دیوارِ رنگ ہر کہیں حائل ہے راہ میں – نظم

ماہنامہ ’’خالد‘‘ اکتوبر 2007ء میں شامل اشاعت مکرم چوہدری محمد علی صاحب مضطر عارفی کی ایک نظم سے انتخاب پیش ہے:

دیوارِ رنگ ہر کہیں حائل ہے راہ میں
ہے پھول پھول حسن کے زنداں لئے ہوئے
وہ چاند آ کے جا بھی چکا ، صبح ہو چکی
اب آگئے ہو دیدۂ گریاں لئے ہوئے
یہ کون پھر رہا ہے گلِ تر کے آس پاس
پلکوں پہ اپنی آتشِ عریاں لئے ہوئے
یوسف کے انتظار میں مضطرؔ غریب بھی
بیٹھا ہے کب سے نقدِ دل و جاں لئے ہوئے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں