جان ملٹن (John Milton)

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ جولائی 2011ء میں انگلش شاعر جان ملٹن John Milton کے بارے میں ایک مضمون مکرم عطاء الاحسان صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔

عظیم شاعر جان ملٹن

جان ملٹن 9دسمبر 1608ء کو لندن میں پیدا ہوا۔ ان کے والد تصدیق شدہ کاغذات تیار کرنے والے کاروبار (Scrivener or Notary) سے وابستہ تھے۔ وہ ایک ثقافتی شخصیت تھے اور کلاسیکل موسیقی میں مہارت رکھتے تھے۔ انہوں نے 1600ء میں سارہ جیفری سے شادی کی۔ اُن کے ہاں چھے بچے پیدا ہوئے جن میں سے اکثر وفات پاگئے۔ ملٹن تیسرا بچہ تھا۔
ملٹن کی صلاحیتوں کا اندازہ ہونے کے بعد ملٹن کے والد نے اسے اعلیٰ تعلیم دلوانے کا ارادہ کیا۔ 1620ء میں وہ جس سکول میں داخل ہوا وہاں کا ہیڈماسٹر خود ایک انگلش محقق اور عالم تھا۔ بارہ برس کی عمر سے ملٹن روزانہ آدھی آدھی رات تک مطالعہ میں مصروف رہتا۔ اس کی تعلیم اس طرح پر تھی کہ ایک طرف مذہبی رنگ بہت گہرا تھا اور دوسری طرف ادب کی گہری چھاپ تھی۔ بہت زیادہ مطالعہ کرنے سے ملٹن کو نظر کی کمزوری اور سردرد کا عارضہ لاحق ہوگیا۔ بہرکیف اس کے والد نے اس کی بہت نگہداشت کی۔
بعدازاں ملٹن نے کرائسٹ کالج کیمبرج میں داخلہ لیا اور یہیں پر کئی لاطینی نظمیں تحریر کیں۔ نیز بادشاہ ایڈورڈ سے راہ و رسم بھی پیدا کیا اور اُس کے مرنے پر مشہور نظم Lycidasکہی۔ B.A کرنے کے بعد اسی کالج میں M.A کی کلاسیں شروع کیں لیکن غالباً ٹیوٹر سے اَن بَن ہونے کی وجہ سے تعلیم کا سلسلہ منقطع کردیا۔ بہرحال اسی کالج سے وہ بہترین شاعر کے طور پر پہچانا جاچکا تھا۔
ملٹن ہارٹن چرچ میں پانچ سال رہا۔ اُس نے اطالوی ادب بھی پڑھا اور علم نجوم میں بھی دلچسپی لی۔ اس کی ادبی اور فنّی صلاحیتیں کھل کر سامنے آرہی تھیں۔ اس کی شاعری اپنی نوعیت کی بہترین تخلیق تھی۔ وہ اٹلی بھی گیا۔ اُس کا ارادہ تھا کہ یونان اور سسلی بھی جائے لیکن انگلینڈ میں خانہ جنگی کی خبر سُن کر واپس آگیا۔ 1640ء میں انگلینڈ میں مذہبی اقدار مجروح ہوئیں تو ملٹن کے جذبات کو ٹھیس پہنچی اور اُس نے اس دوران تین پمفلٹس جاری کیے۔ بعدازاں اُس نے لاطینی سیکرٹری کے طور پر خارجہ امور کی کمیٹی میں بھی کام کیا۔
ملٹن نے تین شادیاں کیں۔ 1660ء میں وہ بصارت سے محروم ہوگیا تو انڈریو مارویل اُس کی معاونت کرتا رہا۔ وہ رزمیہ نظموں کا یادگار دَور تھا۔ اُس کا مشہورِ زمانہ ادبی کام “Paradise Lost” تھا جو 1638ء سے جاری ہو کر 1664ء میں مکمل ہوا اور یہ عظیم شاہکار 1667ء میں شائع ہوا جو انسان کے ارتقا اور حیات پر محیط ہے۔ پبلشر کے کاپی رائٹ معاہدے کے تحت اُسے 1669ء میں دس پاؤنڈ ملے۔ اُس کی وفات کے بعد یہ کاپی رائٹس اُس کی بیوہ کے نام ہوئے۔ کاپی رائٹ کا یہ معاہدہ آج بھی برٹش میوزیم میں موجود ہے۔
ملٹن کی زندگی کا آخری دَور لندن میں گزرا جہاں وہ 8؍نومبر 1674ء کو وفات پاگیا اور St. Giles چرچ میں اپنے والد کے پہلو میں دفن کردیا گیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں