حضرت سید محمد شاہ صاحب رضی اللہ عنہ

حضرت سید محمد شاہ صاحبؓ 25؍ ستمبر 1959ء کو 85 سال کی عمر میں وفات پا گئے۔ آپ لڑکپن میں ہی اپنے خسر حضرت سید محمود شاہ صاحب کے پاس آ گئے تھے جو فتحپور کے پہلے احمدی تھے اور 94-1893ء میں احمدی ہوئے تھے۔ 1897ء اور 1900ء کے درمیانی عرصہ میں آپؓ بھی احمدی ہو گئے اور اپنے خسر کی وفات کے بعد لمبا عرصہ مقامی جماعت کے صدر اور امام الصلوٰۃ رہے۔
1933ء میں حضرت مولوی غلام رسول صاحب راجیکیؓ بغرض تبلیغ فتحپور تشریف لائے تو شدید بیمار ہو گئے۔ صحت یاب ہونے کے بعد انہوں نے حضرت سید محمد شاہ صاحب اور ان کی اہلیہ کی تیمارداری سے متاثر ہو کر کہا کہ میں آپ کے لئے خاص دعا کرنا چاہتا ہوں۔ حضرت شاہ صاحب اور آپ کی اہلیہ نے اولاد نرینہ کی خواہش کی چنانچہ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے آپ کو دو فرزند عطا کئے۔
1911ء میں جب آپؓ فوج کی ملازمت میں تھے تو آپؓ کے خیمہ کے سامنے توپ کا ایک گولہ پھٹ جانے سے کئی افراد ہلاک اور زخمی ہو گئے لیکن اللہ تعالیٰ نے آپؓ کو اور آپؓ کے خیمہ کو اپنے فضل سے محفوظ رکھا۔ آپؓ کے ساتھی اس معجزہ پر حیران ہوئے تو آپؓ نے انہیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اس الہام کے متعلق بتایا کہ آگ ہماری غلام بلکہ غلاموں کی غلام ہے۔ چنانچہ آپؓ کے ایک افسر نے تحقیق و تسلی کے بعد احمدیت قبول کرلی۔
اسی طرح طاعون کے زمانہ میں بھی جب آپؓ انبالہ میں مقیم تھے تو آپؓ نے اعلان کیا کہ خدا آپؓ کو اس مرض سے محفوظ رکھے گا۔ چنانچہ آپؓ کے رسالہ کے کئی افراد اس دوران آپؓ کے خیمہ میں پناہ گزیں رہے اور اللہ کے فضل سے طاعون سے محفوظ رہے۔
حضرت سید محمد شاہ صاحبؓ کا مختصر ذکر خیر محترم حکیم عبد اللطیف صاحب کے قلم سے روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 12؍ جون 1996ء میں ایک پرانی اشاعت سے منقول ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں