امراض گردہ اور پتھری سے بچاؤ – جدید تحقیق کی روشنی میں

امراض گردہ اور پتھری سے بچاؤ – جدید تحقیق کی روشنی میں
(عبادہ عبداللطیف)

دنیا بھر میں گردوں کی مسلسل بڑھتی ہوئی بیماریوں کی وجوہات میں بلڈپریشر، ذیابیطس اور انفیکشن شامل ہیں۔ گردوں کی خرابی کی صورت میں پیشاب میں پروٹین کا اخراج شروع ہوجاتا ہے اور گردے کی کارکردگی میں کمی آجاتی ہے۔ اسی طرح گردے میں پتھری پیدا ہونے کا باعث پانی کا کم استعمال، خوراک میں Oxalate نمکیات کی زیادتی، غذا میں پروٹین کی کمی یا زیادتی، درجہ حرارت کی زیادتی، پیشاب میں انفیکشن اور پیشاب میں رکاوٹ شامل ہیں جبکہ گردے میں پتھری کی عام علامات میں شدید درد، بخار، اُلٹی اور پیشاب میںخون آنا شامل ہیں۔ گردے میں پتھری سے بچاؤ کے لئے بھی ماہرین پانی کے زیادہ استعمال کا مشورہ دیتے ہیں اور اس کے ساتھ اگر سنگترے کے جوس کا بھی استعمال کیا جائے تو زیادہ بہتر نتائج سامنے آئے ہیں۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ نمک کا استعمال کم کرنے کے نتیجے میں کیلشیم سے بننے والی پتھریوں میں کمی آتی ہے جبکہ بچوں میں دودھ کا استعمال مثانے میں بننے والی پتھریوں سے بچاؤ کا باعث بنتا ہے۔
یونیورسٹی آف ٹیکساس ساؤتھ ویسٹرن میڈیکل سینٹر ڈلاس کی ایک طبّی ٹیم نے اپنے جائزے سے ثابت کیا ہے کہ سنگترے کے جوس سے گردے میں پتھری بننے کے عمل کو روکا جاسکتا ہے۔ اور Citrus کے حامل پھلوں میں نارنگی میں یہ خصوصیت بدرجہ اولیٰ موجود ہے۔ ماہرین کو یہ بات تو طویل عرصے سے معلوم تھی کہ سنگترے میں موجود پوٹاشیم سٹریٹ گردے میں پتھری بننے کی رفتار سست کردیتا ہے لیکن اِس تازہ جائزے سے یہ معلوم ہوا ہے کہ سنگترے کے رس میں شامل کچھ اَور اجزاء بھی ہوتے ہیں جو گردے میں پتھری بننے کے عمل کو روکتے ہیں۔
اس تحقیق کے سلسلے میں تیرہ رضاکاروں پر تجربات کے دوران اُنہیں تین تین ہفتوں کے وقفے سے ایک ایک ہفتے کے لئے پہلے صرف صاف پانی، پھر صرف لیمونیڈ اور پھر صرف سنگترے کا جوس پلایا گیا۔ ساتھ کے ساتھ اُن کا باقاعدگی سے جائزہ بھی لیا جاتا رہا۔ چنانچہ جائزے سے معلوم ہوا کہ صرف اورنج جوس سے گردے میں پتھری بننے کا عمل کم ہوا۔ اس کی وجہ یہ معلوم ہوئی کہ سنگترے اور گریپ فروٹ میں جو کیمیائی مادہ یعنی سٹریٹ پایا جاتا ہے، اگرچہ وہی کیمیائی مادہ لیمونیڈ اور کرنبیری کے جوس میں بھی موجود ہوتا ہے لیکن اِن جوسوں میں بعض دیگر اجزاء کی موجودگی میں سٹریٹ کے مفید اثرات زائل ہوجاتے ہیں۔
٭ ایک رپورٹ میں طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی قدر زیادہ پانی پینا صحت کے لئے مفید ہے لیکن بہت زیادہ پانی پینا صحت کے لئے نقصاندہ ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ پانی وقفے وقفے سے پینا چاہئے نہ کہ ایک ہی وقت میں بہت سا پانی۔ کیونکہ ہمارے خون میں صرف ایک خاص مقدار تک پانی جذب کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے اور باقی پانی گردوں کے ذریعے جسم سے خارج ہوجاتا ہے۔ چنانچہ پانی بہت زیادہ پینے کی صورت میں گردوں کو اضافی کام کرنا پڑتا ہے۔
٭ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ گوشت کا بہت زیادہ استعمال گردوں کی بیماریوں کی ایک بڑی وجہ ہے۔ گوشت میں موجود فاسفورس اور پوٹاشیم کی مقدار گردوں کو ناکارہ بنا دیتی ہے اور پتھری پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ گردے کے مریضوں کو گوشت اور اس سے متعلقہ مصنوعات کے استعمال میں بہت زیادہ پرہیز کی ضرورت ہوتی ہے۔ امپیریل کالج لندن کے ماہرین نے اپنی تحقیق میں واضح کیا ہے کہ گردوں کی صفائی کرانے والے مریضوں کو خون میں فاسفیٹ میں اضافے سے متعلق ہوشیار رہنا چاہئے ورنہ اچانک گردے فیل ہونے کے خطرے سے دو چار ہونا پڑے گا جس سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔ اسی طرح پوٹاشیم کی مقدار میں اضافہ بھی فوری موت کا باعث بن سکتی ہے۔ طبی ماہرین نے گردوں کے مریضوں کو ہدایت کی ہے کہ گوشت کو اچھی طرح پکا کر استعمال کیا جائے ورنہ گردوں کو زیادہ کام کرنا پڑے گا۔
٭ کلینیکل جرنل آف امریکن سوسائٹی آف نیفرالوجی کے زیراہتمام کروائی جانے والی ایک تحقیق کے بعد بتایا گیا ہے کہ گردوں کے امراض سے بچاؤ کے لئے وزن میں اضافے سے بچنے کی کوشش کرنی چاہئے جبکہ خوراک میں کمی، ورزش کرنے یا سرجری کے ذریعے فالتو چربی نکلوانے سے بھی گردوں پر پڑنے والے بوجھ کو کم کیا جاسکتا ہے۔ لیکن اگر وزن میں اضافہ ہوجائے تو اُسے کم کرنے سے پہلے ماہر ڈاکٹر سے مشورہ ضروری ہے کیونکہ وزن میں اضافے سے پیدا ہونے والی دل کی بیماریاں اور ذیابیطس کی پیچیدگیاں مسئلہ پیدا کرسکتی ہیں۔ تاہم وزن کم کرنے کے عمل سے ذیابیطس، بلڈپریشر، کولیسٹرول اور عارضۂ قلب سے متعلق خرابیاں دُور کرنے سمیت گردوں کی بیماریوں سے بچنے میں بھی مدد ملتی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں