حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ کی قبولیت دعا

خدام الاحمدیہ برطانیہ کے جریدہ ’’طارق‘‘ لندن مئی 1997ء کی زینت حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ کی قبولیت دعا کا ایک اعجازی واقعہ بھی ہے جو ایک غانین مخلص احمدی مکرم ڈاکٹر مبارک احمد صاحب نے خاکسار محمود احمد ملک (ایڈیٹر رسالہ طارق) سے خود بیان کیا جب وہ جلسہ سالانہ برطانیہ میں شریک ہونے کے لئے تشریف لائے تھے اور اسلام آباد میں چند دن قیام کیا۔

مکرم ڈاکٹر صاحب غانا میں ایک اعلیٰ سرکاری افسر ہیں ، آپ 1992ء کے جلسہ سالانہ برطانیہ کے ایام میں برطانیہ میں منعقدہ ایک سیمینار میں غانا کی حکومت کی نمائندگی فرما رہے تھے۔ آپ نے بتایا کہ اپنی شادی کے بعد آپ کے ہاں لمبے عرصہ تک بچہ نہیں ہوا۔ ڈاکٹروں نے معائنہ کرکے بتایا کہ آپ کی اہلیہ اولاد پیدا کرنے کی بنیادی صلاحیت سے محروم ہیں اور ڈاکٹروں کے نزدیک ان کے ہاں بچہ کی پیدائش ناممکن ہے۔چونکہ آپ نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری جرمنی سے حاصل کی تھی اور یہاں کی طبی ترقیات سے بھی کسی حد تک واقف تھے چنانچہ آپ اپنی بیوی کو ہمراہ لیکر جرمنی آگئے ۔ لیکن یہاں بھی تفصیلی معائنہ کے بعد ڈاکٹروں نے آپ کو بتایا کہ آپ کی اہلیہ قطعی طور پر اولاد پیدا کرنے کی اہل نہیں ہیں اور یہ مرض لاعلاج ہے۔ چنانچہ دنیاوی علاج سے مایوس ہوکر آپ نے جرمنی سے ہی حضرت خلیفتہ المسیح الثالثؒ کی خدمت میں دعا کیلئے عریضہ تحریر کیا ۔ جب آپ جرمنی سے واپس غانا چلے گئے تو حضورؒ کی طرف سے آپ کو خط کا جواب موصول ہوا کہ میں نے دعا کی ہے اللہ تعالیٰ آپ کو بیٹا عطا فرمائے گا جس کا نام … رکھیں۔
کچھ عرصہ بعد مکرم ڈاکٹر صاحب کی اہلیہ امید سے ہوئیں تو آپ انہیں لے کر پھر ڈاکٹروں کے پاس پہنچے۔ ڈاکٹروں نے سرجوڑ کر اپنی رپورٹیں دیکھیں، معائنہ کیا اور حیرت سے منہ کھل گئے کہ اس خاتون کا امید سے ہونا ممکن ہی نہیں ہے لیکن … ایسا تو تھا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو ایک صحت مند بیٹے سے نوازا۔ موسمِ گرما میں آپ اپنی اہلیہ اور بیٹے کو لے کر جرمنی آئے اور انہی ڈاکٹروں کے سامنے دوبارہ یہ معاملہ پیش کیا۔ یہاں بھی تفصیلی معائنہ ہوا اور قطعی طور پر کہا گیا کہ آپ کی بیوی چونکہ بنیادی طور پر بعض پیچیدگیوں کا شکار ہے اس لئے کوئی مصنوعی طریقہ بھی ایسا نہیں ہوسکتا جو اس بارہ میں مددگار ہوسکے… لیکن یہ بھی درست تھا کہ وہ ماں بن چکی تھیں۔ آپ کے جرمنی میں قیام کے دوران ہی حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ بھی جرمنی میں ورود فرما ہوئے۔ آپ نے حضورؒ کی خدمت میں حاضر ہوکر بیٹا پیش کیا اور ڈاکٹروں کی آراء بھی بیان کیں۔
حضورؒ کو سارا واقعہ یاد تھا۔ حضورؒ نے بچے کو پیار کرکے فرمایا کہ جب اس کا بھائی آئے تو اس کا نام … رکھنا اور جب دوسرا بھائی آئے تو اس کا نام … رکھنا۔
چنانچہ اللہ تعالیٰ نے حضورؒ کی بات کو معجزانہ رنگ میں پورا فرمایا اور مکرم ڈاکٹر صاحب کو اپنے فضل سے مزید دو بیٹے عطا فرمائے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں