دانتوں اور مسوڑھوں کی حفاظت – جدید تحقیق کی روشنی میں

دانتوں اور مسوڑھوں کی حفاظت – جدید تحقیق کی روشنی میں
(محمود احمد ملک)

قبل ازیں بعض رپورٹس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ دانتوں کی بیماری یادداشت میں‌کمی اور دل کے امراض پیدا کرنے کا بھی موجب بنتی ہے- چند مزید رپورٹس اور احتیاطیں درج ذیل ہیں جن کو پڑھ کر اسلامی کی حسین تعلیم میں‌صفائی پر زور دیئے جانے کی وجہ سمجھ آسکتی ہے-
٭ ایک جاپانی سائنسدان ڈاکٹر یوشی ہیرو نے کہا ہے کہ ایسی خوراک جس میں لیکٹک ایسڈ موجود ہو، وہ مسوڑھوں کو بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے اور دہی بھی ایسی ہی خوراک میں سے ایک ہے جبکہ دودھ اور پنیر میں لیکٹک ایسڈ نہیں ہوتا۔ ڈاکٹر یوشی نے اپنی ٹیم کے ہمراہ چالیس سے اناسی برس کی عمر کے 941 مردوں اور خواتین کے دانتوں کے حوالے سے کئی سال کی تحقیق کے بعد یہ نتائج اخذ کئے ہیں۔ ان نتائج کو مرتب کرتے ہوئے یہ بھی دیکھا گیا کہ یہ لوگ کس قدر دودھ، دہی اور پنیر کا روزانہ استعمال کرتے ہیں۔ مطالعے کے نتائج سے یہ ثابت ہوا کہ جو لوگ روزانہ دہی کھانے کے عادی تھے، اُن کے مسوڑھے بہت کم بیماریوں کا شکار ہوئے جس کی وجہ دہی میں موجود لیکٹو بیکٹیریا تھے جو مجموعی طور پر بھی صحت کے لئے مفید ہیں۔
٭ ایک جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ کھیل اور ورزش کے دوران عام طور پر استعمال کئے جانے والے توانائی بخش مشروبات اگرچہ توانائی میں تو اضافہ کرتے ہیں لیکن ان سے دانتوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یہ جائزہ نیویارک یونیورسٹی کے دانتوں کے ماہرین کی ایک ٹیم نے لیا ہے اور اس کے نتائج انٹرنیشنل ایسوسی ایشن فار ڈینٹل ریسرچ میامی میں پیش کئے گئے ہیں۔ اس تحقیق کے نتائج کے مطابق توانائی بخش مشروبات میں تیزابی مادوں کی زیادتی ہوتی ہے جو دانتوں کو کمزور کرتے ہیں اور نہ صرف ان کی حسّاسیت بڑھاسکتے ہیں بلکہ دانتوں پر دھبے بھی ڈال سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ مشروبات دانتوں کے اندرونی حصوں کو بھی بہت زیادہ نقصان پہنچاسکتے ہیں۔
نیویارک یونیورسٹی کے کالج آف ڈینٹسٹری کے پروفیسر ڈاکٹر مارک کہتے ہیں کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ کھلاڑیوں کے مشروبات میں موجود سِٹرک ایسڈ کو دانتوں کو پہنچنے والے نقصانات سے منسلک کیا گیا ہے۔ اور ان مشروبات کا استعمال کرنے والے افراد کو چاہئے کہ یہ مشروبات پینے کے بعد نصف گھنٹے تک دانتوں کو برش نہ کریں کیونکہ ان مشروبات میں پائے جانے والے مخصوص تیزابی اجزاء، ٹوتھ پیسٹ میں موجود بعض اجزاء کے ساتھ مل کر دانتوں کے انیمل کو نقصان پہنچاسکتے ہیں۔
٭ طبی ماہرین نے پھلوں کا جوس استعمال کرنے والے لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ جوس پینے کے بعد فوری طور پر دانت صاف کر لئے جائیں تو دانتوں کی بیماریوں کے امکاناتا 65 فیصد تک کم ہوسکتے ہیں۔ ورنہ دانتوں اور مسوڑھوں کی خرابی کا عمل 3 گنا بڑھ سکتا ہے جس سے عارضہ قلب کا مرض بھی لاحق ہوسکتا ہے۔ یونیورسٹی آف روچیسٹر میڈیکل سنٹر کے ماہرین نے کہا ہے کہ پھلوں کے جوس خاص طور پر ختم کرنا چاہئے ورنہ اس میں کیمیکل تبدیلیاں مضر صحت اثرات کی حامل ہوسکتی ہیں۔ ماہرین نے کہا کہ جوس پینے کے 20منٹ کے اندر دانتوں کی پالش پر اثر ہونا شروع ہوجاتا ہے۔
٭ ایک طبی تحقیقی رپورٹ کے مطابق کالی چائے دانتوں میں موجود سوراخ اور اُن میں پلنے والے جراثیم کے خلاف بطور محافظ کام کرتی ہے اور یہ کہ کالی چائے سے سرطان اور عارضۂ قلب کے خطرے سے بھی محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ یہ تحقیق ٹی ٹریڈ ہیلتھ ریسرچ ایسوسی ایشن کے تعاون سے سویڈن کی دو یونیورسٹیوں میں مکمل کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق دانتوں پر جمنے والی میل کچیل اور دیگر بیکٹیریاز کو روزانہ کالی چائے کے استعمال کے ذریعہ ختم کیا جاسکتا ہے۔ لیکن دانتوں کی صفائی کے لئے مسواک یا برش کرنے کے عمل کو ترک نہیں کرنا چاہئے۔
٭ دانتوں کے حوالے سے ہی ایک اَور تحقیق یہ ہے کہ وزن کم کرنے کی خواہش میں شدید فاقے کرنے کے عمل سے دانتوں کی خرابیاں شروع ہوجاتی ہیں اور ان خرابیوں کی وجہ سے دل کی شریانوں میں سختی اور گردوں کے افعال میں خرابیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔ ماہرین کا مشورہ ہے کہ وزن کم کرنے کے لئے شدید فاقہ کشی کرنے کی بجائے اگر مائع حالت میں خوراک لینے کا عمل جاری رکھا جائے تو دانتوں کی خرابیوں کے علاوہ دیگر امراض سے بھی محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ یونیورسٹی آف میری لینڈ امریکہ میں ہونے والی اس تحقیق میں وزن کم کرنے والے ہزاروں افراد کے دانتوں میں تازہ خرابیوں کی نشاندہی کی گئی تھی اور انہی افراد میں دل اور گردوں کے نئے مریضوں کی بھی نشاندہی ہوئی تھی۔
٭ طبّی ماہرین نے دانتوں اور مسوڑھوں کے امراض میں ماؤتھ واش کے استعمال کو درست قرار دیتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ ماؤتھ واش کا بہت زیادہ اور متواتر استعمال منہ کے سرطان کا باعث بھی بن سکتا ہے کیونکہ اِس میں شامل الکوحل اور دیگر کیمیائی عوامل کی موجودگی سے منہ کے سرطان کے خطرات میں 9فیصد تک اضافہ ہوجاتا ہے۔ یہ تحقیق آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف کوئینزلینڈ اور یونیورسٹی آف ملبورن کے ماہرین نے کی ہے جس میں مسوڑھوں کی سوجن اور انفیکشن کے علاوہ گلے کے متعدد امراض میں ماؤتھ واش کا استعمال ضروری قرار دیا گیا ہے لیکن رپورٹ کے مطابق ماؤتھ واش کی جن اقسام میں الکوحل شامل کی جاتی ہے، وہ زیادہ مفید ثابت نہیں ہوتیں اور اگر اُنہیں استعمال کرنے والے سگریٹ نوشی بھی کرتے ہوں تو منہ کے سرطان کے امکانات مزید پانچ فیصد بڑھ کر 14فیصد تک ہوسکتے ہیں۔
٭ ایک رپورٹ میں والدین سے کہا گیا ہے کہ اپنے بچوں کو مصنوعی طورپر تیار کی جانے والی مٹھائیاں یا ٹافیاں کھلانے کی بجائے ایسی قدرتی میٹھی اشیاء کی عادت ڈالیں جو دانتوں کو نقصان پہنچانے کی بجائے فائدہ مند ہیں۔ ان چیزوں میں کھجور اور کشمش بھی شامل ہیں۔ کھجور میں ایک ایسا مادہ بھی ہوتا ہے جو دانت کے اوپر موجود حفاظتی تہہ کو مضبوط بناتا ہے اور دانتوں پرمیل بھی جمنے نہیں دیتا۔ کھجور فلورین سے بھی بھرپور ہوتی ہے اور یہ وہی مادہ ہے جو ٹوتھ پیسٹ میں فلورائیڈ کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ فلورائیڈ مرکب دانتوں کے اینامل کی حفاظت کرنے کے علاوہ انہیں جلد خراب ہونے سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ کشمش میں بھی دانتوں کو مضبوط کرنے والے اجزاء موجود ہوتے ہیں۔ ان دونوں خشک میوہ جات میں ایسے فائٹو کیمیکلز موجود ہوتے ہیں جو منہ میں دانتوں کے لئے مضر جراثیم کا خاتمہ کرتے ہیں اور انہیں دانتوں پر چپکنے سے روکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان میووں میں فائبر یعنی ریشے ، وٹامنز، امینوایسڈز اور معدنیات بھی ملتے ہیں۔ اور ان میں آئرن کی بھی بھر پور مقدار موجود ہوتی ہے جس سے خون کی کمی پوری ہوتی ہے۔ البتہ اِن پھلوں میں شامل گلوکوز اور فرکٹوز سے جسم کو جہاں فوری توانائی ملتی ہے وہاں یہ وزن میں بھی اضافہ کرسکتے ہیں۔ تاہم ان کی ایک اضافی خوبی یہ ہے کہ یہ خون میں کولیسٹرول کی سطح نہیں بڑھاتے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں