسا تھا کہ تُو بیمار تھا اور ہم نے تجھے آرام نہیں پہنچایا۔ اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میرا ایک پیارا بندہ جب اِن تکلیفوں میں مبتلا تمہارے پاس آیا تھا تو تم نے اُس کے ساتھ کوئی ہمدردی اور کسی رحمت اور شفقت کا سلوک نہیں کیا ۔ اُس کے ساتھ محبت کا سلوک کرنا ایسا ہی تھا جیسے میرے ساتھ محبت کا سلوک کیا جاتا۔
اسی طرح لوگوں کے ایک دوسرے گروہ کو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ بہت خوب۔ تم نے میرے ساتھ محبت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔ جب مَیں بھوکا تھا تو تم نے مجھے کھانا کھلایا اور جب مَیں پیاسا تھا تو تم نے مجھے سیراب کیا۔ اس پر اُس گروہ کے لوگ عرض کریں گے کہ اے ہمارے ربّ! ہم نے کب تیری اس طرح خدمت کی تھی، ہم تو اس بارہ میں کچھ نہیں جانتے۔ اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ جب تم نے میرے کسی پیارے بندے سے ہمدردی اور محبت کو سلوک کیا تو یہ ایسا ہی تھا کہ گویا تم نے مجھ سے ہمدردی اور محبت کا سلوک کیا۔
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ پس بنی نوع انسان سے ہمدردی اور شفقت کا سلوک کرنا ایک بہت بڑی خدمت ہے اور جو خداتعالیٰ کے نزدیک بہت پسندیدہ ہے۔
حضورانور ایدہ اللہ نے فرمایا کہ پس جماعت احمدیہ کے رُکن کے طور پر ہمیں ہمیشہ اپنے اس فرض کو ادا کرنے کی کوشش کرتے رہنا چاہئے کہ محض اللہ تعالیٰ کی خاطر دوسروں کی مدد کرتے چلے جائیں۔ اور بلاشبہ ہم اپنے اس فرض کو مختلف ذرائع اور طریقوں سے، اپنی ہمّت، اہلیت اور وسائل کے مطابق ادا کرنے کی کوشش بھی کررہے ہیں۔ چنانچہ بھوکوں کی بھوک مٹانے کے لئے اور پیاسوں کی پیاس بجھانے کے لئے، نیز بیماروں کی خدمت کے لئے (تاکہ انہیں مناسب علاج کی سہولیات میسر آسکیں) ۔ اسی طرح دیگر ضرورتمندوں کی مدد کے لئے بھی سرگرم عمل ہیں۔
پس آپ میں سے ہر ایک کو، جو ہیومینیٹی فرسٹ کے ذریعہ خدمت کے میدان میں کھڑا ہے، یہ یاد رکھنا چاہئے کہ اس بابرکت کام کے لئے آپ کو اپنی تمام تر توانائی سے کام کرنا چاہئے۔کسی ذاتی غرض کے بغیر آپ کے پیش نظر وہ مقاصد ہونے چاہئیں جن کے پیش نظر یہ تنظیم قائم کی گئی تھی۔ آپ دیگر فلاحی اداروں میں کام کرنے والوں کی طرح صرف اس لئے ہیومینیٹی فرسٹ سے وابستہ نہیں ہیں کہ آپ کی فطرت نیک ہے یا یہ آپ کی دنیاوی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔بلکہ حقیقت یہ ہے کہ آپ کی خدمات آپ کے ایمان کا حصہ ہیں۔ جیسا کہ مَیں بتاچکا ہوں کہ انسانیت کی خدمت اسلامی تعلیم کا ایک جزو ہے۔
اسلام کی تعلیم ہم سے یہ تقاضا کرتی ہے کہ تکلیف میں مبتلا افراد کی تکلیف دُور کرنے کی کوشش کریں۔ لوگوں کی بے چینیوں کا تدارک کریں۔ اور کسی دنیاوی انعام یا شہرت کے لالچ میں مبتلا ہوئے بغیر بنی نوع انسان سے محبت اور اُن سے ہمدردی کریں۔پس کہیں بھی کوئی فرد یا طبقہ ظلم اور تکلیف کا شکار ہوگا تو یہ آپ کا فرض ہوگا کہ اُس کی مدد اور حمایت کریں۔ہمیشہ اپنی توفیق کو بڑھانے کی کوشش کریں اور کبھی اپنی کارکردگی سے مطمئن ہوکر نہ بیٹھ جائیں۔آپ کا ٹارگٹ یہی ہونا چاہئے کہ ہیومینیٹی فرسٹ کے ذریعے کی جانے والی خدمات کا دائرہ وسیع تر کیا جاتا رہے۔ خدمت میں بھی اضافہ ہو اور اُن کی تعداد میں بھی اضافہ ہو جن کی خدمت کی جارہی ہے۔
حضورانور نے فرمایا کہ چونکہ دنیا میں جاری آفات اُن مظلوموں کی پیدا کردہ نہیں ہیں جو مصائب میں مبتلا ہیں اس لئے آپ کو اُن معصوموں کی مدد کے لئے ہمیشہ اپنی خدمات پیش کرنی چاہئیں۔ اُن کے آنسو پونچھنے چاہئیں۔ اُن کی امید بڑھانے کی کوشش کرنی چاہئے۔
حضورانور نے ہیومینیٹی فرسٹ کی بعض مستقل خدمات اور آفات کے نتیجہ میں کی جانے والی خدمات کا ذکر فرمایا اور خصوصاً افریقہ اور تھرپارکر (پاکستان) میں کی جانے والی متفرق مساعی پر خوشنودی کا اظہار فرمایا۔
قریباً پچیس منٹ تک جاری رہنے والے اپنے اس خطاب کے اختتام پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اجتماعی دعا کروائی جس میں تمام حاضرین شامل ہوئے۔
اس کانفرنس کےد وران متفرق امور کے حوالہ سے چھ سب کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئی تھیں۔ کانفرنس کے نمائندگان اپنی مرضی سے کسی بھی کمیٹی کا حصہ بن سکتے تھے۔ ان سب کمیٹیوں کا تعلق درج ذیل متفرق امور سے تھا:
1. Governance & Management.
2. Fundraising, Networking & Partnerships.
3. Programmes & Operations.
4. Disaster Response.
5. Global Health Programme.
6. Communications (& Marketing).
ان سب کمیٹیوں کے اجلاسات ایک ہی وقت میں مختلف مقامات پر منعقد ہوئے اور ان کے نتیجہ میں نہایت عمدہ تجاویز پیش کی گئیں جن کا تعلق فوری طور پر کئے جانے والے متفرق کاموں میں کامیابی حاصل کرنے کے علاوہ ہیومینیٹی فرسٹ کے طویل عرصہ کے لئے جاری کئے گئے منصوبوں کو عمدگی اور استقلال کے ساتھ جاری رکھنے سے بھی تھا۔ سب کمیٹیوں کے اجلاسات رات گئے تک جاری رہے اور مرتّب شدہ رپورٹس کانفرنس کے آخری دن 4مارچ 2018ء کو مندوبین کے سامنے اجلاس عام میں رکھی گئیں۔ جس کے بعد نمائندگان نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اپنے مشاہدات اور تجربات کی بنیاد پر رائے دی۔ چنانچہ غوروخوض کے بعد اُس حکمت عملی کی منظوری دی گئی جو ہیومینیٹی فرسٹ کے چھ اہم مقاصد کے پیش نظر اختیار کی جائے گی۔ جن کا خلاصہ ذیل میں پیش ہے:
اوّل : ہیومینیٹی فرسٹ کے عالمی تشخص کو اُجاگر کرنے، اس کی بین الاقوامی حوالہ سے تنظیم سازی کرنے اور رپورٹس مرتب کرنے کے نظام کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔
دوم: متعلّقہ عالمی رفاہی اداروں اور انٹرنیشنل فورمز کے ساتھ اب تک اُستوار کئے جانے والے تعلقات کو مزید بہتر بنایا جائے گا نیز دیگر رفاہی اداروں کے ساتھ بھی رابطہ کرکے مفید لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا۔
سوم: رفاہی خدمات کا دائرہ وسیع کرنے کے لئے ہیومینیٹی فرسٹ کو حاصل ہونے والی گرانٹ اور عطایا کا نظام مزید مربوط بنایا جائے گا۔
چہارم: موجودہ حالات کے تناظر میں ہیومنیٹی فرسٹ کے بین الاقوامی تشخّص کو اُجاگر کرنے کے لئے تمام متعلّقہ افراد اور متعلّقہ اداروں کے درمیان موجود باہمی رابطہ مزید مؤثر بنایا جائے گا۔
پنجم: بین الاقوامی طور پر محدود عرصہ کے لئے ہنگامی طور پر کئے جانے والے امدادی پروگراموں یا مستقل طور پر سرانجام دیئے جانے والے رفاہی اور ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے دوران اس امر کو یقینی بنانے کی کوشش کی جائے گی کہ بین الاقوامی معیار کو پیش نظر رکھا جائے۔
ششم: ہیومینیٹی فرسٹ کی انتظامیہ اور رضاکاروں کے کام کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ مجموعی نظام کو بہتر بنایا جائے گا۔ قوانین اور لائحہ عمل اور صلاحیت کو ترقی دی جائے گی تاکہ زیادہ مؤثر طور پر انسانیت کی خدمت کی جاسکے۔
کانفرنس کے شرکاء نے اس امر پر اتفاق کیا کہ مختلف ممالک کی سطح پر ہیومینیٹی فرسٹ کی انتظامیہ باہمی روابط اور گفت و شنید کے ذریعہ ضرورتمند انسانوں کی مدد کرنے اور اُن کے حالات میں بہتری لانے کی بھرپور کوشش کرے گی۔
یہ بھی طے پایا کہ اس کانفرنس میں پیش کی جانے والی تمام منظورشدہ تجاویز کو عملی طور پر نافذ کرنے کے لئے اور حکمت عملی کے مؤثر طور پر نفاذ کے لئے ادارہ کی مرکزی انتظامیہ اور اس کے بین الاقوامی پروگراموں کی نگران ٹیم جائزہ لیتی رہے گی۔
قارئین سے دعا کی درخواست ہے کہ خداتعالیٰ اس کانفرنس کے بہترین نتائج پیدا فرمائے اور انسانیت کے لئے کی جانے والی مساعی کو قبول فرماتے ہوئے اس کی انتظامیہ اور رضاکاروں کو بہترین جزا عطا فرمائے۔