مکرم چودھری عبدالرشید شریف صاحب شہید

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ کے مختلف شماروں میں چند شہدائے احمدیت کا تذکرہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطباتِ جمعہ کے حوالے سے شامل اشاعت ہے۔

عبدالرشید شریف شہید

آپ محترم مولانا چودھری محمد شریف صاحب مرحوم سابق مبلغ بلادِ عربیہ و مغربی افریقہ اور محترمہ فضل بی بی صاحبہ مرحومہ کے بیٹے تھے۔

محترم چودھری محمد شریف صاحب

مکرم چودھری عبدالرشید شریف صاحب شہید حیفا فلسطین میں1941ء میں پیدا ہوئے۔ صرف دو سال کے تھے کہ والدہ وفات پاگئیں اور آپ کی پرورش آپ کی دوسری والدہ محترمہ حکمت عباس عودہ صاحبہ نے نہایت ہی محبت اور خوش خلقی کے ساتھ کی۔
آپ دسمبر 1955ء میں اپنے والد محترم کے ہمراہ پاکستان آئے۔ تعلیم الاسلام کالج ربوہ سے بی۔اے اور لاہور کالج سے ایم۔اے کرنے کے بعد CSP کے مقابلہ کے امتحان میں نمایاں کامیابی حاصل کی اور پنجاب میں بطور ڈپٹی سیکرٹری فنانس مقرر ہوئے۔ متعصب مولوی اگرچہ آپ کے خلاف شدید پراپیگنڈہ کرتے رہے مگر آپ کی ایمانداری اور اعلیٰ کارکردگی کی وجہ سے حکومت اُن کو الگ نہ کرسکی بلکہ آپ ترقی کرتے رہے۔ ایک موقع پر منفی سفارش کے ساتھ آپ کا معاملہ صدر ضیاء تک بھی پہنچا تو اُس نے آپ کی ملازمت ختم کرنے کا حکم جاری کر دیا مگر جب گورنر پنجاب جنرل سوار خان نے آپ کی فائل صدر کو بھجوائی کہ دیکھ تو لو یہ کیسا افسر ہے تو پھر اُسے یہ نیا حکم جاری کرنا پڑا کہ سردست اسے کسی اَور جگہ تبدیل کردیا جائے۔
شہید مرحوم رفاہی کاموں میں دل کھول کر حصہ لیتے تھے۔ 30؍اکتوبر1998ء کی شام کو آپ کو احمدیت کے جرم میں بڑی بیدردی سے شہید کردیا گیا۔ آپ نے اپنے پیچھے بیوہ نازی سعید صاحبہ کے علاوہ ایک بیٹا اور دو بیٹیاں چھوڑے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں