صحائف گزشتہ کے مطابق زمانۂ مہدی کی ایک علامت۔ بچے کی بیعت اور عالمی جنگیں

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 18؍فروری 2013ء میں شامل اشاعت مکرم محمد اسداللہ صاحب قریشی الکاشمیری نے اپنے مضمون میں گزشتہ صحائف کی رُو سے زمانۂ مہدی کی علامات میں سے چند بیان کی ہیں۔

بچہ کی بیعت اور جنگوں کا آغاز

علامات ظہور مہدی کے سلسلے میں بزرگان سلف کی کتب میں آنے والی بعض روایات میں وارد ہے کہ ایک بچے کی بیعت ہوگی تو طاقتور ممالک کی جنگیں شروع ہوجائیں گی۔ یہ روایت شیعوں کی معتبر کتاب ’’بحارالانوار‘‘ کی جلد13 صفحہ 165 میں درج ہے۔ یہ کتاب 26جلدوں میں ہے اور ایران میں طبع ہوئی ہے۔ کتاب میں باب علامات ظہور مہدی میں ابی الجارود کی روایت ہے کہ مَیں نے اباجعفر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ جب بچے کی بیعت ظہور میں آئے گی تو ہر طاقتور اپنی طاقتوں کے ساتھ کھڑا ہوگا۔ (یعنی بڑی طاقتوں کی جنگیں شروع ہوں گی اور ہر طاقتور اپنی قوت و طاقت ظاہر کرے گا۔
روایت میں ’’الصبی‘‘ کی بیعت کیے جانے کے الفاظ ہیں۔ ظاہر ہے کہ اس سے کسی نابالغ بچہ کی بیعت تو مراد نہیں ہوسکتی کیونکہ نابالغ بچہ کی بیعت جائز ہی نہیں۔ اس لئے ماننا پڑتا ہے کہ بچہ کی بیعت ظاہر ہونے سے کسی ایسے خاص نوجوان شخص کی بیعت مراد ہے جس کا تعلق امام مہدی کے زمانے سے ہے۔ چنانچہ مہدی کے بارے میں مشہور حدیث

یَتَزَوَّجُ وَیُوْلَدُلَہٗ

(یعنی مسیح موعود شادی کرے گا اور اس کی اولاد ہوگی) سے مذکورہ معنوں کی مزید تائید ہوتی ہے۔ اور دونوں حدیثوں کو ملا کر پڑھنے سے واضح ہوتا ہے کہ امام مہدی علیہ السلام کا ایک خاص بیٹا ہوگا جس کی بیعت ہوگی اور اس وقت بڑی طاقتوں کی جنگوں کا آغاز ہوگا۔
اسی طرح ’’بحارالانوار‘‘ کی ایک اَور روایت میں امام مہدی کے خلفاء کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ قائم (مہدی) کے بعد ان کے ایک خاص بیٹے کی خلافت کے قیام کی روایت آئی ہے۔
مہدی کے بیٹے کو ’’الصبی‘‘ کہنے میں خاص مصلحت یہ معلوم ہوتی ہے کہ جب اس کی نوعمری یا نوجوانی کی حالت میں بیعت ہوگی تو بعض لوگ کہیں گے کہ یہ تو ’’بچہ‘‘ ہے۔ اور کچھ عرصے کے بعد کہا جائے گا کہ دیکھو جسے لوگ ’’بچہ‘‘ کہتے تھے اس سے کیسے کمالات ظاہر ہوئے۔

کشف میں بچہ کی بیعت دیکھنا

حضرت ابوجعفرؓ کی مندرجہ بالا روایت پیشگوئی ہے اور پیشگوئیاں عموماً کشف یا رؤیا سے تعلق رکھتی ہیں جو تعبیر طلب ہوتی ہے۔ پس کشف میں بچے کی بیعت ہوتی ہوئی دیکھنا واضح کرتا ہے کہ یہاں ایک خاص بیٹے کی بیعت کی طرف اشارہ ہے جس سے بڑے بڑے کمالات ظاہر ہوں گے اور وہ خاص حیثیت کا مالک ہوگا۔ چنانچہ اسی نوع کی پیشگوئی حضرت شاہ نعمت اللہ ولی رحمۃ اللہ علیہ نے کی تھی کہ: ؎

دَور اُوچوں شود بکام تمام
پسرش یادگار مے بینم

یعنی جب اس (مہدی) کا دَور کامیابی سے پورا ہوگا تو اس کا بیٹا اس کے بعد اس کا یادگار ہوگا۔
چنانچہ اوّل یہ کہ جب حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی بیعت 1914ء میں ہوئی تو آپ 26,25 سال کی عمر کے نوجوان تھے۔ 1914ء میں پہلی عالمگیر جنگ کا آغاز ہوا۔ بعدازاں 1939ء میں دوسری جنگ عظیم شروع ہوئی۔
دوسرے آپ امام مہدیؑ کے وہ خاص بیٹے ہیں جس کی پیدائش سے بھی پہلے اُس بارے میں حضرت امام مہدیؑ نے اپنی پیشگوئی شائع کردی تھی۔
تیسرے جب جماعت کی اکثریت نے آپ کے ہاتھ پر بیعت کی تو جماعت میں سے بعض لوگوں نے جو اپنے آپ کو بڑا سمجھتے تھے یہ کہہ کر بیعت نہ کی کہ ’’یہ تو کل کا بچہ ہے ہم کیسے اس کی بیعت کریں!‘‘۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں