حضرت میاں جان محمد صاحبؓ

حضرت میاں جان محمد صاحبؓ کا ذکر خیر ماہنامہ ’’مصباح‘‘ اگست 1999ء میں آپؓ کے پوتے مکرم مظفر احمد شہزاد صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
حضرت میاں جان محمد صاحبؓ 1891ء میں ضلع گورداسپور کے گاؤں پھیروچچی میں پیدا ہوئے جو قادیان سے نو میل کے فاصلہ پر ہے۔ آپؓ کے گاؤں میں سب سے پہلے آپؓ کے خسر حضرت مولوی رحمت علی صاحبؓ نے بیعت کی جن کی دعوت الی اللہ کے نتیجہ میں آپؓ کے والد حضرت میاں غلام محمد صاحبؓ نے بھی 1905ء میں بیعت کرلی۔ آپؓ بھی اپنے والد کے ساتھ قادیان گئے۔ آپؓ کو کئی بار حضور علیہ السلام کی زیارت کا شرف حاصل ہوا۔ حضرت مصلح موعودؓ لڑکپن میں آپؓ کے گاؤں آیا کرتے اور آپؓ اور آپ کے بعض دوستوں کے ساتھ مل کر شکار کھیلا کرتے تھے۔
حضرت میاں صاحبؓ اپنی وفات سے ایک سال پہلے تک ظہر، عصر اور مغرب کی نمازیں مسجد میں جاکر ادا کرتے رہے۔ آپؓ اپنے بچوں سے فرمایا کرتے تھے کہ جو نماز نہیں پڑھے گا اسے کھانا نہیں ملے گا۔ بعض اوقات نماز میں سستی پر ناراض بھی ہو جاتے ۔ ایک بار مَیں آپؓ کو کھانا دینے آپؓ کے کمرہ میں گیا تو آپؓ نے فرمایا واپس جاؤ اور پھر آؤ۔ خاکسار نے ایسا ہی کیا لیکن دو تین دفعہ آپؓ نے مجھے یہ فرمایا تو یاد آیا کہ مَیں نے کمرے میں داخل ہوتے وقت ’’السلام علیکم‘‘ نہیں کہا تھا۔
آپؓ قرآن کریم کی باقاعدہ تلاوت کیا کرتے تھے۔ اکثر مجھ سے فرمایا کرتے کہ قرآن پاک کھول لو، مَیں زبانی کوئی سورۃ پڑھتا جاتا ہوں، جہاں غلطی ہو مجھے بتا دینا۔ لیکن بفضل خدا اُن کی کوئی غلطی نہ ہوتی۔ آخری عمر تک آپؓ کے حافظہ پر رشک آتا تھا۔… محمود آباد (سندھ) سے جب بھی مجلس مشاورت پر ربوہ آتے تو باوجود ضعیف العمری کے فرماتے: ’’مَیں کوئی بڈھا واں‘‘ (یعنی مَیں کوئی بوڑھا ہوں)۔ واقفین نو بچوں کی ایک بڑی تعداد نے آپؓ کے ذریعہ تابعین میں شمولیت کا شرف حاصل کیا۔
آپؓ کی وفات 6؍ستمبر 1998ء کی سہ پہر ہوئی۔ جنازہ ربوہ لایا گیا جہاں 8؍ستمبر کو بہشتی مقبرہ قطعہ صحابہؓ میں تدفین عمل میں آئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں