درد پیہم کی اسیری سے نکلنا چاہے – غزل

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 10؍جولائی 2007ء میں شائع ہونے والی مکرم طارق محمود سدھو صاحب کی غزل سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

درد پیہم کی اسیری سے نکلنا چاہے
زیست اب کوئے مسرت سے گزرنا چاہے
اس کے ہونے سے ہے گلشن میں وفا کا موسم
اس کی خوشبو ہے کہ ہر سمت بکھرنا چاہے
عشق وہ آگ کہ بھاگے ہے خرد بھی جس سے
ایک یہ دل ہے کہ اس آگ میں جلنا چاہے
اس کی باتوں سے محبت کی حلاوت ٹپکے
اس کا ہر لفظ میرے جی میں اترنا چاہے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں