روحانیت کے بحر میں یونہی نہ تُو اُچھل – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 3 فروری 2012ء میں شائع ہونے والی مکرمہ ارشاد عرشی ملک صاحبہ کی ایک نظم بعنوان ’’کشتیٔ نوح‘‘ سے انتخاب پیش ہے:

روحانیت کے بحر میں یونہی نہ تُو اُچھل
انجان راستوں پہ نہ بِن راہبر کے چل
اس بحرِ بیکراں کا کنارہ کوئی نہیں
دانشوری کا اس میں گزارہ کوئی نہیں
تنکوں سے منطقوں کی سہارا کوئی نہیں
چپکے سے جاکے نوحؑ کی کشتی میں بیٹھ جا
کر اختیار عاجزی ، پستی میں بیٹھ جا
ڈھیلا سا خود کو چھوڑ کے مستی میں بیٹھ جا
تیراکیوں کے زعم کو دل سے نکال دے
یہ راہ پُرخطر ہے بہت دیکھ بھال لے
ڈوبے گا زیرِ آب ہر اِک عقل کا پہاڑ
عرشیؔ کر آج عشق کی راہوں کو اختیار

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں