حضرت ڈاکٹر محمد اسماعیل خانصاحبؓ گوڑیانی

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 9جون 2011ء میں حضرت ڈاکٹر محمد اسماعیل خاں صاحبؓ گوڑیانی (ملازم ممباسہ) کا مختصر ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
حضرت ڈاکٹر محمد اسماعیل خاںؓ گوڑیانی تحصیل جھجھر ضلع رہتک کے رہنے والے ایک پٹھان تھے۔ آپ نے کتاب ’’آئینہ کمالات اسلام‘‘ سے متاثر ہو کر احمدیت قبول کی۔ اُن دنوں آپ کڑیانوالہ ضلع گجرات میں بطور سب اسسٹنٹ سرجن ڈیوٹی کررہے تھے۔
1904ء میں لاہور میں جو جلسہ مزار داتا گنج بخش کے عقب میں ہوا تھا، اس موقع پر حضورؑ کی گاڑی کے پیچھے ڈاکٹر محمد اسماعیل خان گوڑیانی بھی کھڑے تھے۔
آپ ایک پُرجوش داعی الی اللہ تھے۔ افریقہ میں سلسلہ کی اشاعت کے لئے آپ نے بہت کوشش کی۔ آپ فوجی خدمات پر ممباسہ کے گردونواح اور دیگر بندرگاہوں پر متعیّن رہے۔ 1898ء میں ہندوستان واپس آئے تو آپؓ کی ڈیوٹی طاعون کی وبا پر ضلع جالندھر و ہوشیار پور میں لگادی گئی۔ اسی سلسلہ میں آپؓ ضلع گورداسپور میں بھی متعین رہے۔ حضورؑ جب مقدمات کے سلسلہ میں گورداسپور جاتے تو آپؓ کے پاس بھی قیام فرماتے۔
مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی نے ایک رسالہ گورنمنٹ کو خوش کرنے اور زمینیں حاصل کرنے کے لئے لکھا جس میں مسلمانوں کے آمدِ مہدی کے عقیدہ سے انکار کیا۔ حضرت ڈاکٹر محمد اسماعیل صاحبؓ یہ استفتاء دہلی اور امرتسر کے علماء کے پاس لے گئے جنہوں نے لکھ دیا کہ مہدی کے آنے کا منکر کافر ہے۔ جب یہ فتویٰ شائع ہوا تو مولوی محمد حسین صاحب اُن علماء کے پاس جاکر روئے پیٹے۔ اس پر اہلحدیث علماء نے لکھ دیا کہ ہم نے جو فتویٰ دیا تھا وہ مرزا صاحب کے خلاف تھا، مولوی محمد حسین بٹالوی کے متعلق نہ تھا۔ لوگ ان علماء کی حرکت پر متعجب تھے لیکن حنفی علماء اس فتوے پر قائم رہے۔
حضرت اقدس علیہ السلام نے ’’کتاب البریہ‘‘ میں اپنی پُرامن جماعت کے ضمن میں حضرت ڈاکٹر صاحبؓ کا ذکر فرمایا ہے۔
آپؓ 9 جون 1921ء کو وفات پاکر بہشتی مقبرہ قادیان میں دفن ہوئے۔ آپؓ کی وفات والے دن کی صبح حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے آپؓ کی وفات کے متعلق رؤیا دیکھی تھی۔ آپؓ کی اولاد میں ایک بچی کا ذکر آتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

2 تبصرے “حضرت ڈاکٹر محمد اسماعیل خانصاحبؓ گوڑیانی

    1. آپ کی فرمائش نوٹ کرلی ہے اور جب بھی کوئی ایسا مضمون نظر سے گزرا تو اس کا خلاصہ مع حوالہ پیش کردیا جائے گا۔ انشاءاللہ۔ تاہم عرض ہے کہ دو تین مضامین میں جزوی طور پر حضرت بایزید بسطامیؒ کا ذکرآیا ہے جسے سرچ کیا جاسکتا ہے۔

Leave a Reply to رانا قمر احمد طاہر Cancel reply