آنسو بہانے کے فوائد – جدید تحقیق کی روشنی میں

آنسو بہانے کے فوائد – جدید تحقیق کی روشنی میں
(فرخ سلطان محمود)

انسان کو اپنے خالق حقیقی کی محبت میں اور مخلوق کی ہمدردی میں آنسو بہانے کے لئے مواقع کی تلاش میں رہنا چاہیے- اسی لئے اردو شاعری میں کہا گیا ہے کہ “بڑے کام کا ہے یہ آنکھوں کا پانی”- ویسے آنسوؤں کا استعمال آج طب کی دنیا میں کس حد تک ہو رہا ہے اس کا اندازہ اس رپورٹ سے کیا جاسکتا ہے کہ کینیڈا کے ایک بائیوکیمیکل انجینئر نے آنکھوں کے لئے ایسے Contact Lenses تیار کئے ہیں جو جسم کے اندر، خون میں موجود، شوگر کی تبدیل ہوتی ہوئی سطح کی نشاندہی کرسکیں گے۔ چنانچہ ذیابیطس کے مریضوں کو اپنا خون نکالے بغیر ہی اپنی آنکھ کے لینز کا رنگ دیکھ کر، خون میں اپنی شوگر کی سطح معلوم ہوسکے گی۔ خون میں شوگر کی سطح میں کمی یا زیادتی سے اِن لینزز کا رنگ تبدیل ہوجائے گا کیونکہ اِن کی تیاری میں ایسے کیمیائی مادے استعمال کئے گئے ہیں جو آنکھوں کو نقصان پہنچائے بغیر آنسوؤں میں موجود گلوکوز کے ساتھ مل کر، لینز کا رنگ تبدیل کرسکیں گے۔
اسی طرح سائیکالوجسٹ کی ایک رپورٹ میں آنسو بہانے کی ضرورت کو بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ زاروقطار رونا انسانی صحت کیلئے بہت ضروری ہے۔ ماہرین کے مطابق آنسوؤں کے ساتھ رونے کا عمل آنکھوں کے لئے ایک مؤثر تھراپی کی حیثیت رکھتا ہے جس کے نتیجے میں آنکھوں کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ ایسے لوگ جو شدید دکھ یا صدمے کی حالت میں بھی رونے سے گریز کرتے ہیں وہ اکثر جذبات کی شدت محسوس کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ یعنی ایسے لوگ زندگی کے خوبصورت تجرِبات سے وہ خوشی حاصل کرنے میں بھی ناکام رہتے ہیں جو عام لوگوں کو حاصل ہوتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق رونے کا عمل اور اس کی وجوہات تاحال ان کے لئے معمے کی حیثیت رکھتی ہیں لیکن اس کے باوجود وہ اس کے فوائد و نقصانات جاننے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ حالیہ تحقیق کے مطابق رونے کا عمل انسان کے جذباتی زخموں کو تیزی سے مندمل کردینے کا باعث بنتا ہے۔
تجرِبہ گاہ میں آنسوؤں کے کیمیائی تجزیئے کے بعد مرتّب کی جانے والی ایک رپورٹ میں بھی یہ بتایا گیاہے کہ صدمے کی حالت میں آنکھوں سے آنسوئوں کی صورت جو پانی باہر آتا ہے وہ پیاز کاٹنے یا آنکھ میں کچھ گرجانے پر آنکھ میں آنے والے پانی کے برعکس کئی طرح کے کیمیائی اجزاء پر مشتمل ہوتا ہے۔ ا س قسم کے آنسو اگر کم مقدار میں بھی بہائے جائیں تو اس کے نتیجے میں نہ صرف شریانوں میں خون کے قطرے جمنے کا عمل سست ہوجاتا ہے ۔ بلکہ جِلد سے متعلقہ مسائل میں بھی بہتری واقع ہوتی ہے اور خون میں کولیسڑول کی مقدار بھی کم ہو جاتی ہے۔ پروفیسر ولیم فر کہتے ہیں کہ طویل عرصے پر محیط جذباتی اور نفسیاتی دباؤ کی صورت میں دل کے دورے کے امکانات میں اضافہ ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں دماغ کے کچھ حصوں کو بھی شدید نقصان پہنچتا ہے جبکہ اس کے برعکس رونے کی صورت میں انسانی صحت پر مُثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
یونیورسٹی آف سائوتھ فلوریڈا میں کی جانے والی ایک حالیہ تحقیق کی روسے رونے کے عمل کے دوران جلد کی حساسیت بڑھ جاتی ہے اور گہرے سانس لینے کا عمل تیز ہوجاتا ہے اور اِن دونوں چیزوں کو صحت کے لئے اچھی علامات کہا جاتا ہے ۔ اس طرح یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ رونے کا عمل جہاں ایک طرف جذبات کی شدت کی نشاندہی کرتا ہے وہیں دوسری طرف نفسیاتی طور پر انسان کو بہتری کی جانب مائل کرکے اس کی شخصیت میں توازن بحال کرتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق رونے کا عمل ہر عمر کے افراد کیلئے تھراپی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس لئے ہر عمر کے افراد رونے کے بعد خود کو ہلکا پھلکا اور پہلے سے بہتر محسوس کرتے ہیں۔
آنسوؤں کو آنکھوں کی حفاظت کرنے میں‌ بھی اہمیت حاصل ہے چنانچہ کمپیوٹر اسکرین کے بداثرات سے بچانے کے لئے ماہرین نے ایک رپورٹ میں بیان کیا ہے کہ اگر پپوٹوں حرکت نہ دی جائے اور آنکھیں مسلسل کھلی رہیں تو آنکھ کی بیرونی سطح پر موجود آنسو زیادہ تیزی سے بخارات بن کر اڑ جاتے ہیں اور اس سے آنکھیں خشک ہوجاتی ہے۔ علاوہ ازیں بعض دفاتر میں ہوا میں نمی کم ہوتی ہے یا خشک ہوتی ہے اس سے آنسوؤں کے بخارات بن کر اڑنے کی رفتار تیز ہوجاتی ہے۔ ماہرین یہ مشورہ دیتے ہیں کہ کمپیوٹر پر کام کے دوران آنکھوں پر پڑنے والے دباؤ کو کم کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ پلکیں جھپکائی جائیں۔ بہرحال آنکھوں‌کی نمی آنکھوں‌کی حفاظت کا عمدہ ذریعہ ہے-

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں