دانتوں کی صفائی اور احتیاط

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 19؍ اگست 2022ء)

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 15؍جولائی 2013ء میں مکرم ڈاکٹر نذیر احمد ریحان صاحب نے دانتوں کی صحت اور صفائی کے حوالے سے ایک مفید مضمون تحریر کیا ہے۔
دانتوں کا مرض اکثر مصنوعی غذاؤں کا نتیجہ ہے جنہیں لذیذ بنانے کے لیے نرم اور میٹھا بناکر قدرتی خوبیوں سے محروم کردیا جاتا ہے۔ پہلے دانتوں کو ٹھنڈی یا گرم چیزوں کا احساس ہوتا ہے پھر رفتہ رفتہ جڑوں میں تکلیف ہونے لگتی ہے جس کی پروا نہ کی جائے تو دانت ساتھ چھوڑ جاتے ہیں۔مشروبات، بیکری، چینی سے بنی ہوئی چیزیں اور غذا میں عدم توازن اس مرض کا باعث ہیں۔ چنانچہ ایسے علاقوں میں یہ تکلیف زیادہ ہے جہاں غذاؤں کو ڈبّوں میں بند کرکے محفوظ کیا جاتا ہے۔ اسی طرح غذا میں فلورین کی کم مقدار سے بھی دانتوں کی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ کھانے کے بعد منہ میں رہ جانے والے ذرّات بیکٹیریا کی بڑھوتری کے لیے بہت سازگار ماحول پیدا کرتے ہیں۔اسی لیے ہر کھانے کے بعد دانتوں کی صفائی کرنا بےحد ضروری ہے۔

برش یا مسواک کو اوپر سے نیچے کی طرف کرنا چاہیے۔ سنّت رسولﷺ بھی یہی ہے۔ دانتوں کو جلدی جلدی صاف کرنے کی بجائے، اچھے پیسٹ، منجن یا مسواک کی مدد سے اتنی دیر تک صاف کرنا چاہیے کہ مسوڑھوں سے زہریلا اور متعفّن پانی خوب خارج ہوجائے۔ یہی پانی دانتوں کی جڑ کو بیمار کرتا ہے اور اس کا اخراج دانتوں کے علاج کی طرف پہلا قدم ہے۔ سہاگہ سفید کو پیس کر منجن کے طور پر استعمال کرنا بھی مفید ہے۔ پھٹکڑی سفید کو توے پر کھِل کرکے پیس کر ملنا بھی مفید ہے۔ عام نمک کو سرسوں کے تیل کے ساتھ مسوڑھوں پر ملنا بھی زہریلا پانی خارج کرتا ہے۔
مضبوط دانتوں اور مسوڑھوں کے لیے اپنی غذا میں کچی سبزیوں اور بغیر چھنے ہوئے آٹے سے بنی اشیاء کا تناسب زیادہ کریں۔ کچا پیاز بھی دانتوں کے جراثیم کو ہلاک کردیتا ہے اور دانت درد میں بھی مفید دیکھا گیا ہے۔ سیب بھی دانتوں کا فطری محافظ ہے۔ کھانے کے بعد سیب کے استعمال سے دانت اسی طرح صاف ہوجاتے ہیں جیسے برش کیا گیا ہو۔ لیموں بھی مسوڑھوں کی سوج کو دُور کرنے میں بہت مفید ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں