مری سجدہ گاہ لُوٹ لو میری جبیں کو لُوٹ لو … نظم

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 13؍نومبر 2023ء)

لجنہ اماءاللہ جرمنی کے رسالہ’’خدیجہ‘‘برائے2013ء نمبر1 میں حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ کی ایک نظم شامل اشاعت ہے۔ اس نظم کے حوالے سے آپؓ خود فرماتے ہیں: لُوٹ دو قسم کی ہوتی ہے۔ ایک یہ کہ کسی کے مال یا جان پر ظلم کے رنگ میں ڈاکہ ڈالا جائے، یہ لُوٹ بدترین گناہوں میں سے ہے۔ دوسری قسم کی لُوٹ یہ ہے کہ پاک محبت کے تاروں میں باندھ کردوسرے کے مال وجان کو اپنا بنالیا جائے۔ ایسی لُوٹ انسانی روح کی جلا کے لیے ایک بھاری نعمت ہے۔ سو ان اشعارمیں اسی قسم کی روحانی لُوٹ کا ذکر ہے جس میں آسمانی آقا کو دعوت دی گئی ہے کہ وہ آئے اور ہمارے جان و مال کو لُوٹ لے جو شروع سے اسی کے ہیں لیکن ہم اپنی کوتاہ نظری یا بےوفائی سے اپنے سمجھ رکھے ہیں۔ مگر خیال رہے کہ مَیں شاعر نہیں ہوں۔ اگر فن نظم گوئی کے لحاظ سے کوئی غلطی نظرآئے تو وہ قابل ِمعافی سمجھی جائے۔ اصل غرض دلی جذبات کا اظہار ہے۔ پہلے دو شعروں میں ایک قرآنی آیت کا مفہوم پیشِ نظرہے۔

حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ

مری سجدہ گاہ لُوٹ لو میری جبیں کو لُوٹ لو
میرے عمل کو لُوٹ لو اور میرے دیں کو لُوٹ لو
میری حیات و موت کا مالک ہو کوئی غیر کیوں
تم میری ہاں کو لُوٹ لو ، میری نہیں کو لُوٹ لو
رنج و طرب میرا سبھی بس ہو تمہارے واسطے
روحِ سرور لُوٹ لو ، قلبِ حزیں کو لُوٹ لو
جب جاں تمہاری ہو چکی پھرجسم کا جھگڑا ہی کیا
مرا آسمان تو لٹ چکا اب تم زمیں کو لُوٹ لو
نان جویں کے ماسوا دل میں مرے ہوس نہیں
چاہو تو اے جاں آفریں نانِ جویں کو لُوٹ لو
گھر بار یہ میرا نہیں اور مَیں بھی کوئی غیر ہوں؟
اے مالکِ کون و مکاں آؤ مکیں کو لُوٹ لو

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں