مکرم ماسٹر نذیر احمد صاحب بھگیو شہید

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ کے مختلف شماروں میں چند شہدائے احمدیت کا تذکرہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطباتِ جمعہ کے حوالے سے شامل اشاعت ہے۔
آپ کے پڑنانا حضرت اخوند محمد رمضان صاحبؓ کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیعت کی سعادت 1898ء میں نصیب ہوئی۔
مکرم ماسٹر نذیر احمد صاحب قریباً چوبیس سال نوابشاہ کے قریبی گاؤں میں بطور پرائمری ٹیچرمتعیّن رہے۔ آپ بہت نیک، متقی، تہجد گزار بزرگ تھے۔ خاموش طبع، بے لوث خدمت کرنے والے اور مخلص انسان تھے۔ احمدیوں اور غیراحمدیوں میں یکساں ہردلعزیز تھے۔
ایک عرصہ سے دو تین مولوی ماسٹر صاحب کو دھمکیاں دے رہے تھے کہ یہاں سے چلے جاؤ ورنہ ہم تمہیں نہیں چھوڑیں گے۔ رات کے وقت وہ کبھی کبھی آپ کے گھر میں پتھر بھی پھینکتے تھے۔ 10؍ اکتوبر 1998ء کی صبح نماز فجر کی ادائیگی کے بعد جب آپ گھر پر ہی تھے کہ آپ کے دروازے کی گھنٹی بجی۔ جیسے ہی آپ باہر نکلے تو ایک آدمی نے آپ پر پستول سے فائر کیا۔ آپ دروازہ پر گرگئے اور موقع پر ہی شہید ہوگئے۔ آپ کے پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ چار بیٹے اور تین بیٹیاں شامل تھے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں