مکرم ڈاکٹر مظفر احمد صاحب شہید امریکہ

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ کے مختلف شماروں میں چند شہدائے احمدیت کا تذکرہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطباتِ جمعہ کے حوالے سے شامل اشاعت ہے۔
محترم ڈاکٹر مظفر احمد صاحب کو ڈیٹرائٹ (امریکہ) میں 8؍ اگست 1983ء کو 37 سال کی عمر میں شہید کردیا گیا۔ امریکہ کی سرزمین پر اپنے خون سے شجر احمدیت کی آبیاری کرنے والے آپ پہلے شہید ہیں۔
محترم ڈاکٹر مظفر احمد صاحب1946ء میں ماہل پور ضلع ہوشیارپور میں محترم رشید احمد صاحب کے ہاں پیدا ہوئے۔ تعلیم الاسلام کالج ربوہ سے F.Sc کرنے کے بعد کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج لاہور سے 1971ء میں M.B.B.S کیا اور پھر فوج میں ملازمت کرلی۔ 1975ء میں امریکہ چلے گئے اور مختلف ہسپتالوں میں کام کرنے کے بعد بالآخر ریاست مشی گن کے شہر ڈیٹرائٹ میں کام شروع کردیا۔ آپ ایک اچھے ڈاکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک کامیاب داعی الی اللہ بھی تھے۔ شہادت کے وقت بھی آپ امریکہ کے نیشنل جنرل سیکرٹری اور علاقائی قائد کے طور پر خدمات سرانجام دے رہے تھے۔ عیسائیت کے موضوع پر آپ خاص دسترس رکھتے تھے چنانچہ آپ اپنے سٹاف کے عیسائی ممبران کے ساتھ عیسائیت کے موضوع پر بحث کرتے رہتے۔ 8 اور 9؍اگست 1983ء کی درمیانی رات ایک سیاہ فام آپ کو ملنے گھر آیا۔ آپ اُسے تبلیغ کرتے رہے۔ بعد ازاں جب آپ اس کو الوداع کہنے کے بعد دروازے کی طرف مڑے تو اس نے پیچھے سے فائر کر دیا۔ ایک گولی گردن کے پیچھے لگی، دو اَور گولیاں آپ کے چہرے اور بازوؤں میں سے گزر گئیں اور آپ موقع پر ہی شہید ہوگئے۔ بعد ازاں قاتل نے احمدیہ مرکز کو بم سے اڑانے کی کوشش کی لیکن خود بھی ساتھ ہی جل مرا اور اس طرح کیفرکردار کوپہنچا۔
محترم ڈاکٹر صاحب کی میّت پاکستان لائی گئی۔ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ نے ربوہ میں نماز جنازہ پڑھائی۔ اگلے خطبہ جمعہ میں حضورؒ نے فرمایا:
’’اے ڈیٹرائٹ اور امریکہ کے دوسرے شہروں میں بسنے والے احمدیو! اور وہ بھی جو امریکہ سے باہر بس رہے ہو یعنی اے مشرق اور مغرب میں آباد اسلام کے جاںنثارو! اِس عارضی غم سے مضمحل نہیں ہونا کہ یہ اَن گنت خوشیوں کا پیش خیمہ بننے والا ہے۔ اس شہید کو مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہے اور اُس راستہ سے ایک انچ بھی پیچھے نہ ہٹو جس پر چلتے ہوئے وہ مردِ صادق بہت آگے بڑھ گیا۔ تمہارے قدم نہ ڈگمگائیں، تمہارے ارادے متزلزل نہ ہوں۔ … اے مظفر تجھ پر سلام کہ تیرے عقب میں لاکھوں مظفر آگے بڑھ کر تیری جگہ لینے کے لیے بیقرار ہیں۔ اور اے مظفر کے شعلۂ حیات کو بجھانے والو! تم نے تو اُسے ابدی زندگی کا جام پلا دیا۔ زندگی اس کے حصّہ میں آئی اور موت تمہارے مقدّر میں لکھی گئی‘‘۔
شہید مرحوم نے پسماندگان میں بیوہ مکرمہ آسیہ بیگم صاحبہ کے علاوہ ایک بیٹا چھوڑا۔ دوسرا بیٹا آپ کی شہادت کے دو ماہ بعد پیدا ہوا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں