اداریہ:سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ’انصاراللہ‘ کو زرّیں نصائح

اداریہ ’’انصارالدین‘‘ نومبر و دسمبر 2021ء

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی
’انصار اللہ‘ کو زرّیں نصائح

(خطاب برموقع اجتماع مجلس انصار اللہ یوکے 2021ء کی روشنی میں)

مجلس انصاراللہ کے عہد کو ہمیں ہمیشہ پیش نظر رکھنے کی ضرورت ہے جس میں خداتعالیٰ کی توحید اور رسول کریم ﷺ کی رسالت کا اقرار کرنے کے بعد ہم یہ وعدہ کرتے ہیں کہ:

’’مَیں اقرار کرتا ہوں کہ اسلام احمدیت کی مضبوطی اور اشاعت اور نظام خلافت کی حفاظت کے لیے ان شاء اللہ تعالیٰ آخر دم تک جدوجہد کرتا رہوں گا اور اس کے لیے بڑی سے بڑی قربانی پیش کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہوں گا. نیز مَیں اپنی اولاد کو بھی ہمیشہ خلافت سے وابستہ رہنے کی تلقین کرتا رہوں گا.‘‘

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 12؍ ستمبر2021ء کو مجلس انصار اللہ یوکے کے سالانہ اجتماع کے اختتامی اجلاس میں بصیرت افروز خطاب فرمایا اور سیّدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے پاکیزہ ارشادات کی روشنی میں انصار کوزریں نصائح فرماتے ہوئے حقیقی معنوں میں انصاراللہ بننے کی پُراثر تلقین فرمائی۔ بے شک یہ سارا خطاب ہی اُن توقعات کا آئینہ دار ہے جو ہمارے آقا ایدہ اللہ تعالیٰ نے ہم انصار سے باندھی ہیں تاکہ ہم اپنے عہد کے مطابق خلافت احمدیہ کے دست راست بن کر خدمتِ دین کی سعادت حاصل کرسکیں۔ اس پُرمعارف خطاب کی بازگشت مجلس انصاراللہ کے اجلاسات عام اور دیگر پروگراموں میں سنائی دیتی رہے گی۔تاہم ذیل میں اس اہم خطاب میں سے چند نکات پیش خدمت ہیں جنہیں مکرم ڈاکٹر سرافتخار احمد ایاز صاحب نے مرتب کرکے برائے اشاعت بھجوایا ہے۔ فجزاہم اللہ احسن الجزاء
سیّدنا حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:
(1) آپ جو اپنے آپ کو انصار اللہ کہتے ہیں اس بات کو ہر وقت سامنے رکھیں کہ انصار اللہ تبھی کہلا سکتے ہیں جب اس زمانے کے امام اللہ تعالیٰ کے فرستادہ حضرت مسیح موعود اور مہدی معہود کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے صرف نام کے انصار اللہ نہ ہوں بلکہ اس روح کو سمجھتے ہوئے نحنُ انصار اللہ کا نعرہ لگائیں۔
(2) انصار اللہ کی عمر تو ایسی عمر ہے کہ جس میں اگلی زندگی کا سفر زیادہ واضح نظر آتا ہے اور آنا چاہیے۔ جتنی عمر بڑھتی ہے موت اتنی ہی قریب ہوتی جاتی ہے۔ اس میں ہماری ترجیحات کیا ہونی چاہئیں پھر میں کہوں گا اس کا اندازہ ہم خود ہی سوچ کر لگا سکتے ہیں۔ ہمیں تقویٰ اختیار کرنا چاہیے۔
(3) اللہ تعالیٰ نے اس زمانے میں تکمیل اشاعت دین کا کام حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے سپرد کیا ہے یعنی تبلیغ اسلام کا عظیم کام آپ کے سپرد کیا گیا ہے اور یہی کام کرنے کی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنی جماعت کے افراد سے توقع کی ہے۔
(4) انصار اللہ کو سب سے بڑھ کر تبلیغ اسلام کا عظیم کام کرنے کا مخاطب اپنے آپ کو سمجھنا چاہیے۔
(5) پس ہمیں اپنے عہد بیعت کو نبھانے کے لیے اپنے انصار اللہ کے عہد کو نبھانے کے لیے اس عظیم کام میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا مددگار بننے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ اس عظیم کام کو سرانجام دینے کے لیے میدان میں اترنا ہوگا تبھی ہم حقیقی انصار اللہ کہلا سکتے ہیں۔
(6) صرف منہ سے دعویٰ کر دینا کہ ہم انصار اللہ ہیں کافی نہیں ہے۔ اس کے لیے ہمیں اپنے جائزے بھی لینے ہوں گے۔
(7) دین کاپیغام دنیا کے کونے کونے میں پھیلانا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ اس کے لیے ہمیں تعلق باللہ میں بھی ترقی کرنی ہوگی اور تقویٰ میں بھی ترقی کرنی ہوگی۔
(8) ہمیں اپنے جائزے لینے کی ضرورت ہے کہ کیا ہم نے اپنی حالتوں میں وہ تبدیلی پیدا کر لی ہے یا اس تبدیلی کے پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے مشن کو آگے بڑھانے کے لیے ضروری ہے۔ اگر نہیں تو ہمارا نحنُ انصار اللہ کا نعرہ بے مقصد اور بے بنیاد ہے۔
(9) ہمیں بہت گہرائی میں جا کر اپنے جائزے لینے کی ضرورت ہے کہ ہم حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے مدد گار کس طرح بن سکتے ہیں؟ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ہم سے کیا چاہتے ہیں؟ ہمیں اس معیار کو حاصل کرنے کے لیے اپنے اندرونے کوکنگھالنا ہوگا، اپنے اندر جھانکنا ہوگا۔
(10) حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ایک احمدی کا جو معیار بیان فرماتے ہیں، انصار اللہ کہلانے والوں کا کیا معیار ہونا چاہیے خود ہی ہمیں اپنے جائزے لینے ہوں گے۔
(11) جب خدا تعالیٰ کا ارادہ انسانی خلقت سے صرف عبادت ہے تو مومن کی شان نہیں کہ کسی دوسری چیز کو عین مقصود بنالے۔ حقوق نفس تو جائز ہیں مگر نفس کی بے اعتدالیاں جائز نہیں۔
(12) اگر زندگی کے مقصد کو ہم سمجھ گئے تو ہم حقیقی انصار میں شامل ہو جائیں گے کیونکہ یہی معیار حاصل کرنے والے وہ لوگ ہیں جو نبی کے حقیقی مددگار بن سکتے ہیں۔
(13) حضورانور نے فرمایا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ اس سلسلہ سے خدا تعالیٰ نے یہی چاہا ہے اور اس نے مجھ پر ظاہر کیا ہے کہ تقویٰ کم ہوگیا ہے۔اب اللہ تعالیٰ نے یہ ارادہ کیا ہے کہ وہ دنیا کو تقویٰ اور طہارت کی زندگی کا نمونہ دکھائے۔ اسی غرض کے لیے اس نے یہ سلسلہ قائم کیا ہے۔ وہ تطہیر چاہتا ہے اور ایک پاک جماعت بنانا اس کا منشاء ہے۔
پس اس بات کے بعد ہمیں اپنے جائزے لینے چاہئیں کہ ہماری حقیقت میں تطہیر ہوگئی ہے۔ کیا ہم نے اپنی زندگیوں کو اتنا پاک کر لیا ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام ہم سے چاہتے ہیں۔
(14) تبلیغ کے لیے یہ دو باتیں ہمیشہ یاد رکھنی چاہئیں کہ اپنے عمل اور تعلیم میں مطابقت پیدا کرنا اور دوسرے صبر سے کام لیتے ہوئے مستقل مزاجی سے اور برداشت سے تبلیغ کرتے چلے جانا ہے۔ پس ہمیں اس حوالے سے بھی اپنے جائزے لینے چاہئیں اور تبلیغ کے کام کو آگے بڑھانا چاہیے۔
(15) انصار اللہ قرآن کریم کے حکموں کی تلاش کریں۔جو نواہی اور اوامر ہیں ان کو دیکھیں۔جو نہ کرنے والی باتیں ہیں ان سے رکیں۔ جو کرنے والی باتیں ہیں ان کو اختیار کریں۔ اپنی حالتوں کو بہتر بنائیں۔ تبھی انصار اللہ حقیقی بیعت کا حق ادا کر سکتے ہیں اور تبھی ہم حقیقی رنگ میں انصار اللہ بن کے یہ پیغام دنیا کو پہنچاسکتے ہیں اور دنیا کو سیدھے رستے پہ چلا سکتے ہیں۔
(16) انصار اللہ کو حقیقی انصار اللہ بننے کے لیے بہت غور کرنے کی ضرورت ہے۔ پس اللہ تعالیٰ کی محبت ہمیں اپنے دل میں پیدا کرنے کی بہت کوشش کرنی چاہیے کہ ہمارے عمل بھی اس وقت حقیقی عمل بنیں گے جب ہم خدا تعالیٰ کی محبت کی وجہ سے نیکیاں بجا لانے کی کوشش کریں گے۔
(17) حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یہ بھی فرمایا ہے کہ ہماری کامیابی دعاؤں سے ہی ہونی ہے۔ پس جب ہم اپنی عملی حالتوں کی تبدیلی کے ساتھ دعاؤں اور عبادات کے اعلیٰ معیار حاصل کرنے کی کوشش کریں گے تو تبھی ہم حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے حقیقی انصار میں شمار ہوسکتے ہیں۔
(18) ہم انصاراپنی اگلی نسلوں کے ذہنوں میں سوال پیدا کرنے کی بجائے ان کی اصلاح اور جماعت سے جوڑنے کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے۔
(19) اپنے خطاب کے آخر میں سیدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دعا کروائی اور دعا سے قبل فرمایا کہ اس وقت مَیں جس جگہ سے بول رہا ہوں، خطاب کر رہا ہوں یہ ایم ٹی اے اسلام آباد کا نیا سٹوڈیو ہے اور آج پہلی دفعہ یہاں سے یہ پروگرام جاری ہو رہا ہے گویا کہ انصار اللہ کے اس اجتماع کے ساتھ اس کا افتتاح بھی ہوگیا۔ اللہ تعالیٰ اس کو بھی اسلام کا پیغام،دین کا پیغام پہنچانے کا ذریعہ بنائے اور پہلے سے بڑھ کر ایم ٹی اے کے ذریعہ سے دنیا میں اسلام کا حقیقی پیغام پہنچ سکے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب انصار کو ان بابرکت نصائح کو پیش نظر رکھنے اور ان پر گامزن ہونے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ ہم حقیقی معنوں میں انصاراللہ میں شامل ہوکر اپنے عہد کے مطابق مقبول عمل بجالانے والے ہوں۔آمین۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ کے اس پُرمعارف اختتامی خطاب کا مکمل متن آئندہ شمارے میں ہدیۂ قارئین کیا جائے گا۔ ان شاء اللہ تعالیٰ

(محمود احمد ملک)
50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں