یک پیری و صد عیب … انصار کی صحت

(مطبوعہ انصارالدین یوکے جنوری و فروری 2022ء)

ڈاکٹر احمد رضوان صادق

عمر کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ عموماً انسان کی دماغی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ دماغ کو جلا بخشتا چلا جاتا ہے۔ مگر پھر وہ وقت بھی آتا ہے جب دوسرے اعضاء کی طرح دماغ بھی کمزور ہونا شروع ہوجاتا ہے اور بعض اوقات اس قدر بھولنا شروع کردیتا ہے کہ اردگرد کی بھی کوئی خبر نہیں رہتی، نہ ہی اپنی صفائی پر توجہ دے سکتا ہے اور نہ ہی اپنی کسی بھی صلاحیت کو صحیح طریقے سے بروئے کار لا سکتا ہے۔ پھر بعض دوسری بیماریوں کی وجہ سے بھی انسان اپنی صفائی کا بھی کماحقہ خیال نہیں رکھ سکتا۔ مثلاً فالج، پارکنسن، ڈپریشن، جوڑوں کی بیماریاں، عضلاتی کمزوریوں کی وجہ سے وضو، غسل اور قضائے حاجت کے بعد صحیح طریقے سے صفائی نہ کرسکنے کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ اسی طرح پروسٹیٹ کے مسائل اور پیشاب پر مکمل کنٹرول نہ ہونے کی وجہ سے کپڑے صاف نہیں رہتے اور ناپاکی کا احساس رہتا ہے۔بعض دفعہ تو ان حالات میں اولاد بھی تنگ آنا شروع ہو جاتی ہے۔ مختلف قسم کے ہیلپنگ ایڈز کی ضرورت پڑ جاتی ہے اور اچھا بھلا انسان آہستہ آہستہ کسی کام کا نہیں رہتا۔ غالب ؔنے کیا خوب کہا ہے:

مضمحل ہوگئے قویٰ غالب
اب عناصر میں اعتدال کہاں

اگر والدین اور بچے ایک دوسرے کی ضرورتوں اور جذبات کا خیال رکھنا سیکھ جائیں تو اس سے کئی مسائل اپنے آپ حل ہوجائیں گے۔ یہ وہی بزرگ ہیں جنہوں نے بچپن میں ہماری انگلی پکڑ کر ہمیں چلنا سکھایا، پرورش کی، پڑھایا لکھایا، اسی طرح اب ہماری بھی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم ہر قدم پر ان بزگوں کا ساتھ دیں، ان کے ساتھ وقت گذاریں، ان کے مسائل کو سمجھیں اور ان کو حل کرنے کی کوشش کریں۔ ہمیشہ ذہن میں رکھیں کی بزرگ صرف چند سال ہمارے پاس ہیں، پھر ہم ان کی جگہ پر ہوں گے۔
ہمارے معاشرے میں بزرگوں کو اولڈ ہومز میں بھیجنے کو اچھا نہیں سمجھا جاتا۔ پھر ہمارے دین نے بھی والدین کی خدمت کی بہت تاکید کی ہے۔ ہم اپنی اور اپنے بزرگوں کی مدد کیسے کرسکتے ہیں؟ اسی حوالے سے چند زرّیں اصول ذیل میں پیش خدمت ہیں جنہیں بزرگ افراد کے علاوہ اُن کی اولادوں اور دیگر عزیزواقارب کو بھی ملحوظ رکھنا چاہیے۔
۱۔ سماجی طور پر سرگرم رہیں اور تنہائی سے بچیں
انسان کے دماغی مطالعے کے بعد ماہرین کو معلوم ہوا ہے کہ جو بزرگ ملنسار اور سماجی طور پر زیادہ سرگرم تھے، ان کے دماغوں میں سرمئی مادہ بہتر تھا اور اس میں زندہ اور فعال اعصابی خلیات بھی زیادہ تھے۔ان کے برعکس گوشہ نشین اور میل جول ترک کردینے والے بزرگوں میں یہی دماغی حصہ خاصی کمزور حالت میں تھا نیز اُن میںزندہ اعصابی خلیات کی تعداد بھی بہت کم دیکھی گئی۔
یاد رکھیں کہ اگر بڑھاپے میں آپ کا صرف ایک دوست بھی ہو جس کے ساتھ آپ وقت گزار سکیں اور جسے اپنی خوشی غمی میں شریک کرسکیں تو اس سے دماغی صحت پر بہت اچھا اثر پڑتا ہے۔ بہتر ہے کہ کبھی کبھا ر دوستوں کے ساتھ پکنک پر جائیں۔ جماعتی پروگراموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ احباب جماعت کی خوشی اور غمی میں شریک ہوں۔ بعض بزرگ اپنے بیٹے یا بیٹی کے پاس والے فلیٹ میں رہنے کی وجہ سے بھی خود کو تنہا محسوس نہیں کرتے۔
سب سے ضروری بات یہ ہے کہ بزرگ اپنی بڑھتی عمر کو بیماری نہ سمجھیں اور جہاں تک ممکن ہو سماجی طور پر فعال رہنے کی کوشش کریں۔ ہر عمر کے تجربات حاصل کریں اور انہیں انجوائے کرنے کی کوشش کریں۔ بچوں کو اپنا دوست بنائیں۔ یہ آپ کو بہت خوشی دیں گے۔ اگر آپ دن کی ایک روٹین بنالیں گے تو بہت سے مسائل سے بچ جائیں گے۔
۲۔ کتاب کو ساتھی بنائیں
اگر آپ کو کتاب پڑھنے کی عادت ہے تو بڑھاپے میں اکیلے پن کے شکار نہیں ہوں گے۔قرآن مجید پر غور کی عادت ڈالیں۔ سیرت النبی ﷺ کا مطا لعہ کریں، حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب کا مطالعہ کریں۔ مذہبی کتابوں کے علاوہ تاریخی کتابیں دلچسپی کا باعث ہوسکتی ہیں۔
روزانہ اخبار کا مطالعہ اور خبریں ضرور سنیں۔ حالات حاضرہ سے باخبر رہیں۔ بڑھاپے میں اگر نظر کی کمزوری آڑے آئے تو آڈیو کتابیں سنیں۔ انٹرنیٹ کی سہولت سے استفادہ کریں۔ ٹی وی پر بھی مفید معلوماتی، تاریخی اور تفریحی پروگرامز دیکھیں۔ کم از کم ایک گھنٹہ ایم ٹی اے ضرور دیکھیں۔
۳۔ دماغی کام کرتے رہیں
بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ ضروری ہے کہ جماعتی کاموں میں مصروف رہیں۔ پسندیدہ موضوعات پر مضامین لکھیں۔ اپنی آپ بیتی لکھیں۔ روزانہ ڈائری لکھنے کی عادت ڈالیں۔ موبائل پر مفید گیمز کی Apps ڈاؤن لوڈ کریں۔Sudoku جیسی گیمز، جن میں حسابی عمل سے دماغ متحرک رہتا ہے، یہ کافی فائدہ مند ہوسکتی ہیں۔
مغزوں (مثلاً چار مغز، بادام، اخروٹ وغیرہ) کا استعمال دماغ کے لیے بھی نہایت مفید ہے مگر ان کے فوائد کا علم ہونے کے باوجود احباب اپنی سستی کی وجہ سے ان کا استعمال بہت کم کرتے ہیں۔ بڑھاپے میں یاداشت کی کمی سے بچنے کے لیے وائلٹ بند گوبھی کا سلاد باقاعدگی سے استعمال کریں۔ اس کے استعمال سے قبض کی تکلیف ساتھ ساتھ اَور بھی کئی مسائل سے بچے رہیں گے۔ انشاء اللہ۔
۴۔ نیند پوری کریں
بعض احباب کو عمر کے ساتھ ساتھ نیند میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ اکثر اوقات نیند کی ضرورت پانچ چھ گھنٹے رہ جاتی ہے۔ احباب اپنی کم نیند کو مفید کاموں میں صرف کرسکتے ہیں۔ مثلاً باقاعدگی سے نماز تہجد ادا کرسکتے ہیں۔ اگر نیند کا دورانیا بہت ہی کم ہوگیا ہو تو ایک بے ضرر دوائی melatonin کا استعمال کر سکتے ہیں۔
۵۔ ورزش کو معمول بنائیں
عموماً دیکھنے میں آیا ہے کہ عمر کے ساتھ ساتھ تھکاوٹ اور سانس وغیرہ کے مسائل کی وجہ سے انسان زیادہ متحرک نہیں رہتا اور مزید آرام طلب ہوجاتا ہے جو کہ صحت کے لیے نہائت نقصان دہ ہے۔ کوشش کریں کہ دن میں دو بار آدھ آدھ گھنٹہ ورزش کریں۔ سیر کو معمول بنائیں۔ تیز چلنے کی کوشش کریں۔ ہو سکے تو جنگل میں سیر کے لیے جائیں۔ ایسا کرنے سے آپ کے گھٹنے اور پاؤں کے جوڑوں پر زیادہ بوجھ نہیں پڑے گا۔ سردیوں میں اگر برف باری اور پھسلن کی وجہ سے باہر جانا مشکل ہو تو گھر میں ضرور ورزش کریں۔ گھر میں ٹریڈمیل، سائیکل یا پھر یو ٹیوب سے دیکھ کر ورزش کریں۔ رات سونے سے پہلے ہفتے میں کم از کم دو تین بار تھوڑے سے زیتون کے تیل سے پاؤں کی مالش کریں۔
۶۔ پیشاب کی تکالیف
بڑی عمر میں پیشاب کی لیکیج سے بچنے کے لیے ابھی سے pinching exercises کرتے رہیں۔ آپ یہ عمل مثلاً ٹی وی دیکھنے کے دوران یا مطالعہ کرتے ہوئے کرسکتے ہیں۔ دس پندرہ منٹ دن میں دو تین بار کریں۔ یہ عورتوں اور مردوں کے لیے یکساں مفید ہے۔ اپنے ساتھی کو یاد کرواتے رہیں کیونکہ عموماً انسان بھول جاتا ہے۔ اسی طرح بڑی عمر میں پروسٹیٹ کے مسائل سے بچنے کے لیے حلوہ کدو کے بیج (pumpkin seeds) کا باقاعدگی سے استعمال کریں۔
۷۔ اپنا کام خود کریں
جہاں تک ممکن ہو اپنا کام خود کرنے کی عادت ڈالیں۔ اپنے ساتھی اور بچوں پر بے جا بوجھ نہ ڈالیں۔ عموماً کوئی دوسرا خدمت میں کھانا اور لوازمات پیش کرے تو بخوشی استعمال کرتے ہیں، نہ کرے تو سستی کا شکار ہو کر اپنی زندگی کے معیا ر کو کم کررہے ہوتے ہیں۔ اس عادت کو ختم کرنے کی کوشش کریں اور اپنا خیال خود کریں۔ یہی نہیں بلکہ کوشش کرتے رہیں کہ جہاں تک ممکن ہو آپ دوسرں کے کام آئیں۔ رات سونے سے پہلے سارے دن کا جائزہ لیں کہ آپ کس کس کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کا سبب بنے۔ اور اس طرح اپنا اگلا دن پہلے سے بہتر بنانے کی کوشش کریں۔
۸۔ غسل کی اہمیت
کوشش کریں کہ ہر روز نہائیں۔ اگر یہ ممکن نہ ہو تو ہفتہ میں کم از کم دو بار ضرور نہائیں۔ بعض دفعہ بزرگوں کو نہانے میں مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان سے پوچھتے رہیں کہ ان کو اس طرح کی کسی مدد کی ضرورت تو نہیں۔ خاص طور پر سر، کمر اور پاؤں دھونے میں بزرگوں کو عموماً مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔اسی طرح اگر بال کاٹنے اور رنگنے وغیرہ میں مدد کی ضرورت ہو تو اپنی خدمات پیش کریں۔
۹۔ میڈیکل چیک اَپ
سال میں کم از کم ایک دفعہ اپنا اور بزرگوں کا باقاعدگی سے میڈیکل چیک اَپ بے حد ضروری ہے۔ تاکہ وقت پر بیماری کا علاج ہو سکے۔ عموماً ہائی بلڈ پریشر اور شوگر کی بیماری کا پتہ ایسے چیک اَپ کے بعد ہی چلتا ہے۔
۱۰۔ آنکھوں اور کانوں کاچیک اَپ
آنکھوں اور کانوں کا چیک اَپ بھی باقاعدگی سے کروائیں۔ بعض دفعہ عینک کے نمبر بدلنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی طرح قوت سماعت میں کمزوری سے بہت سے معاشرتی مسائل پیش آتے ہیں۔ ایسی صورت میں آلہ سماعت مفید ہوسکتا ہے۔
۱۱۔دانتوں کا چیک اَپ
دانتوں کا چیک اَپ باقاعدگی سے ضرور کروائیں۔ سال میں کم از کم ایک دفعہ ضرور دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس جائیں۔ عمو ماً دیکھا گیا ہے کہ یورپ میں بھی اکثر احباب باقاعدگی سے دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس نہیں جاتے جس کے نتیجے میں وہ بعد میں بے حد مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔ دانت اچانک گر جاتے ہیں۔ پھر بزرگ کھانا چبا کر نہیں کھا سکتے اور غذائی کمی کا شکار ہو سکتے ہیں۔
۱۲۔ غذا کا خیال رکھیں
بزرگوں میں غذائی کمی کا مسئلہ زیادہ دیکھنے میں آتا ہے جو اُن کے مسائل کو مزید بڑھا دیتا ہے۔ کچھ بزرگ افراد فیملی سے الگ اکیلے رہتے ہیں جہاں انہیں اپنے لیے کھانے پکانے کا انتظام خود کرنا ہوتا ہے۔ یہ ان کے لیے اچھا خاصا تردّد ہوتا ہے۔اس لیے وہ کھانا پکانے کی بجائے جیسے تیسے گزارہ کرنے کو ترجیح دینے لگتے ہیں۔بعض دفعہ انہیں کھانے میں ذائقہ محسوس نہیں ہوتا۔ ایسے میں کھانے کوان کا دل ہی نہیں چاہتا۔
بھوک نہ لگنے کی ایک اہم وجہ ڈپریشن بھی ہے جو بھوک کو بری طرح سے متاثر کرتی ہے۔کھانے کا وقت آکر گزرجاتا ہے اور انہیں یاد بھی نہیں رہتا کہ کھانا کھانا ہے۔ یہ کیفیت ان بزرگ افراد میں زیادہ پائی جاتی ہے جن کے جیون ساتھی کا انتقال ہوگیا ہویا وہ گھر میں اکیلے رہتے ہوں۔ غذائی کمی سے وہ نہ صرف کمزور ہوتے چلے جاتے ہیں بلکہ ان کی ہڈیوںمیں کیلشیم اور بعض اہم معدنیات (minerals) اور وٹامنز وغیرہ کی کمی بھی ہوجاتی ہے۔اس کی وجہ سے انہیں ہڈیوں اور بالخصوص کولہے کی ہڈی کے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ ایسے مسائل سے بچنے کے لیے مچھلی کے تیل کا استعمال اور وٹامن ڈی کے ساتھ اس کے side-effects سے بچنے کے لیے وٹامن کے ٹو ضرور لیں۔
بعض افراد بیماری کہ وجہ سے پیشاب آور ادویات استعمال کرتے ہیں۔ بعض دفعہ ان کے استعمال سے جسم میں پانی اور پوٹاشیم کی کمی واقع ہوسکتی ہے۔ اپنی دوائیں ڈاکٹر کے مشورہ سے باقاعدگی سے استعمال کریں۔
ڈپریشن کی وجہ سے زیادہ تر تو لوگوں کی بھوک اڑجاتی ہے جبکہ کچھ لوگ زیادہ کھانے لگتے ہیں اور موٹاپے کا شکار ہو سکتے ہیں۔ پھر ڈاکٹروں نے مختلف بیماریوں کی وجہ سے ان کے کچھ کھانوں پر پابندی لگارکھی ہوتی ہے۔ مثلاً نمک، میٹھی اور چکنائی والی چیزوں میں پرہیز۔ مگر بعض بزرگ ان پرہیزوں کی پروا نہیں کرتے جس کا نتیجہ بیماریوں میں اضافہ ہوتا ہے۔
ہمیں چاہیے کہ متوازن غذا کا استعمال کریں۔ انڈوں اوردودھ میں زبردست غذائیت پائی جاتی ہے۔ موسم کے تازہ پھل، سبزیاں اور گوشت و مچھلی استعمال کریں اوراس ضمن میں میانہ روی کو ہرگزنہ بھولیں۔ اگر ڈاکٹر نے کسی خاص کھانے سے پرہیز بتایا ہوتواس کا یہ مطلب نہیں کہ اسے خود پر حرام کر لیا جائے۔ ذیابیطس میں بھی کسی حد تک مٹھاس کا استعمال ضروری ہے۔ اس لیے ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق تھوڑا بہت کھالیناچاہیے۔ اگر کولیسٹرول زیادہ ہو تو بزرگ حضرات کو کم چکنائی والا دودھ اور اس کا دہی استعمال کرناچاہیے۔ دہی کا استعمال دماغ کے لیے بھی نہایت مفید ہے۔
اگر ہفتے میں ایک بار نہیں تومہینے میں ایک بار ضروراپنا وزن چیک کریں۔
۱۳۔ قبض سے بچیں
قبض بہت سی بیماریوں کی جڑ ہے۔ بڑی عمر میں قبض اور اس سے پیدا ہونے والی بیماریا ں مثلاً بواسیر بہت عام مسئلہ ہے۔ اسپغول یا اس کے چھلکے کا باقاعدگی سے استعمال نہایت مفید ہے۔ اس کے ساتھ پانی یا دودھ کا استعمال بھی ضروری ہے ورنہ فائدہ کی بجائے نقصان کا اندیشہ ہے۔
۱۴۔ خوش رہنا سیکھیں
اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کی ہر حال میں اللہ تعالیٰ کی بے بہا نعمتوں کو ذہن میں لا کر شکر ادا کرنے کی عادت ڈالیں۔ ایمان کی نعمت، تعلیم کی نعمت، صحت کی نعمت، فیملی کی نعمت، دنیا و ما فیہا کی نعمتیں وغیرہ وغیرہ۔ مثبت سوچ رکھیں اور منفی سوچ کو پاس نہ پھٹکنے دیں۔ کسی کا گلہ نہ کریں اور زیادتی کو معاف کرنا سیکھیں۔ یاد رکھیں: قدرت سب سے اچھا بدلہ لیتی ہے۔
۱۵۔تبدیلی کو قبول کرنا سیکھیں
تبدیلی زندگی ہے اور وقت اور زمانے کے ساتھ آنے والی تبدیلی کو قبول کرنا زندگی کے معیار کو بڑ ھاتا ہے۔ عموماً انسان عمر بڑھنے کے ساتھ ماضی میں رہنا شروع کردیتا ہے، ماضی کی سوچیں اسے گھیر لیتی ہیں جو صحت کے لیے مفید نہیں ہوتیں۔ حال میں رہنا سیکھیں۔ “shutt the door behind you” کے اصول پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔ خوش رہنا سیکھیں۔ آنے والے وقت کے لئے تیار رہیں۔ مثلاً آج کل زیادہ تر گھرانوں میں ایک یا دو ہی اولادیں ہوتی ہیں۔ اگر اولاد کوکیریئر کی وجہ سے یا شادی کے بعد کسی دوسرے شہر یا ملک میں منتقل ہونا پڑے تو ایسی صورتحال کے لیے والدین کو پہلے سے ہی ذہنی طور پر تیار رہنا چاہئے۔ اپنے آپ کو مصرو ف رکھیں۔ آس پاس کئی معمر افراد بہت آسانی سے مل جائیں گے جو انٹرنیٹ اور موبائل کے نئے ایپلی کیشنز کا استعمال سیکھ کر بدلتے وقت کے ساتھ قدم ملا کر چل رہے ہیں۔ اب بل کی ادائیگی، شاپنگ، ٹکٹوں کی بکنگ اور بینک سے متعلق کام وغیرہ کے لیے انہیں دوسروں پر انحصار نہیں کرناپڑتا۔
نئی نسل کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے بزرگ والدین کی تبدیلی کو بخوشی قبول کریں اور ان کے ساتھ دوستانہ رویہ اختیار کریں۔چاہے کتنی بھی مصروفیت ہو کم سے کم صبح اور رات کو سونے سے پہلے ان کے ساتھ بات چیت کے لیے دس سے پندرہ منٹ ضرور نکالیں۔ دن میں اگر آپ ان سے صرف اتنا ہی پوچھ لیں کہ ’’آپ نے کھانا کھایا یا نہیں؟‘‘ یا یہ کہ ’’آپ کا دن کیسا گذرا؟‘‘ اور ’’کسی چیز کی ضرورت ہے تو بتائیں‘‘ وغیرہ۔ کبھی انہیں کوئی تحفہ بھی پیش کریں۔ ایسی چھوٹی چھوٹی باتوں سے بھی انہیں بہت خوشی ملتی ہے۔
عمر کے ساتھ ساتھ ہیلپنگ ایڈز (Helping Aids) کی ضرورت پڑتی ہے مثلاً نظر کی عینک، آلہ سماعت اور چلنے کے لیے چھڑی یا واکر وغیرہ۔ جس سے بعض دفعہ انسان اپنے کو dependent محسوس کرتا ہے۔ یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ چیزیں انسان کی ضرورت کے لیے بنائی گئی ہیں اور اس کے لیے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے رہنا چاہیے۔
۱۶۔ سبحان من یرانی
پھر اس حسین دن کے لیے بھی تیار رہیں جس کا پوری زندگی انسان انتظار کرتا ہے مگر قبول کرنے میں مشکل ہوتی ہے۔ جی ہاں اپنی موت کے حسین دن کے لیے۔ جب انسان اپنا آخری سانس لیتا ہے۔ جب دل اپنی آخری دھڑکن سے فارغ ہوتا ہے اور جب دماغ کی مزید کارکردگی اسے کسی قسم کا فائدہ نہیں پہنچاسکتی۔ تب وقت کا مطلب بدل جاتا ہے۔ بظاہر انسان کبھی نہ اٹھنے کے لیے سو جاتا ہے مگر دراصل ہمیشگی کی زندگی پاتا ہے۔ زندگی سے موت کایہ باریک پردہ تو اٹھنا ہی ہے، اگر اسے خوشی سے قبول کریں گے تو آسانی ہوگی۔
یہ دن کئی لحاظ سے حسین کہلانے کا مستحق ہے کیونکہ اس دن ایک طرف تو انسان اپنی بہت سی کمزوریوں سے نجات پاتا ہے اور دوسری طرف ایک ابدی زندگی کی طرف رواں دواں ہوکر اپنے محبوب حقیقی سے ملنے کی جبلی خواہش کو پورا ہوتے ہوئے دیکھتا ہے۔

اے دوستو پیارو عقبیٰ کو مت بسارو
کچھ زاد راہ لے لو ، کچھ کام میں گزارو
دنیا ہے جائے فانی، دل سے اسے اتارو
یہ روز کر مبارک سبحان من یرانی

اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی رضا کی راہوں پر چلائے، ہماری غلطیوں کی پردہ پوشی فرمائے۔ ہماری کمزوریوں کو دُور کرے۔ دنیا اور آخرت کی حسنات عطا فرمائے اور ہم سب کا انجام بخیر کرے۔ آمین۔ جب ہم خدا کے حضور حاضر ہوں تو وہ اپنے فضل سے ہماری تمام تر کوتاہیوں کی پردہ پوشی فرماتے ہوئے اپنی محبت اور بخشش کی چادر میں لپیٹ لے۔آمین۔ ثم آمین ۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں