محترم میاں عبدالسمیع عمر صاحب

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 5 ؍مارچ 2021ء)
مجلس انصاراللہ برطانیہ کے رسالہ ’’انصارالدین‘‘ لندن ستمبرواکتوبر 2013ء میں محترم میاں عبدالسمیع عمر صاحب کی وفات کی خبر شائع ہوئی ہے۔
آپ 6جون1944ء کو قادیان میں پیدا ہوئے۔ آپ حضرت خلیفۃ المسیح الاول ؓ کے پوتے، حضرت مولوی عبدالسلام عمر صاحب کے بیٹے اور حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ کے نواسے تھے۔ اڑھائی سال کی عمر میں والدہ اور دس سال کی عمر میں والد کی شفقت سے محروم ہوگئے۔ آپ دس بھائی اور تین بہنیں تھیں۔ آپ کے ایک بھائی محترم منیر عمر صاحب نے سانحہ 28مئی 2010ء میں جامِ شہادت نوش کیا۔
ربوہ سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد محترم میاں عبدالسمیع عمر صاحب کراچی میں رہائش پذیر رہے۔ 1983ء میں آپ کی شادی مکرمہ بشریٰ عمر صاحبہ بنت محترم چودھری محمد یحییٰ مقبول صاحب سابق صدر جماعت احمدیہ جھنگ سے ہوئی۔
آپ نہایت شفیق، متوکل، قرآن کریم سے غیر معمولی عشق کرنے والے، اور خلافت سے انتہائی پیار کرنے والے تھے۔ بہت ہی دعا گو انسان تھے۔ کوئی بھی دعا کے لیے کہتا تو اپنی بیماری کو بھی بھول جاتے اور دعاؤں میں لگ جاتے تھے۔ خوش الحانی سے تلاوت کرتے اور بہت ہی اچھے مقرر تھے۔ طبیعت میں حلم تھا، بچوں کی تربیت کے لیے کوشاں رہتے تھے اور انہیں ہمیشہ خدا تعالیٰ پر توکّل،خلافت سے پیار اور دین کی خدمت کی تلقین کیا کرتے تھے۔ آپ کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ اپنی اہلیہ کے ساتھ آپ کا سلوک انتہائی مشفقانہ اور ہمدردی و احسان کا تھا۔ گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹاتے۔
خلیفہ وقت سے پیار بے مثل تھا جس کا اظہار آپ کی بیماری کے دنوں میں نیم بیہوشی کی حالت میں ہوا۔جب نرس نے آپ کی اہلیہ سے پوچھا کہ تم کیا کہتی ہو جسے سُن کر مریض جذباتی ہو جاتا ہے اور monitor پر changes آتی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ میں آکر بتاتی ہوں کہ میں نے اپنے خلیفہ کو دعا کا پیغام بھجوایا ہے۔
آپ قرآن کے عاشق اورحقوق ادا کرنے والے تھے۔ لمبی بیماریوں کا کمال حوصلے سے مقابلہ کیا اور اللہ تعالیٰ نے صحت بھی عطا فرمائی۔بزرگوں کی صحبت میں رہنے اور اُن کی خدمت کرنے کی بہت کوشش کرتے تھے۔نہایت مہمان نواز اور غریب پرور تھے۔مساجد کے ساتھ تعلق کا بہت ہی شوق تھا۔ مساجد کی تعمیر و ترقی کے لیے جذبہ تھا۔ مال و اسباب دل کھول کر خرچ کر دیتے۔ متوکّل ہونے کے باعث زندگی میں کئی بار مالی ضرورت ہوئی لیکن کبھی بھی پریشان نہیں ہوئے اور اللہ تعالیٰ نے غیرمعمولی انداز میں ضرورت پوری فرما دی۔
آپ مجلس عاملہ انصاراللہ یوکے میں بھی بحیثیت قائد تعلیم دو سال تک خدمت کی توفیق پاتے رہے۔ بوقت وفات قائد تربیت مقرر تھے۔ انتہائی اخلاص اور لگن کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے۔خاموش خدمتگار اور منکسرالمزاج تھے۔ ہمیشہ جوش و تندہی کے ساتھ خدمت میں مگن رہتے تھے۔ انصاراللہ کے اجتماع کے اختتام پر واپس گھر تشریف لائے اور کچھ دیر کے بعد ہارٹ اٹیک ہوا۔ 4؍اکتوبر 2013ء کو آپ کے دل کا آپریشن ہوا لیکن پھیپھڑوں میں انفیکشن کے باعث تقریباً تین ہفتے بیمار رہنے کے بعد 23؍اکتوبر کو وفات پاگئے۔ حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ 15؍نومبر 2013ء میں مرحوم کا ذکرخیر فرمایا اور بعدازاں نماز جنازہ غائب پڑھائی۔

100% LikesVS
0% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں