مکرم ظہور احمد کیانی صاحب شہید

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 4مارچ 2022ء)

روزنامہ ’’الفضل‘‘ربوہ 23؍اگست 2013ء میں مکرم ظہور احمد کیانی صاحب کی شہادت کی خبر شائع ہوئی ہے جنہیں اورنگی ٹاؤن کراچی میں 21؍ اگست کو شہید کر دیا گیا۔
سیّدنا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے لندن میں شہید مرحوم کی نماز جنازہ پڑھائی اور خطبہ جمعہ میں ان کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ظہور صاحب 21؍اگست 2013ء کو اپنے کسی دوست کے ساتھ سوا گیارہ بجے گاڑی چیک کرنے کے لیے گئے۔ گاڑی کچھ فاصلے پر کھڑی تھی۔ جب آپ باہر آئے تو اسی اثناء میں آپ کے ایک غیرازجماعت پڑوسی نورالحق صاحب بھی باہر آ گئے اور یہ تینوں گاڑی دیکھنے چلے گئے۔ یہ تینوں جب کار چیک کر کے واپس آرہے تھے تو ایک موٹرسائیکل پر دو حملہ آور آئے جن میں سے ایک نے موٹرسائیکل سے اتر کر ظہور صاحب پر اندھادھند فائرنگ شروع کر دی جس پر نور الحق صاحب نے حملہ آور کے ہاتھ پر جھپٹا مارا جس پر حملہ آور کے ساتھی نے اُن پر بھی فائرنگ کردی اور فرار ہو گئے۔ ظہور صاحب کی بیٹی نے جب فائرنگ کی آواز سنی تو اُس نے اوپر کھڑکی سے دیکھاکہ دو موٹرسائیکل سوار اس طرح فائر کر کے دوڑے جا رہے ہیں۔ وہ چائے پی رہی تھی۔ کھڑکی پر کھڑی تھی۔ اُس نے چائے کا کپ حملہ آوروں پر پھینکا تو اُس پر بھی انہوں نے فائرنگ کی۔ گھر کی کھڑکی پر بھی فائر آکے لگے۔ لیکن بہرحال بچی بچ گئی۔ ظہور صاحب تو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر ہی شہید ہوگئے۔ شہادت کے وقت مرحوم کی عمر47سال تھی۔ اور ان کے غیرازجماعت پڑوسی نورالحق صاحب بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گئے۔
ظہور صاحب شہید کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ آپ کے چچا یوسف کیانی صاحب اور مکرم محمد سعید کیانی صاحب کے ذریعہ سے ہوا تھا۔ آپ دونوں کو 1936ء میں بیعت کرنے کی توفیق ملی تھی۔ دونوں ہی صاحبِ علم تھے اور باقاعدہ مطالعہ کرنے کے بعد بیعت کی توفیق پائی۔ پھر اُس کے بعد مرحوم شہید کے والد اور دیگر تین چچا بھی احمدیت میں شامل ہو گئے۔ ان کا خاندان پریم کوٹ مظفر آباد کشمیر سے تعلق رکھتا تھا۔ یہ 1966ء میں پیدا ہوئے تھے۔ 1976ء میں کراچی شفٹ ہوگئے۔ وہیں انہوں نے بی اے تک تعلیم حاصل کی۔ پھر فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں ملازمت اختیار کرلی۔ شہادت کے وقت آپ محکمہ کسٹم کے اینٹی سمگلنگ یونٹ میں بطور کلرک خدمات سرانجام دے رہے تھے۔ ظہور صاحب انتہائی ملنسار، مالی قربانی میں صفِ اول کے مجاہدین میں شامل تھے۔ اسی طرح مہمان نوازی آپ کا خاص وصف تھا۔ ہر جماعتی عہدیدار کی عزت کرتے اور کسی بھی قسم کی شکایت کا موقع نہ دیتے۔ شہید مرحوم موصی بھی تھے۔ اسی طرح تبلیغ کا بھی شوق تھا۔ ان کو 2009ء میں ایک شخص کی بیعت کروانے کی بھی توفیق ملی۔ آپ کی شہادت کے بعد ہسپتال میں اور بعد میں جنازے کے موقع پر آپ کے دفتر سے کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور ہر ایک نے شہید مرحوم کے اعلیٰ اخلاق و عادات کی تعریف کی۔ اُن کا ایک ساتھی جو اُن کی شہادت کے بعد اُن کے جسدِ خاکی کے ساتھ رہا اُس نے رو رو کر ذکر کیا کہ شہید مرحوم انتہائی پُرشفقت اور صلح جُو طبیعت کے مالک تھے۔ کام کے حوالے سے کئی مواقع پر جب ہمیں غصہ آ جاتا تو وہ ہمیں صبر کی تلقین کرتے تھے۔ اُن کے افسران نے بتایاکہ ظہور احمد کیانی ہمارا ایک بہادر اور جانباز سپاہی تھا جو بہت تھوڑے عرصے میں ہی ہر ایک کو اپنا گرویدہ کر لیتا تھا۔ آج ہم ایک اچھے ساتھی سے محروم ہوئے ہیں۔ آپ کے سسر بشیر کیانی صاحب نے بتایا کہ شہید مرحوم خاندان میں ہر ایک کی مدد کیا کرتے تھے۔ مالی لحاظ سے خدا تعالیٰ نے آپ کو وسعت دی تھی۔ لہٰذا پورے خاندان میں جب بھی کوئی ضرورت ہوتی آپ اُس کی مدد کرتے۔ خاندان کے علاوہ بھی کوئی ضرورتمند آپ کے دروازے سے خالی نہیں جاتا تھا۔ بچوں کے ساتھ بھی آپ کا تعلق انتہائی شفقت کا تھا۔ بچوں کی ضروریات کا مکمل خیال رکھتے۔ ان کی تعلیم کی فکر رہتی۔ اُن کی گہری نگرانی کرتے۔ آپ کی اہلیہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اُن کو جو اتنا اچھا دل دیا تھا تو شاید اس شہادت کے لیے ہی یہ اچھا دل دیا تھا۔ بچوں کو کبھی نہیں ڈانٹتے تھے۔ کہتی ہیں کہ شہادت سے پہلے مجھے کہا کہ میری جوتی صاف کر دو۔ میں ابھی آتا ہوں۔ پھر مسکرا کر نیچے اترے۔ حملے کے بعد کہتی ہیں کہ بچوں کے ساتھ جب گھر سے باہر آئی اور اُنہیں دیکھا تو انہوں نے مجھے اور بچوں کو اُس زخمی حالت میں مسکرا کر دیکھا جیسے الوداع کہہ رہے ہوں اور پھر اپنی جان اپنے خالق حقیقی کے سپرد کر دی۔
حضورانور نے فرمایا کہ ایم ٹی اے پر جو میرا خطبہ جاتا تھا، بچوں کو ہمیشہ کہتے تھے یہ سننا ہے۔ اس پر ناراضگی کا بھی اظہار کرتے تھے کہ خطبہ کیوں نہیں سنا۔ ان کی بڑی پابندی تھی۔ بیٹیوں کے ساتھ خاص شفقت اور محبت کا سلوک تھا۔ آپ کے پسماندگان میں آپ کی اہلیہ طاہرہ ظہور کیانی صاحبہ کے علاوہ تین بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں۔ عمران کیانی بیس سال کی عمر ہے۔ کامران کیانی چودہ سال۔ سرفراز تین سال۔ اوربیٹیاں نورالصباح، نورالعین، عطیۃالمجیب، فائقہ ظہور ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں