محترمہ عزیزہ بیگم صاحبہ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 25جولائی 2011ء میں شائع ہونے والے مضمون میں مکرمہ ت۔ فاتح صاحبہ نے اپنی دادی محترمہ عزیزہ بیگم صاحبہ کا ذکرخیر کیا ہے۔
محترمہ عزیزہ بیگم صاحبہ 102 سالہ نہایت صحت مند اور خوشگوار زندگی گزار کر 17؍ اکتوبر2010ء کو وفات پاگئیں۔ آپ 1908ء میں ضلع گجرات کے ایک گاؤں کھدریالہ میں پیدا ہوئیں اور 1928ء میں شادی کے بعد آپ ڈھپئی ضلع سیالکوٹ میں آگئیں۔ شوہر ریلوے میں ڈاکٹر تھے اس لئے ان کا تقرّر مختلف شہروں میں ہوتا رہا لیکن ریٹائرمنٹ کے بعد مستقل سکونت گاؤں میں ہی اختیار کی۔ آپ نے شادی کے بعد اپنے شوہر کی پہلی مرحومہ بیوی کے تین بیٹوں کو اپنے بچے سمجھ کر پیار دیا اور ان کو کبھی ماں کی کمی محسوس نہیں ہونے دی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بھی 9بیٹوں اور ایک بیٹی سے نوازا۔ آپ نے تمام اولاد کی پرورش اور تعلیم و تربیت نہایت خوش اسلوبی سے کی۔
آپ نہایت مشفق، غریبوں سے ہمدردی کرنے والی اور نماز کی پابند خاتون تھیں۔ قرآن کریم کی تلاوت باقاعدگی سے کرتی رہیں۔ زندگی کے آخری بارہ دن بیہوش رہیں۔ اس سے قبل کبھی پنجوقتہ نماز اور تلاوت قرآن کریم کی عادت کو نہ چھوڑا۔ دعا بہت کرنے والی اور طویل نمازیں ادا کرنے والی تھیں۔ غریبوں سے ہمدردی ایسی تھی کہ آپ کی وفات پر گاؤں کے کئی غرباء اور خصوصاً آپ کے ملازم رو رہے تھے۔ طبیعت نہایت صفائی پسند تھی۔ آخری وقت تک اپنے بستر اور کپڑوں میں اور کھانے میں صفائی کا خاص خیال رکھا۔ آپ جہاں بھی جاتیں اپنے بستر پر بچھانے والی سفید چادر، اپنا کمبل اور اپنا قرآن مجید ہمیشہ ساتھ رکھتیں۔ باقاعدگی سے دینی رسالوں کا مطالعہ کرتیں۔ بہت سی نظمیں زبانی یاد تھیں۔ 1937ء میں نظام وصیت میں شامل ہوئیں۔ بہشتی مقبرہ ربوہ میں آپ کی تدفین ہوئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں