مکرم چودھری مقبول احمد صاحب شہید

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ کے مختلف شماروں میں چند شہدائے احمدیت کا تذکرہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطباتِ جمعہ کے حوالے سے شامل اشاعت ہے۔
مکرم چودھری مقبول احمد صاحب شہید آف پنوں عاقل سندھ نے 1967ء میں بیعت کی تھی جس کے بعد شدید مخالفت ہوئی۔ مولوی آپ کو دھمکیاں دیتے، رات کو گھروں پر پتھراؤ کرتے اور دروازے کھٹکھٹاتے تھے۔ آپ کا لکڑی کا آرا تھا۔ 19؍فروری 1982ء کو ایک نقاب پوش لکڑی خریدنے کے بہانے آیا اور خنجر نکال کر آپ پر پے در پے وار کیے اور وہیں شہید کردیا۔
مکرم چودھری مقبول احمد صاحب شہید نے پسماندگان میں بیوہ، دو بیٹے اور تین بیٹیاں چھوڑیں۔ شہادت کے بعد ان کی بیوی کو سسرال والوں نے کہا کہ احمدیت چھوڑ دوگی تو ہم تمہیں پناہ دیں گے۔ دشمن بھی دھمکیاں دیتے رہے کہ احمدیت چھوڑ دولیکن انہوں نے ان سب کو حقارت سے ردّ کردیا اور کہا کہ جو کچھ کر سکتے ہو کرگزرو، کسی قیمت پر بھی مَیں احمدیت کو نہیں چھوڑوں گی جس کی خاطر میرے شوہر کو شہید کیا گیا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں