جو سمجھے ہم رموزِ غم تو گھبرایا نہیں کرتے – نظم

ماہنامہ ’’النور‘‘ امریکہ جولائی 2012ء میں مکرمہ خانم رفیعہ صاحبہ کا کلام شامل اشاعت ہے۔ اس نظم میں سے انتخاب پیش ہے:

جو سمجھے ہم رموزِ غم تو گھبرایا نہیں کرتے
متاعِ اشک اب آنکھوں سے برسایا نہیں کرتے
طلاطم میں جو بحرِ آگہی کے کُود جاتے ہیں
مُرادوں کے جواہر بِن لئے آیا نہیں کرتے
مرے ویرانۂ دل میں بپا جشنِ مسرّت ہے
ہم اب آنکھوں سے آبِ ناب برسایا نہیں کرتے
اگرچہ جسم پابندِ سلاسل کر دیا جائے
مگر جذبات قید و بند میں آیا نہیں کرتے
مئے عشقِ محمد مصطفیؐ کی بے خودی میں ہیں
سرور و کیف سے باہر کبھی جایا نہیں کرتے
ملا اِک دلربا محبوب جب چاہیں وہ ملتا ہے
ہم اپنے درمیاں اب غیر کو لایا نہیں کرتے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں