مکرم طیب عرفان صاحب لسکانی بلوچ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 11؍ستمبر 2006ء میں مکرم منور احمد بلوچ صاحب کے قلم سے مکرم طیب عرفان صاحب لسکانی بلوچ آف ڈیرہ غازیخان کا مختصر ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
مکرم خان محمد لسکانی صاحب سابق امیر ضلع ڈیرہ غازی خان کے بیٹے طیب عرفان صاحب کے ساتھ میرا رابطہ کم و بیش 25سال پر محیط ہے۔ صرف 18 سال کی عمر میں اُن پر ڈیرہ غازیخان میں توہین رسالت کا مقدمہ قائم ہوا جو پورے چودہ سال عدالت میں چلتا رہا۔ کئی دوستوں اور عزیزوں نے اُنہیں بیرون ملک جانے کا مشورہ بھی دیا مگر وہ ہر بار یہی کہتے کہ میں تو خدمت دین کے لئے وقف ہوں اور اسی کو فضل الٰہی جانتا ہوں۔ اس مقدمہ میں ہر روز ان کی زندگی کو خطرہ کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور لوگ حقارت کی نگاہ سے دیکھتے تھے مگر وہ ثابت قدم رہے۔ وہ نظام جماعت کی اطاعت کو فرض اولین سمجھتے تھے۔ اُن کے والد قریباً پندرہ سال امیر ضلع رہے۔ اس دوران طیب عرفان نے اپنے دنیاوی مستقبل کی فکر کئے بغیر اپنے آپ کو امارت ضلع کے کاموں اور امیرصاحب ضلع کی خدمت میں حفاظت اور ان کی کار کی ڈرائیونگ کے لئے پیش کئے رکھا۔ اسی دوران اُنہوں نے B.A تک تعلیم حاصل کی اور L.L.B میں داخلہ لیا۔
طیب عرفان خدمت خلق کے حوالے سے لوگوں کے لئے سایہ د ار درخت کی مانند تھے۔ ڈیرہ غازیخان کے علاقہ مجاہدآباد میں رہتے تھے۔ چند احمدی گھرانوں کے علاوہ اکثریت غیر از جماعت لوگوں کی تھی۔ اس علاقہ میں ایک مربی ہاؤس اور بیت الحمد بھی تھی۔ گلی میں تقریباً 50گھر تھے اور ان پچاس گھروں میں بڑوں اور بچوں سمیت سینکڑوں افراد رہتے تھے۔ طیب عرفان کے پاس گاڑی تھی، جذبہ تھا اس لئے وہ محلے کے سینکڑوں بچوں اور بیمار عمر رسیدہ لوگوں کا بہت بڑا سہارا تھے ۔ پورے محلے میں ہر بچے کی حفاظت، تعلیم اور راہنمائی میں اُن کا حصہ تھا دن کے چوبیس گھنٹے رات کے کسی پہر جس کسی کا بچہ بھی بیمارہوتا وہی بیمار کو ہسپتال لے جاتے تھے۔
سادہ زندگی ان کا معمول تھا۔ کھانا مل جاتا تو کھا لیا اور نہ ملتا تو کبھی پریشانی کا اظہار نہ کیا۔ دو تین سفید کاٹن کے جوڑے کپڑوں کے اور ایک بوٹ ، وجیہہ اور توانا نوجوان کی زندگی کا کل اثاثہ تھا۔ نوجوانی میں نظام وصیت سے منسلک تھا۔ اللہ اُنہیں غریق رحمت کرے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں