نظر کی کمزوری کی وجوہات اور پرہیز – جدید تحقیق کی روشنی میں

بچوں اور بڑوں میں‌ نظر کی کمزوری کی وجوہات اور پرہیز – جدید تحقیق کی روشنی میں
(محمود احمد ملک)

٭ ماہرین امراض چشم نے کہا ہے کہ نظر کی کمزوری کا والدین کی نظر سے بھی گہرا تعلق ہے اور نظر کی کمزوری وراثتی طور پر بچوں میں منتقل ہوسکتی ہے۔ گزشتہ ہفتے شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ کے تحقیقی مرکز برائے بصارت میں ماہرین کی ٹیم نے جڑواں بچوں کی بینائی میں کمی یا معمول کے مطابق ہونے کا تفصیلی جائزہ لیا جس کے دوران پتہ چلا کہ کمزور بصارت رکھنے والے والدین کے ہاں پیدا ہونے والے دونوں جڑواں بچوں میں نظر کی کمزوری پائی گئی۔ ماہرین نے اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ان بچوں کے والدین کے جینز سے نظر کی کمزوری 85 فیصد والدین کے جینز کے ذریعے منتقل ہوتی ہے جبکہ 15 فیصد نظر کی کمزوری کا تعلق روشنی کی کمی، قریب سے ٹی وی دیکھنے یا پڑھائی سے ہوتا ہے۔
امریکی ماہرین امراض چشم کے مطابق جوانی میں ورزش اور جسمانی سرگرمی سے بھرپور طرز زندگی اپنانے سے بڑھاپے میں بینائی کم ہونے کے مرض سے خود کو محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ چنانچہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ بینائی میں کمی کے مرض کی شرح ایسے معمر افراد میں بہت کم پائی گئی ہے جو کہ اوائل عمر سے ہی جسمانی ورزش، سیڑھیاں چڑھنے، سیر کرنے اور دیگر جسمانی کام کرنے کا طرز زندگی اختیار کرتے ہیں۔
٭ آسٹریلوی ماہرینِ امراض چشم نے تحقیق سے اخذ کیا ہے کہ چھوٹے بچوں کے سورج کی روشنی میں روزانہ 2گھنٹے گزارنے سے اُن کی قریب کی نظر کمزور ہوجانے کا امکان کم ہوجاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق پروفیسر اسان مورگن نے بتایا کہ مشرقی ایشیا کے پڑھے لکھے افراد کی اکثریت نزدیک کی نظر کمزور ہونے کے باعث عینک استعمال کرتی ہے اور مشرقی ایشیا کے ممالک ہانگ کانگ، تائیوان، جاپان، کوریا اور چین میں بچوں کی اکثریت نزدیک کی نظر کمزور ہونے کے باعث عینک استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ ماہرین کے نزدیک نظر کمزور ہونے کے بارے میں تحقیق کے سلسلے میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے بچوں کے نو گروپ بنائے اور متعلقہ ماہرین کی نگرانی میں سورج کی روشنی میں باقاعدگی سے روزانہ دو گھنٹے سورج کی روشنی میں گزارنے سے بچوں کی نزدیک کی نظر کم ہونے کا عمل سست ہوجاتا ہے۔
٭ امریکہ میں ماہرین امراض چشم نے بینائی میں کمی کے عارضے میں مبتلا یعنی گلاؤکوما کے سینکڑوں مریضوں سے حاصل کردہ معلومات کی روشنی میں ایک مطالعاتی تجزیہ کیا جس کے نتیجے میں معلوم ہوا کہ اگر ٹائی کی گرہ گردن کے گرد کَس کر لگائی جائے تو اس سے خون کے بہاؤ میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے جس کے نتیجے میں آنکھوں کے اندر دباؤ میں اضافہ ہوتا ہے جو عام طور پر گلاؤ کوما کے مریضوں میں ہوتا ہے اور اس بیماری کے لاحق ہونے کی وجہ آنکھ میں ایک مائع کا جمع ہونا ہوتی ہے جس کے نتیجے میں آنکھوں پر دباؤ پڑتا ہے اور اس سے آنکھوں کی بینائی والی آپٹک نروز متأثر ہوتی ہیں۔ ماہرین نے گلاؤکوما کے چالیس مریضوں کی ہسٹری کا مطالعہ کرنے اور اُن کا جائزہ لینے کے بعد اپنی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ اگر ٹائی کی گرہ سخت کس کر لگائی جائے تو اِس کے باعث بینائی میں کمی کا عارضہ لاحق ہوجاتا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آنکھوں میں موجود مائع معمول کے حالات میں آہستہ آہستہ خون میں شامل ہوتا رہتا ہے جو کہ گردن میں پائی جانے والی ایک رَگ کے ذریعے آنکھوں تک پہنچتا ہے۔
٭ ایک طبّی جائزے میں بتایا گیا ہے کہ ٹیلیویژن سیٹ سے دُور، گھر سے باہر وقت گزارنے والے بچوں کی نظر نسبتاً زیادہ بہتر رہتی ہے اور اُن میں Myopia کا امکان کم ہوتا ہے۔ یہ نظر کی وہ خرابی ہے جس میں کچھ فاصلے کی چیزیں صاف نظر نہیں آتیں۔ بوسٹن امریکہ میں مرتّب کی جانے والی اس رپورٹ میں ماہرین نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ گھر کے اندر وقت گزارنے اور نظر کی کمزوری کا براہ راست تعلق کیا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا ہے کہ گھر سے باہر کی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے اور ضروری نہیں کہ یہ سرگرمیاں صرف کھیل تک محدود ہوں۔ ایک جائزے کے مطابق ہر تیسرے امریکی کی دُور کی نظر کمزور ہے اور ایشیا کے بعض حصوں میں یہ شرح اس سے بھی زیادہ ہے۔ حالیہ جائزے میں قریباً 13 سال کی اوسط عمر کے 191 بچوں کی سرگرمیوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا تو یہ معلوم ہوا کہ اُن بچوں میں Myopia کی شکایت پیدا ہوئی تھی جنہوں نے گھر سے باہر کی سرگرمیوں میں ہفتے میں قریباً آٹھ گھنٹے گزارے تھے اور اوسطاً ساڑھے بارہ گھنٹے ٹی وی دیکھا تھا جبکہ دوسرے بچے ہفتے میں ساڑھے بارہ گھنٹے گھر سے باہر گزار رہے تھے اور گھر میں ٹی وی دیکھنے کا اُن کا دورانیہ ہفتے میں ساڑھے آٹھ گھنٹے تھا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں