ضلع سانگھڑ کے تین شہداء

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 24؍ستمبر 2021ء)
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں: ‘‘جو شخص ا س کی راہ میں مرتا ہے وہی اس سے زندگی پاتا ہے اور جو اس کے لئے سب کچھ کھوتا ہے اسی کو آسمانی انعام ملتا ہے۔’’ (حقیقۃ الوحی)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 3؍مئی 2013ء میں مکرم محمد داؤد بھٹی صاحب مربی سلسلہ یوگنڈا نے اپنے ایک مختصر مضمون میں ضلع سانگھڑ کے تین شہداء کا ذکرخیر کیا ہے۔ آپ رقمطراز ہیں کہ خاکسار کو سات سال تک (1997ء تا2003ء) ضلع سانگھڑ میں بطور مربی ضلع خدمت بجالانے کی توفیق ملی۔ کئی سال بعد یوگنڈا میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات کی برکت سے سانگھڑ کے چند دوستوں کی شہادت کا وقتاً فوقتاً علم ہوا۔ تو اس روحانی تعلق کی وجہ سے جو دعائیں کرنی تھیں وہ کیں لیکن تسکین دل کے لیے ان بھائیوں کا ذکر خیر کرنا چاہتا ہوں کیونکہ خدا تعالیٰ کا انتخاب واقعی پُرحکمت ہوتا ہے۔
مکرم ڈاکٹر مجیب الرحمان صاحب شہید نہایت نفیس پُروقار شخصیت کے مالک، عاجزی اور انکساری نمایاں اور خدمات دین میں بھر پور کوشش کرنے والے ، اپنے والد صاحب کی ہمیشہ خدمت پر مامور اورپوشیدہ طور پر غرباء کی خدمت کرنے والے تھے۔گفتگو نہایت سلیقے سے کرتے ۔اگر کوئی ان سے ناراض ہوتا تو تحمل سے اس کی سنتے، کبھی درشتگی نہ کی۔ شب بیداری کرنے والے وجود تھے۔لیکن ان کی خوبیوں سے کم لوگ ہی واقف تھے۔
مکرم محمد سلیم رانا صاحب شہید عجیب نفیس و پُروقار شخصیت، عاجزی و انکساری سے پُر، جماعتی علم سے بھرپور واقف اور خدمت دین کے لیے انتہائی جوش جذبہ رکھنے والے، صرف کسی عہدے دار کی طرف سے یا مرکزکی طرف سے اِذن ہو، ہر دم تیار رہنے والی شخصیت، غرباء کی خدمت مخفی طور پر کرنے والے، مرکزی نمائندوں اور عہدے داروں کا ادب احترام کرنے اور جماعت کے قواعد کی ہمیشہ پاسداری کرنے والے تھے۔والدین اور عزیز واقرباءکی بہت خدمت کرنے والے اور بہترین منتظم تھے۔چھوٹے بڑے کو ادب واحترام کے ساتھ ملتے۔ہر وقت جماعت کو مقدّم رکھتے۔ کوشش کرکے مسجد میں ادائیگی نماز کے لیے آتے۔تیزرفتاری سے ہر کام کیا کہ جیسے منزل مقصود تک جلد پہنچنا ہو۔ہر بات کو وقار سے سنتے اور اپنے جذبات پر پورا کنٹرول رکھتے۔فن خطابت کا خاص ملکہ حاصل تھا۔ہر موضوع کو باحسن بیان کرنے پر قدرت رکھتے تھے۔ عہدیداران سے بہت محبت کرتے اور ان کی خدمت کرکے فرحت محسوس کرتے۔بہترین داعی الی اللہ، نڈر بے خوف انسان تھے۔شب بیداری کرنے والے اور خدا کی عبادت کرنے میں سکون اور راحت محسوس کرنے والے انسان تھے۔
مکرم سمیع اللہ صاحب شہید کی طبیعت میں حلیمی اور انکساری نمایاں تھی۔ جماعتی کام اور خدمت میں ہمیشہ اپنے آپ کو پیش پیش رکھتے، اپنے دوستوں اور ماتحتوں کا بہت خیال رکھتے۔ جماعتی پروگرام کے لیے اپنے گھر اور تمام خرچ کی قربانی کرتے۔ دعوت الی اللہ کا خاص جوش و جذبہ تھا۔نڈر، بےخوف اور بہادر انسان تھے۔تمام عہدیداروں کی عزت و احترام کو ملحوظ رکھتے۔گفتگو دھیمے انداز اور سلیقے سے کرتے، حوصلہ اور صبر کے اوصاف نمایاں تھے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں