مکرم ملک سعید احمد خان صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 6 ستمبر 2005ء میں مکرم ملک سعید احمد خان صاحب کا ذکر خیر مکرم ظہور احمد صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
ملک سعید احمد خاں صاحب 2جون 1922ء کو امرتسر میں پیداہوئے۔ آپ کے والد ملک محمد عبداللہ صاحب ملٹری اکاؤنٹس ڈیپارٹمنٹ میں ملازم تھے۔ شروع میں شدید مخالف تھے، کسی دوست کے ذریعہ براہین احمدیہ کے مطالعہ کا موقع ملا، شوق بڑھا مزید مطالعہ کیا اور بالآخر 1915ء میں بیعت کرلی۔ اور پھر اخلاص اور تقویٰ کی منازل طے کرتے کرتے ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد نائب ناظر مال بنے۔
مضمون نگار بیان کرتے ہیں کہ 1950ء میں میرا تعارف ملک سعید احمد خاں صاحب سے ہوا۔ میں اس وقت مرے کالج سیالکوٹ میں زیر تعلیم تھا جبکہ آپ ٹی ٹی سی سیالکوٹ میں بطور انسٹرکٹر ملازم تھے۔ نہایت وجیہ اور متوازن جسم کے مالک تھے۔ فرنچ کٹ داڑھی بلاشکن پتلون اور شرٹ کانفیس لباس اعلیٰ ذوق کا آئینہ دارتھا۔ مجھے ان کی جانب سے شفقت اور اپنائیت کا گہرا احساس ہوا جو آئندہ نصف صدی سے زائد عرصہ پر محیط ہر لمحہ بڑھتا رہا۔ پھر میں ٹی آئی کالج لاہور میں آگیا اور پھر واہ کینٹ۔ اس کے کچھ عرصہ بعد سعید صاحب کراچی چلے گئے اور سویڈش انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں بطور انسٹرکٹر ملازمت کرلی۔ 1970ء میں آپ بطور اسسٹنٹ مینیجر کلونگ فیکٹری واہ کینٹ تشریف لائے۔ کئی لوگ آپ کی جماعتی خدمات سے واقف تھے لہٰذا جلد ہی کئی جماعتی ذمہ داریاں آپ کے سپرد کر دی گئیں۔ 1977ء میں آپ صدر جماعت منتخب ہوئے۔ 1983ء میں امارت کا نظام قائم ہوا تو پہلے امیر جماعت بھی منتخب ہوئے اور وفات سے کچھ عرصہ قبل تک اس خدمت پر فائز رہے۔
1999ء میں آپ کی رفیقہ حیات کی وفات ہوئی اور اس کے ایک سال بعد ہی آپ کا منجھلا جوان بیٹا اچانک وفات پاگیا۔ پھر آپ اپنی بیٹی کے پاس امریکہ چلے گئے۔ آپ کو 35,30 سال سے انجائنا کی تکلیف تھی لیکن آپ نے اسے روزمرہ کے معمولات میں کبھی حائل نہیں ہونے دیا۔ غالباً 1994ء میں CMH راولپنڈی میں آپ کا اوپن ہارٹ سرجری کا آپریشن تجویز ہوا۔ ان دنوں اس کے لئے انگلینڈ سے ڈاکٹر آیا کرتا تھا جس کے لئے سال قبل تاریخ لینی پڑتی تھی۔ آپریشن میں دو تین ماہ کا عرصہ رہ گیا تو آپ نے حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کی خدمت میں دعا کے لئے خط لکھا۔ حضورؒ کا جواب آیا کہ آپریشن نہ کرائیں۔ چنانچہ وہ آپریشن نہیں ہوا۔ یہ آپریشن 1997ء میں امریکہ میں ہوا۔ چونکہ پارکنسن کی بیماری لاحق تھی اس لئے ساتھ ہی اعصاب کا ایک نہایت نازک آپریشن بھی کیا گیا۔
آپ کی ہمت اور قوت ارادی بے پناہ تھی۔ امریکہ میں آپریشن کے بعد جب آپ پاکستان تشریف لائے۔ تو 1999ء میں جماعتی طور پر کٹاس راج او ر وادی کاغان کی سیر کے پروگرام میں دیگر خدام کے شانہ بشانہ حصہ لیا اور ایک بھی موقع پر تھکاوٹ یا طبیعت کی خرابی کا اظہار نہیں کیا۔
1978ء میں میری اہلیہ کا اپنڈکس اور ٹیومر کا آپریشن ہوا جس کے لئے ہفتوں ہسپتال میں داخل رہنا پڑا۔ بچے ابھی چھوٹے تھے۔ اس دوران سعید صاحب کی طرف سے روزانہ یخنی کی بھری ہوئی فلاسک اور تازہ پھل ہسپتال بھجوائے جاتے رہے۔
آپ کی وفات مورخہ 4 فروری 2005ء کو امریکہ میں ہوئی۔ جنازہ ربوہ لایا گیا اور بہشتی مقبرہ ربوہ میں تدفین ہوئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں