ضمیر بیچ کے کوئی خوشی قبول نہیں – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 30؍مارچ 2012ء میں مکرم مبارک احمد ظفرؔ صاحب کی ایک غزل شامل اشاعت ہے۔ اس غزل میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

ضمیر بیچ کے کوئی خوشی قبول نہیں
یہ خودکُشی ہمیں قیمت کسی قبول نہیں
وہ مصلحت جو حمیّت سے بے نیاز کرے
مرے جنوں کو وہ فرزانگی قبول نہیں
جو آگہی درِ باطل پہ سجدہ ریز کرے
مرے غرور کو وہ بندگی قبول نہیں
مرا ہنر کہ کرے گا رقم صحیفۂ عشق
یہ چار دن کی وفا ، دل لگی قبول نہیں
جو کھول دے کبھی اس کی حقیقتیں اس پر
اس آئینہ سے اسے دوستی قبول نہیں
جو ہم نے کوچۂ یارِ ازل میں دے دی صدا
پھر اس کے بعد کسی کی گلی قبول نہیں

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں