مکرم چودھری مبارک مصلح الدین احمد صاحب

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 14؍مئی 2021ء)

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 19؍مارچ 2013ء میں مکرم چودھری مبارک مصلح الدین احمد صاحب کی وفات کی خبر شائع ہوئی ہے۔ آپ 16؍مارچ 2013ء کو 79سال کی عمر میں وفات پا گئے اور بہشتی مقبرہ ربوہ میں تدفین عمل میں آئی۔
محترم چودھری مبارک مصلح الدین احمد صاحب کے دادا کا شمار ابتدائی صحابہ میں ہوتا ہے۔ حضرت مسیح موعودؑ نے 313 ؍اصحاب کی جو فہرست ’’ضمیمہ انجام آتھم‘‘ میں تحریر فرمائی اس میں اُن کا نام تیسرے نمبر پر ’’میاں محمد الدین پٹواری بلانی تحصیل کھاریاں ضلع گجرات‘‘ درج ہے۔ حضرت مصلح موعودؓ اُنہیں حضرت منشی محمد الدین صاحب واصلباتی کے نام سے پکارتے اور اسی نام سے اُن کا ذکر احمدیہ لٹریچر میں موجود ہے۔ 313؍درویشان قادیان میں بھی انہیں شمولیت کی توفیق ملی اور اس فہرست میں اُن کا نام نمبر ایک پر درج ہے۔
حضرت میاں محمدالدین صاحبؓ نے اپنے بیٹے حضرت صوفی غلام محمد صاحبؓ (مبارک مصلح الدین صاحب کے والد)کو بہت چھوٹی عمر میں 1902ء میں مدرسہ تعلیم الاسلام میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے قادیان بھجوا دیا اور اس طرح حضرت صوفی صاحب کو بھی حضرت مسیح موعوؑد کی صحبت میں رہنے کی سعادت ملی اور صحابہ میں بھی شامل ہوئے۔
محترم چودھری مبارک مصلح الدین صاحب 21؍جون 1934ء کو قادیان میں پیدا ہوئے۔ آپ اپنے والد کی اکلوتی نرینہ اولاد تھے، آپ کی 8بہنیں ہیں۔ آپ کی شادی محترمہ عائشہ امینہ صاحبہ بنت محترم صوبیدار غلام رسول صاحب ربوہ سے ہوئی جن سے تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ آپ پیدائشی طور پر وقف تھے۔ 1949ء میں باقاعدہ وقف زندگی کا فارم پُر کیا اور 1956ء میں Maths میں ماسٹرز کرکے خدمات سلسلہ کا آغاز کیا اور تاحیات اسی عزم پر قائم رہے۔
آپ مجلس تحریک جدید کے ممبر تھے۔ آپ کو سول ڈیفنس کی تربیت دلوائی گئی، فرقان فورس میں شامل رہے، انچارج ریفریشر کورس شاہدین جامعہ ہائے احمدیہ بیرون، چیئرمین ORP Co، ڈائریکٹر الشرکۃ الاسلامیہ لمیٹڈ، صدر انٹرویو بورڈ جامعہ احمدیہ، صدر مشترکہ بجٹ کمیٹی تعلیم، صدر تعمیر کمیٹی توسیع منصوبہ جامعہ احمدیہ، ممبر مجلس کارپرداز،ممبر مجلس افتاء، ممبر سیدنا بلال کمیٹی، ممبر انتظامیہ کمیٹی تحریک جدید کے طور پر بھی خدمت کر تے رہے۔ایک لمبا عرصہ قضاء بورڈ کے ممبر رہے،شعبہ شماریات کے انچارج بھی رہے۔ اس کے علاوہ بھی متعدد کمیٹیوں کے ممبر اور بہت سے دفاتر کے قائمقام افسر بھی مقرر ہوتے رہے۔1972ء میں وکیل المال ثانی مقرر ہوئے اور 2001ء میں وکیل التعلیم مقرر ہوئے اور تادم آخر اسی عہدے پر خدمت کی توفیق پارہے تھے۔مختلف ممالک کے دوروں کی بھی توفیق پائی۔ مجلس خدام الاحمدیہ کی مرکزی عاملہ میں بھی مختلف خدمات سرانجام دیں۔
آپ ایک علم دوست انسان تھے۔ آپ کے متعدد مضامین جماعتی رسائل میں شائع ہوتے رہے۔ قرآن کریم کے ساتھ عشق کی حد تک تعلق تھا اور قرآن کریم کا اکثر حصہ زبانی یاد تھا۔ 1986ء تا 2004ء مسجد مبارک ربوہ میں امام الصلوٰۃ کے پینل میں رہے۔ آپ کا حافظہ بہت اچھا تھا۔ تہجد گزار اور دعاگو تھے۔ غریبوں اور ضرورت مندوں کی امداد کیا کرتے، مالی قربانی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے، جماعتی چندوں کی ادائیگی کے پابند اور مالی تحریکات میں ہمیشہ پیش پیش رہے۔
حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے 22؍مارچ 2013ء کے خطبہ جمعہ میں مکرم چودھری صاحب مرحوم کا تفصیلی ذکرخیر فرمایا اور بعدازاں نماز جنازہ غائب پڑھائی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں