حضرت صالح علیہ السلام

اب سے قریباً ساڑھے چار ہزار سال پہلے مدینہ منورہ اور تبوک کے درمیان حجر نامی ایک شہرآباد تھا جو قوم ثمود کا مرکزی شہر تھا۔ یہ قوم بہت خوشحال اور ترقی یافتہ تھی اور اس کی معیشت کا زیادہ تر انحصار زراعت پر تھا۔ پتھر کا کام بھی یہ عمدہ کرتے تھے اور پہاڑوں کو کاٹ کاٹ کر بہت مضبوط اور محفوظ مکانات بنایا کرتے تھے۔
قوم ثمود کی طرف اللہ تعالیٰ نے حضرت صالح علیہ السلام کو بھیجا جن کا اخلاق اور صداقت قوم میں مشہور تھی لیکن پھر بھی قوم نے شدت سے آپؑ کی مخالفت کی۔ چونکہ آپؑ کا تعلق ایک نہایت معزز خاندان سے تھا اس لئے براہ راست آپؑ کو نقصان پہنچانے کی بجائے انہوں نے آپؑ کی اونٹنی کو تنگ کرنا شروع کیا جسے آپؑ تبلیغ کے لئے استعمال فرمایا کرتے تھے۔ حضرت صالح علیہ السلام نے قوم کو خبردار کیا کہ چونکہ آپ کی اونٹنی خدمت ِ دین کے لئے وقف ہے اس لئے اسے نقصان پہنچانا خدا کے عذاب کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ لیکن آپؑ کی قوم نے آپؑ کی اس بات کو تمسخر اور استہزاء میں اڑا دیا۔ آخر قوم کے نو سرداروں نے باہم مل کر آپؑ کے قتل کا منصوبہ بنایا تاکہ کسی فردِ واحد پر الزام نہ آ سکے لیکن اللہ تعالیٰ نے حضرت صالح علیہ السلام کو دشمن کے وار سے محفوظ رکھا اور وہ اپنے منصوبہ میں ناکام و نامراد رہے لیکن پھر ایک اَور منصوبہ بناکر آپؑ کی اونٹنی کی ٹانگیں کاٹ ڈالیں تاکہ آپؑ کو جھوٹا ثابت کیا جاسکے۔
آپؑ کی قوم جب ظلم میں حد سے بڑھ گئی تو خدا ئی وعدہ کے مطابق انہیں زلزلوں کے عذاب نے پکڑ لیا اور ساری قوم کا نام و نشان مٹ گیا، صرف حضرت صالح علیہ السلام اور آپ ؑ پر ایمان لانے والے بچا لئے گئے۔ قومِ ثمود پر تباہی کے آثار آج بھی اس جگہ ملتے ہیں جہاں یہ قوم آباد تھی۔
ماہنامہ ’’تشحیذ الاذہان‘‘ دسمبر 1995ء میں شائع ہونے والا یہ مضمون محترم فرید احمد نوید صاحب نے تحریر کیا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں