سیدنا طاہرؒ کی شفقت

جماعت احمدیہ برطانیہ کے ’’سیدنا طاہرؒ سووینئر‘‘ میں مکرم چودھری محمد عبدالرشید صاحب آف لندن (برادر محترم ڈاکٹر عبدالسلام صاحب) جو اکثر مجلس عرفان میں حضور رحمہ اللہ سے مختلف سوالات دریافت کیا کرتے تھے، حضورؒ کی شفقت کے بعض واقعات بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ یہ حضورؒ کی ذرّہ نوازی تھی کہ میری کم علمی اور کم عقلی کے سوالات کو حضورؒ پہلے درست فرماتے اور پھر ان کا ہر زاویہ سے نہایت مدلّل اور احسن و جامع جواب عطا فرماتے۔ حضورؒ نے یادداشت بھی کمال درجہ کی پائی تھی۔
حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کی پدرانہ شفقت کا سلوک اور احسانات یاد آتے ہیں تو حضورؒ کے لئے دلی دعائیں نکلتی ہیں۔ آپؒ کی عظمت تھی کہ اگر کسی معاملہ میں معلومات مستحضر نہ ہوتیں تو آپؒ صاف صاف فرمادیتے کہ پتہ کرکے اگلی بار جواب دوں گا۔ حضورؒ بہت محنت کے عادی تھے۔ فرمایا کرتے تھے کہ دو یا تین گھنٹوں کی نیند میرے لئے کافی ہوتی ہے۔ دعا پر اتنا یقین تھا کہ اکثر فرمایا کرتے تھے کہ جب قرآن مجید کی کسی آیت کا مطلب مجھے سمجھ نہیں آتا تو دعا کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ وہ مطلب سمجھا دیتا ہے۔
حضورؒ کی وفات کے کچھ عرصہ بعد میری اہلیہ کا انتقال ہوگیا۔ وہ حضورؒ کی وفات سے قبل بہت بیمار تھی اور مَیں اُس کی بیماری سے شفا کے لئے حضورؒ کی خدمت میں دعا کی درخواست کرتا رہتا تھا۔ اُس کی وفات کے بعد مجھے علم ہوا کہ حضورؒ نے یہ دعا کی تھی کہ میری اہلیہ کی وفات حضورؒ کی زندگی میں نہ ہو کیونکہ اس عاجز سے محبت کی وجہ سے حضورؒ فرماتے تھے کہ اپنی بیوی کی وفات کے صدمہ کی حالت میں آپؒ کے لئے مجھے دیکھنا مشکل معلوم ہوتا تھا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے حضورؒ کی یہ دعا قبول فرمالی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں