مکرم مبارک احمد صاحب شرما شہید

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ کے مختلف شماروں میں چند شہدائے احمدیت کا تذکرہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطباتِ جمعہ کے حوالے سے شامل اشاعت ہے۔
آپ 1946ء میں مکرم عبدالرشید صاحب شرما کے ہاں پیدا ہوئے۔ 1950ء میں والدین کے ساتھ شکارپور سندھ میں رہائش اختیار کی۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ تھے۔ ڈبل ایم۔اے اور پھر بی۔ایڈ کرکے محکمہ تعلیم میں ملازم ہوئے۔ 1974ء میں جب جماعت کی مخالفت زوروں پر تھی تو ایک رات چند دوستوں کی موجودگی میں سِول ہسپتال شکارپور کے سامنے آپ پر ڈنڈوں اور کلہاڑیوں سے بڑا سخت حملہ کیا گیا۔ حتی کہ حملہ آور آپ کو مُردہ سمجھ کر بھاگ گئے۔ آپ کے سر، ٹانگ اور باقی جسم پر گہرے زخم آئے۔ فوری طور پر سول ہسپتال میں داخل کیا گیا مگر ڈاکٹروں نے احمدی ہونے کی وجہ سے توجہ نہ دی تو آپ کو سکھر ہسپتال لے جایا گیا اور پھر وقفہ وقفہ سے کئی دوسرے شہروں میں بھی علاج کروایا جاتا رہا مگر ٹانگ کے زخم اور دماغی چوٹوں کا شافی علاج نہ ہوسکا۔ آخر آپ انہی تکالیف کے سبب 3؍ مئی 1995ء کو اس جہان فانی سے رخصت ہوئے۔ پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ ایک بیٹا اور دو بیٹیاں چھوڑیں۔ ایک بیٹے مکرم سہیل مبارک احمد شرما مربی سلسلہ ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں