’’الفضل‘‘ کا اجراء
اخبار ’’الفضل‘‘ قادیان کا اجراء 18 و 19؍ جون 1913ء کو ہوا۔ اس وقت یہ حضرت صاحبزادہ مرزا محمود احمد صاحب رضی اللہ عنہ کا ذاتی پرچہ تھا اور وہی اس کے اوّلین ایڈیڑ اور پبلشر تھے۔ انہوں نے اخبار کا نام ’’فضل‘‘ تجویز کر کے حضرت خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بھجوایا تو حضورؓ نے معمولی تبدیلی کر کے ’’الفضل‘‘ نام رکھنے کی اجازت عطا فرمائی۔
ابتداءٌٌ اخبار ’’الفضل‘‘ ہفتہ وار تھا اور بدھ کے روز شائع ہوتا تھا۔ ابتدائی سرمایہ فراہم کرنے والوں میں حضرت سیدہ ام ناصرؓ ، حضرت سیدہ اماں جانؓ اور حضرت نواب محمد علی خان صاحبؓ شامل تھے۔ باقاعدہ اشاعت سے قبل حضرت صاحبزادہ مرزا محمود احمد صاحبؓ نے ’’اخبار الفضل کا پراسپکٹس‘‘ شائع فرمایا جس میں اخبار کے اجراء کی آٹھ وجوہات رقم فرمائیں۔ ابتدائی سٹاف میں حضرت قاضی محمد ظہور الدین اکمل صاحبؓ کے علاوہ حضرت صوفی غلام محمد صاحب اور ماسٹر عبدالرحیم صاحب نیر شامل تھے ، کاتب محمد حسین صاحب اور مینجر مرزا عبدالغفور صاحب تھے۔ یہ اخبار ضیاء الاسلام پریس قادیان سے طبع ہوا کرتا تھا۔
الفضل کی ادارات کی ذمہ داری حضرت صاحبزادہ مرزا محمود احمد صاحبؓ کے مسند خلافت پر متمکن ہونے کے بعد دو سال تک مختلف افراد کے سپرد رہی۔ 4؍ جولائی 1916ء کو حضرت منشی غلام نبی صاحب بلانوی ایڈیڑ مقرر ہوئے اور 1946ء تک یہ خدمت بجالاتے رہے۔ حضرت شیخ روشن دین تنویر صاحب 1946ء سے 25 سال تک اور محترم مسعود احمد خان صاحب دہلوی 1971ء سے دسمبر 1984ء تک اس کے ایڈیڑ رہے۔ محترم مولانا نور محمد نسیم سیفی صاحب نومبر 1988ء سے یہ خدمت بجالا رہے ہیں۔
اخبار ’’الفضل‘‘ شروع میں ہفتہ وار تھا جو بتدریج 8؍مارچ 1935ء کو روزنامہ کردیا گیا۔ قیام پاکستان کے بعد پہلے یہ لاہور سے شائع ہونا شروع ہوا اور دسمبر 1954ء میں اسے ربوہ منتقل کیا گیا۔ 1953ء میں پنجاب کی حکومت نے اخبار ایک سال کے لئے بند کر دیا۔ اسی طرح 12؍ دسمبر 1984ء کو جنرل ضیاء الحق نے اسے دوبارہ بند کر دیا جو ضیاء الحق کی ہلاکت کے بعد نومبر 1988ء سے دوبارہ شائع ہونا شروع ہوا۔ 1990ء میں دو ماہ کے لئے حکومت پنجاب نے بھی اخبار پر پابندی لگائی۔ اِس وقت اخبار ’’الفضل‘‘ پر نصف صد سے زیادہ مقدمات قائم ہیں جن میں ایڈیٹر کے علاوہ پبلشر مکرم آغا سیف اللہ صاحب اور پرنٹر مکرم قاضی منیر احمد صاحب ماخوذ ہیں۔
1975ء میں الفضل کو ایک خود مختار ادارہ بنا کر انتظامی معاملات کے لئے ایک بورڈ مقرر کیا گیا جس کے موجودہ سیکرٹری محترم یوسف سہیل شوق صاحب کے قلم سے یہ تاریخی مضمون روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 19؍ فروری 1996ء کی زینت ہے۔