رعنائیاں ہر سُو بکھریں گی گیسوئے سحر لہرانے دو – نظم

روزنامہ الفضل ربوہ 19مارچ2012ء میں محترم ثاقب زیروی صاحب کی ایک خوبصورت نظم بعنوان وقت آنے دو شائع ہوئی ہے۔ اس نظم میں سے انتخاب ہدیہ قارئین ہے:

جناب ثاقب زیروی صاحب

رعنائیاں ہر سُو بکھریں گی گیسوئے سحر لہرانے دو
پُرنُور سویرا پھُوٹے گا یہ ظلمتِ شب ڈھل جانے دو
ہم جور و جفا کے خوگر ہیں ، بدلیں گے نہ اپنی خُوئے وفا
ہم پیار کی شمعیں جلائیں گے نفرت کو زور دکھانے دو
یہ سچّے عشق کی باتیں ہیں خوش بختی کی معراج ہے یہ
وہ لطفِ مجسّم جب بھی کہے جانوں کے بھی اب نذرانے دو
جذبات کا خُوں کرتے کرتے اِک عمر گزاری ہے ہم نے
خاموش نگاہوں کو اب تک اس دل کا حال سنانے دو
ناموسِ دیں کا تحفّظ بھی اس دَور میں ایک خطا ٹھہری
یہ قاضی شہر کا فتویٰ ہے اس جُرم کے بھی ہرجانے دو
اِک موج بہا لے جائے گی سب ریت پہ لکھی تحریریں
اس مالک کے ہاں دیر تو ہے اندھیر نہیں وقت آنے دو

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں