چائے پینے کے فوائد – جدید تحقیق کی روشنی میں

(محمود احمد ملک)

٭ برطانیہ میں چائے گزشتہ ساڑھے تین سو سال سے استعمال ہورہی ہے اور یہ پانی کے بعد سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا مشروب ہے۔ ایک اندازے کے مطابق برطانیہ کے شہری روزانہ چائے کے 165ملین کپ استعمال کرتے ہیں جبکہ کافی کا استعمال اِس سے نصف ہے۔ برطانیہ میں ایک بار پھر تحقیق کے نتیجے میں یہ ثابت کیا گیا ہے کہ چائے کے چار کپ روزانہ استعمال کرنے سے دل کے دورے سے محفوظ رہنے میں مدد مل سکتی ہے۔ برٹش نیوٹریشن فاؤنڈیشن کے مطابق چائے کے استعمال سے ہائیڈریشن بڑھ سکتی ہے اور انسان چست رہتا ہے۔ چائے ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہے اور اس کے اندر کینسر کے خلاف کام کرنے والا مواد بھی موجود ہے۔ یہ دل کے دورے سے بھی بچاتی ہے جبکہ عمر رسیدہ عورتیں جن کی ہڈیاں خراب ہونے کا خدشہ ہو، روزانہ چار کپ چائے پینے سے اپنی ہڈیاں کسی قدر مضبوط بناسکتی ہیں۔ اس تحقیق میں یہ بھی معلوم کیا گیا ہے کہ دودھ ڈالنے سے چائے کے اندر اجزاء پر کوئی خاص اثر نہیں پڑتا۔ چند ماہ قبل فرانس میں کی جانے والی ایک تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ جو عورتیں روزانہ تین کپ چائے پیتی ہیں، اُن کو دل کے دورے یا فالج کے حملے کے امکانات میں کمی واقع ہوجاتی ہے مگر جو صرف ایک یا دو کپ پیتی ہیں، اُنہیں اس حوالے سے کوئی فائدہ نہیں پہنچتا۔

٭ ایک طبّی تحقیق کے مطابق کافی اور چائے کا استعمال سگریٹ نوشوں کو دل کے دورے سے بچانے میں مفید ثابت ہوا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کافی اور چائے میں ایسے اجزاء موجود ہیں جو خون میں سے زہریلے عناصر کو خارج کرنے میں مفید ثابت ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ جسم میں انسولین کی سطح کو نارمل رکھنے میں بھی کافی اور چائے فائدہ دیتی ہیں۔ فن لینڈ میں ہونے والی اس تحقیق کے لئے 26 ہزار 556 ، ایسے افراد کا مطالعہ کیا گیا جو سگریٹ نوشی میں مبتلا تھے۔ ایک تجرِبہ میں چائے اور کافی پلانے سے پہلے اور بعد میں اُن کے دل اور خون میں کولیسٹرول اور انسولین کی سطح کا تجزیہ کیا گیا ۔اس تحقیقی رپورٹ میں دن میں کافی اور چائے کی مقدار کو بھی پیش نظر رکھا گیا۔ طبی ماہرین کا خیال ہے کہ سگریٹ نوشی کی عادت کو اگر کم کردیا جائے تو چائے اور کافی سے زیادہ فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے تاہم دن میں دو مرتبہ چائے اور کافی پینے سے سگریٹ پینے والے مردوں میں دل کے امراض میں مبتلا ہونے کے امکانات میں 21 فیصد تک کمی دیکھی گئی۔ ایک برطانوی ماہر ڈاکٹر رُکسٹن کا کہنا ہے کہ کافی کی نسبت چائے صحت کے لئے زیادہ بہتر اور مؤثر ہے اس لئے کافی پینے والے افراد بے شک کافی پینا نہ چھوڑیں لیکن چائے بھی ضرور پئیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چائے کا استعمال ، خون کی اُن نالیوں کو بلاک ہونے سے روکتا ہے جو خون کو دماغ تک پہنچاتی ہیں۔ سگریٹ نوشی میں اِن شریانوں کے متأثر ہونے کے امکانات کہیں زیادہ ہوجاتے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چائے اور کافی کے استعمال کے حوالے سے ماہرین نے دل کے دورے کی دیگر اقسام سے بچاؤ کے حوالے سے کسی بہتری کا مشاہدہ نہیں کیا۔ جبکہ چائے کے بارے میں عمومی سائنسی رائے یہی ہے کہ اس میں بڑی مقدار میں پائے جانے والے اینٹی آکسیڈینٹس جسم سے زہریلے مادوں کے اخراج میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ خون میں کولیسٹرول کی سطح کو بھی کم رکھنے میں چائے اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اگرچہ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ چائے کے فوائد سے مکمل استفادے کے لئے اس میں دودھ شامل نہیں کیا جانا چاہئے کیونکہ قہوے میں دودھ شامل کرنے کے بعد اس کے فوائد میں اسّی فیصد سے زیادہ کی کمی واقع ہوجاتی ہے۔
٭ ایک طبی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کالی چائے نہ صرف قوت مدافعت کو بڑھاتی ہے بلکہ ذیابیطس پر قابو پانے میں بھی مدد گار ثابت ہوتی ہے ۔ چین میں کئے جانے والے مشاہدات میں سبز چائے اور کالی چائے کے استعمال اور ذیابیطس کے ساتھ ان کے تعلق کا جائزہ لیا گیا تھا۔ کالی چائے میں پائے جانے والے ایک عنصر پولی سیچرائیڈز جو کاربوہائیڈرائیٹس کی ایک قسم ہے، اس کو طبی ماہرین نے جسم سے گلوکوز کو جذب کرنے کے لئے اہم قرار دیا۔ چائے کی مختلف اقسام میں کالی چائے سرفہرست رہی۔ ماہرین کے مطابق جن ممالک میں چائے کے ساتھ دودھ اور چینی استعمال کی جاتی ہے وہاں پر اس کے بہتر اثرات میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔
٭ ایک طبی تحقیقی رپورٹ کے مطابق کالی چائے دانتوں میں موجود سوراخ اور اُن میں پلنے والے جراثیم کے خلاف بطور محافظ کام کرتی ہے اور یہ کہ کالی چائے سے سرطان اور عارضۂ قلب کے خطرے سے بھی محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ یہ تحقیق ٹی ٹریڈ ہیلتھ ریسرچ ایسوسی ایشن کے تعاون سے سویڈن کی دو یونیورسٹیوں میں مکمل کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق دانتوں پر جمنے والی میل کچیل اور دیگر بیکٹیریاز کو روزانہ کالی چائے کے استعمال کے ذریعہ ختم کیا جاسکتا ہے۔ لیکن دانتوں کی صفائی کے لئے مسواک یا برش کرنے کے عمل کو ترک نہیں کرنا چاہئے۔
٭ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ صبح سویرے ایک کپ گرم چائے پینے سے عارضۂ قلب کے امکانات میں کمی اور ذہنی استعداد کار میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ مشروبات کے فوائد پر ہونے والی اس تحقیق کو نیوٹریشن اینڈ فوڈ سائنس نے شائع کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ دن میں 2سے 4کپ چائے پینے سے ہارٹ اٹیک کے امکانات کم ہوجاتے ہیں اور روزمرہ کام کاج کے لئے کارکردگی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ تجرباتی تجزیے کے مطابق چائے کے پودے میں جسم سے زہریلے مواد خارج کرنے والا ایک خاص مادہ ’’پولی فینول‘‘ ہوتا ہے جو جسم کے بائیوکیمیکل نظام میں بہت مفید ثابِت ہوا ہے۔ اس مادے سے جسم کی اندرونی سوزش کو کم کرنے اور متعدد کیمیائی نظاموں کو متحرک کرنے میں مدد ملتی ہے۔ ڈاکٹر کیری روکسٹن کے مطابق مشروبات میں تازگی فراہم کرنے کے لئے چائے کو اوّلیت حاصل ہے لیکن چائے کو جب مصنوعی رنگ اور ذائقے سے مکس کیا جاتا ہے تو اس کے مفید اجزاء کم ہوجاتے ہیں۔ قبل ازیں کی جانے والی ایک تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ چائے کا مطلب صرف قہوہ ہے جس میں دودھ کو شامل نہ کیا گیا ہو۔
٭ کالی، سبز، براؤن اور دودھ ملی چائے پر ہونے والی ایک طبی تحقیق کے مطابق، چائے عارضہ قلب سے محفوظ بناتی ہے اور اس سے خون کا بہاؤ بہتر ہوتا ہے لیکن تھوڑا سا دودھ ملی چائے دل کی بیماریوں کے علاوہ بعض دیگر بیماریوں سے بھی محفوظ کرتی ہے۔ جرمنی کے طبی ماہرین نے اپنی اس تحقیق میں کہا ہے کہ چائے میں جب بغیر چکنائی والے دودھ کی تھوڑی سی مقدار شامل کی جاتی ہے تو اس کی افادیت میں اضافے کی وجہ یہ ہے کہ اس سے معدے میں چائے سے پیدا ہونے والی تیزابیت کا عنصر ختم ہوجاتا ہے۔ ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ چائے میں دودھ کی مقدار زیادہ نہیں ہونی چاہئے ورنہ چائے کے مفید اثرات نقصان میں بدل سکتے ہیں۔
٭ برٹش نیوٹریشن فاؤنڈیشن کے مطابق چائے کے استعمال سے ہائیڈریشن بڑھ سکتی ہے اور انسان چست رہتا ہے۔ چائے ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہے اور اس کے اندر کینسر کے خلاف کام کرنے والا مواد بھی موجود ہے۔ یہ دل کے دورے سے بھی بچاتی ہے جبکہ عمر رسیدہ عورتیں جن کی ہڈیاں خراب ہونے کا خدشہ ہو، روزانہ چار کپ چائے پینے سے اپنی ہڈیاں کسی قدر مضبوط بناسکتی ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں