مکرم چودھری طاہر احمد صاحب

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 10دسمبر 2021ء)
مکرم چودھری طاہر احمد صاحب کا مختصر ذکرخیر اُن کی بیٹی مکرمہ الف۔طاہر صاحبہ کے قلم سے روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 12؍اپریل 2013ء میں شامل اشاعت ہے۔
مضمون نگار رقمطراز ہیں کہ ہمارے خاندان میں احمدیت ہمارے دادا محترم چودھری ناظر حسین صاحب (پٹواری) کے ذریعے قریباً 1926ء میں آئی۔ انہیں اپنے گھر اور خاندان میں شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تاہم وہ استقامت کے ساتھ ایمان پر قائم رہے۔ اللہ تعالیٰ نےانہیں تین بیٹوں اور چار بیٹیوں سے نوازا۔
مکرم طاہر احمد صاحب اگست 1947ء میں پیدا ہوئے۔ ایف اے کرکے ایئرفورس میں شمولیت اختیار کی۔ سقوط ڈھاکہ کے موقع پر دو سال تک جنگی قیدی بھی رہے۔ رہائی کے بعد اپنے والدین کا بہت خیال رکھا۔ اپنے والد کی بیماری میں ہسپتال کے فرش پر بھی سوجاتے۔ 1974ء میں آپ کی شادی مکرمہ طاہرہ ناز صاحبہ دختر چودھری نادرعلی صاحب سے ہوئی۔ اسی سال فسادات کے دوران آپ کے گھر پر حملہ کرکے سارا سامان نذر آتش کردیا گیا۔ اور آپ بےگھر ہوکر ربوہ آگئے۔ کچھ عرصے بعد حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ کے ارشاد پر آپ کے والد جو اُس وقت جماعت چک جھمرہ کے صدر اور امیر حلقہ تھے، اپنے اہل خانہ کو چک جھمرہ لے آئے۔ بعد میں خداتعالیٰ نے اُس سے کہیں بڑھ کر دیا جتنا نقصان مخالفین نے پہنچایا تھا۔ مکرم طاہر احمد صاحب بھی قریباً تیرہ سال تک صدر جماعت اور امیر حلقہ کے طور پر خدمت کی توفیق پاتے رہے۔ خلافت کے عاشق تھے اور نظام وصیت میں شامل تھے۔ آپ نے چک جھمرہ میں مسجد بھی تعمیر کروائی جس کے لیے احمدیوں نے کئی وقارعمل بھی کیے۔
آپ بسلسلہ ملازمت ابوظہبی بھی گئے لیکن احمدیت کی وجہ سے ملازمت سے فارغ کردیے گئے۔ آپ کو دو مرتبہ جلسہ سالانہ قادیان میں شمولیت کا بھی موقع ملا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو پانچ بیٹیوں اور ایک بیٹے سے نوازا۔ دو کم سن بیٹیوں کی وفات کا صدمہ آپ نے بہت ہمت سے برداشت کیا اور اپنی اہلیہ کو بھی حوصلہ دیا۔ دوستانہ ماحول میں بچوں کی تعلیم و تربیت کا خیال رکھتے۔ 31؍دسمبر2010ء کی شام مختصر علالت کے بعد آپ کی وفات ہوئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں