یہ وہ بازار کہ ہر دام خوشی سے حاضر – نظم
رسالہ ’’احمدیہ گزٹ‘‘ کینیڈا جولائی تا ستمبر2008ء میں شامل اشاعت مکرم فاروق محمود صاحب کی ایک نظم سے انتخاب پیش ہے:
یہ وہ بازار کہ ہر دام خوشی سے حاضر
جان دیتا ہے خریدار بھی ہنستے ہنستے
دراصل موت میں آتی ہے نظر ان کو حیات
وہ جو جاتے ہیں سرِ دار بھی ہنستے ہنستے
یہ اسیرانِ وفا ہیں جو نظر آتے ہیں
پا بہ جولاں سرِ بازار بھی ہنستے ہنستے
ہم نے ہر حال میں سیکھا ہے تبسم کرنا
دشت بن جائیں گے گلزار بھی ہنستے ہنستے
اس کی آنکھوں میں تلاطم نہیں دیکھا تم نے
یار کرتا ہے جو گفتار بھی ہنستے ہنستے