کتب حضرت مسیح موعود کی برکات

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 19جولائی 2011ء میں حضرت مولوی علی محمد صاحبؓ کا ذکرخیر ’’تاریخ احمدیت لاہور‘‘ سے منقول ہے۔

ضلع جالندھر کے حضرت میاں جھنڈا صاحبؓ جب مولوی علی محمد صاحب (امام مسجد) کو مسیح موعودؑ کے ظہور پُرنور کا مُژدہ سنانے لگاتار دو جمعوں پر اُن کی مسجد میں آئے تو دونوں دفعہ مولوی صاحب کے حکم پر مسجد سے دھکے دے کر نکال دیئے گئے۔ حتیٰ کہ ایک دن وہ حضرت مسیح موعودؑکے تیربہدف نسخۂ تزکیۂ نفس ’’آئینۂ کمالات اسلام‘‘ سے لیس ہوکر آدھمکے تو اس کتاب سے حضرت مولانا گھائل ہوگئے اور صرف چند صفحات کا مطالعہ کرنے کے بعد بے ساختہ پکار اٹھے کہ ہم تو اب تک اس شخص کو صرف فیض زماں ہی سمجھتے رہے یہ تو امام زماں نکلا۔ پھر محترم مولوی علی محمد صاحب نے اپنی مسجد کے منتظم کو پیغام بھیج دیا کہ وہ اپنی مسجد کے لئے کسی نئے خطیب و پیش امام کا انتظام کرلیں۔
حضرت مولوی علی محمد صاحبؓ کے ایک شاگرد (یعنی محترم ثاقب زیروی صاحب کے والد) حضرت حکیم مولوی اللہ بخش خان صاحب زیروی بھی پہلے احمدیت کے شدید مخالف تھے اور اپنے استاد حضرت مولوی علی محمد صاحب کو احمدیت قبول کرنے پر کہا کرتے تھے کہ آپ کس جماعت کے پیچھے لگ گئے ہیں جس کو قدم قدم پر گالیاں ملتی ہیں اور جس کے افراد کے ہر روز منہ سیاہ کئے جاتے ہیں۔ جبکہ آپ کا سارے علاقہ میں بڑا وقار ہے اور دُور دُور تک علمی دبدبہ ہے۔ آپ کو نہ جانے اس کتاب (آئینہ کمالات اسلام) میں کیا نظر آگیا ہے۔ مگر جب محترم اللہ بخش خان صاحب نے خود اس کتاب کامطالعہ شروع کیا تو پھر سنجیدگی کے ساتھ اپنے محترم استاد کی تبدیلیٔ عقیدہ پر خود بھی غور کرنے لگے اور آخر کچھ ہی عرصہ بعد ایک رؤیا دیکھ کر بیعت کرلی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں