مکرم ملک نصیر احمد صاحب شہید

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ کے مختلف شماروں میں چند شہدائے احمدیت کا تذکرہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطباتِ جمعہ کے حوالے سے شامل اشاعت ہے۔
آپ کے والد مکرم غلام علی صاحب 1911ء میں حضرت خلیفۃالمسیح الاوّلؓ کے ہاتھ پر بیعت کرکے سلسلہ احمدیہ میں داخل ہوئے۔ آپ 1913ء میں فیض اللہ چک میں پیدا ہوئے۔ عملی زندگی کا آغاز محکمہ پولیس کی ملازمت سے کیا اور 1967ء میں بطور سب انسپکٹر ریٹائرڈ ہونے کے بعد وہاڑی میں مستقل رہائش اختیار کرلی۔ آپ وہاڑی کی ایک بااثر شخصیت تھے۔ ایک جیننگ فیکٹری کے مالک ہونے کے ساتھ ساتھ فلپس کمپنی کی ایجنسی بھی آپ کے پاس تھی۔ نہایت دبنگ، غریبوں کے ہمدرد اور بڑے مہمان نواز تھے۔ آپ سالہا سال تک جماعت احمدیہ وہاڑی کے سیکرٹری امور عامہ رہے۔ دو دفعہ زعیم اعلیٰ انصاراللہ بنے اور جولائی 1998ء سے صدر کے عہدہ پر فائز تھے۔ بڑے نڈر داعی الی اللہ تھے۔ خلافت سے بے انتہا محبت تھی۔ باجماعت نماز کے پڑے پابند تھے حتی کہ85 سال کی عمر میں بھی مسجد جاکر تمام نمازیں ادا کرنے کی کوشش کرتے۔
4؍اگست 1998ء کو مسجد میں نماز فجر کی ادائیگی کے لیے کار پر گئے۔ مسجد کے پاس ابھی آپ کار سے اترے ہی تھے کہ پہلے سے گھات لگاکر بیٹھے ہوئے حملہ آوروں نے آپ پر فائرنگ کردی۔ ایک گولی سینے میں لگی جس سے موقع پر ہی آپ نے جامِ شہادت نوش کیا۔ حملہ آور آپ کی گاڑی لے کر فرار ہوگئے۔ جب دیگر نمازی آئے تو انہوں نے آپ کو مسجد کے قریب شہید ہونے کی حالت میں پایا۔ اسی دن آپ کی نعش ربوہ لائی گئی جہاں بعد نماز جنازہ تدفین ہوئی۔پسماندگان میں آپ نے دو بیٹے اور چار بیٹیاں چھوڑیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں