حضرت امۃالرحیم صاحبہؓ کی شفا کا اعجازی نشان
حضرت میر مہدی حسین صاحبؓ کی اہلیہ حضرت امۃالرحیم صاحبہؓ کی حضرت مسیح موعودؑ کی دعا کے طفیل شفا کے اعجازی نشان کا تذکرہ روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 12 نومبر 2010ء میں شامل اشاعت ہے۔
حضرت امۃالرحیم صاحبہؓ نے حضرت مسیح موعودؑ کی قبولیت دعا کا نشان اَور باتوں کے علاوہ اپنی ذات میں بھی دیکھا تھا جس کا ذکر خود حضورؑ نے کتاب ’’حقیقۃالوحی‘‘ میں یوں فرمایا ہے: ’’169۔ نشان۔ جب ہم بہار کے موسم میں 1905ء میں باغ میں تھے تو مجھے اپنی جماعت کے لوگوں میں سے جو باغ میں تھے کسی ایک کی نسبت یہ الہام ہوا تھا کہ خدا کا ارادہ ہی نہ تھا کہ اس کو اچھا کرے مگر فضل سے اپنے ارادہ کو بدل دیا۔ اس الہام کے بعد ایسا اتفاق ہوا کہ سیدمہدی حسین صاحب جو ہمارے باغ میں تھے اور ہماری جماعت میں داخل ہیں اُن کی بیوی سخت بیمار ہوگئی وہ پہلے بھی تپ اور ورم سے جو منہ اور دونوں پیروں اور تمام بدن پر تھی اور بہت کمزور تھی اور حاملہ تھی پھر بعد وضع حمل جو باغ میں ہوا اس کی حالت بہت نازک ہوگئی اور آثار نومیدی ظاہر ہوگئے اور مَیں اس کے لیے دعا کرتا رہا آخر خداتعالیٰ کے فضل سے اُس کو دوبارہ زندگی حاصل ہوئی۔ اس امر کے گواہ اخویم حکیم مولوی نور دین صاحب، مولوی محمد علی صاحب ایم اے، مفتی محمد صادق صاحب اور خود مہدی حسین صاحب اور تمام وہ دوست ہیں جو میرے ساتھ باغ میں تھے۔ دعا کے بعد دوسرے روز سید مہدی حسین کی اہلیہ کی زبان پر یہ الہام منجانب اللہ جاری ہوا تُو اچھی تو نہ ہوتی مگر حضرت صاحب کی دعا کا سبب ہے کہ اب تو اچھی ہوجائے گی۔‘‘
حضرت میر مہدی حسین صاحبؓ اپنی بیوی کی اس معجزانہ شفایابی کے متعلق فرماتے ہیں: ’’میری بیوی ایک دفعہ بیمار ہوگئی مَیں نے حضور سے ذکر کیا تو حضور نے فرمایا کہ شربت بزوری بنالو۔ مَیں بوجہ غربت نہ بنا سکا۔ اگلے روز میں نے پھر رقعہ لکھا تو حضور باہر تشریف لائے فرمایا: شربت بنالیا ہے؟ میں نے عرض کی کہ حضور دعا فرمائیں۔ آپؑ نے فرمایا کہ نسخہ کو چھوڑ دو مَیں دعا کروں گا۔ آپؑ نے دعا فرمائی میری بیوی اچھی ہوگئی۔‘‘