گزری ہے شب غم تو سحر دیکھ رہا ہوں

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ اپریل 1995ء کی زینت مکرم احسن اسماعیل صدیقی صاحب کی ایک خوبصورت نظم سے دو اشعار ملاحظہ فرمائیں:

گزری ہے شب غم تو سحر دیکھ رہا ہوں
اک جبرِ مسلسل کا ثمر دیکھ رہا ہوں
ہے شاخِ توکل پہ تیری میرا نشیمن
ہواؤں کو بہت زیر و زبر دیکھ رہا ہوں
50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں