شیخ عجم کے شاگرد-حضرت مولوی عبدالرحمن صاحب رضی اللہ عنہ

ماہنامہ ’’خالد‘‘ مارچ 2011ء میں حضرت صاحبزادہ عبداللطیف صاحبؓ شہید کے ایک شاگرد کا مختصر ذکر کیا گیا ہے جنہیں کابل میں جام شہادت پینا نصیب ہوا۔
حضرت مولوی عبدالرحمن صاحب ولد ظہیرالدین صاحب موضع دھوبیاں ضلع پشاور کے رہنے والے تھے۔ آپؓ حضرت صاحبزادہ صاحبؓ کے ایماء اور ہدایت سے دو یا تین دفعہ قادیان آئے اور کئی کئی ماہ وہاں قیام کیا۔ جب وہ کابل گئے تو پہلے سیّدگاہ میں حضرت صاحبزادہ صاحبؓ کے پاس حاضر ہوئے اور انہیں حضرت اقدسؑ کی تصنیفات دیں جو وہ قادیان سے لے کر آئے تھے۔ پھر اپنے وطن چلے گئے جو قبیلہ منگل کے علاقہ میں ہے۔ اس پر امیر عبدالرحمن تک بعض شریر پنجابیوں نے خبر پہنچائی کہ یہ ایک پنجابی شخص کا مرید ہے جو اپنے تئیں مسیح موعود ظاہر کرتا ہے۔ تب امیر نے خوست کے حاکم کو حکم دیا کہ آپؓ کو گرفتار کرکے کابل بھجوایا جائے۔ حاکم نے حضرت صاحبزادہ صاحبؓ کو اس حکم کی اطلاع دی۔ جب مولوی عبدالرحمن صاحبؓ کو یہ معلوم ہوا تو وہ روپوش ہوگئے۔ اس پر امیر عبدالرحمن خان نے حکم دیا کہ ان کا تمام مال و اسباب ضبط کرکے ان کے اہل و عیال کو گرفتار کرکے کابل بھجوادیا جائے۔ اس پر آپؓ خود کابل جاکر امیر کے سامنے پیش ہوگئے۔ امیر نے پوچھا کہ تم افغانستان سے بلااجازت باہر کیوں گئے تھے؟ انہوں نے جواب دیا کہ مَیں سرکار کی خدمت کے لیے قادیان گیا تھا اور وہاں سے آپ کے لیے حضرت مسیح موعودؑ کی کتابیں لایا ہوں۔ امیر نے کتابیں لے کر ان کو قیدخانہ بھجوادیا۔ جہاں بعد میں گلے میں کپڑا ڈال کر اور منہ پر تکیہ رکھ کر دَم بند کرکے شہید کردیا گیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں