حضرت میاں خیرالدین صاحبؓ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 4؍جولائی 2008ء میں حضرت میاں خیرالدین صاحبؓ کا مختصر ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
حضرت میاں صاحبؓ جنوری 1889ء میں قادرآباد (متصل قادیان) میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد حضرت میاں محمد بخش صاحبؓ ابتداء میں ہی احمدی ہوگئے تھے۔ وہ فرمایا کرتے تھے جب میں نجاری کا کام سیکھنے لگا تو حضورؑ کو دعا کے لئے عرض کیا تو حضورؑ نے دعا کی جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے بے حد برکت دی۔ چنانچہ مستری صاحبؓ کو حضورؑ کی خدمت کا شرف بھی حاصل ہوتا رہا بلکہ ایک بار خود حضرت مسیح موعودؑ بھی اُن کے پاس قادرآباد تشریف لے گئے۔
حضرت میاں خیرالدین صاحبؓ نے باقاعدہ بیعت 1904ء میں کی۔ آپؓ حضرت اقدسؑ کی صداقت کے ایک عظیم نشان کے عینی شاہد بھی تھے۔ جب طاعون پھوٹی اور قادرآباد میں بھی بہت سے لوگ بیمار ہوگئے جن میں آپؓ کے والد حضرت میاں محمد بخش صاحبؓ بھی شامل تھے، تو آپؓ اپنی والدہ کے ساتھ حضرت مسیح موعودؑ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپؓ کی والدہ نے سارا حال بیان کیا تو حضورؑ نے ہاتھ اٹھا کر دعا فرمائی اور میز کی دراز سے ایک نربسی (جدوار) کی گھنڈی دی اور فرمایا کہ اس کو رگڑ کر پھوڑے پر لگاؤ اور چار پانچ آنے کے پیسے بھی دیئے۔ اور یہ حکم دیا کہ تم ربّ کلّ شیئٍی خادمک … بہت پڑھو اور لوگوں کو بھی پڑھاؤ۔ آپؓ کی والدہ کی درخواست پر یہ دعا ایک کاغذ پر لکھ دی۔ اوریہ بھی فرمایا کہ تم گھروں سے نکل جاؤ اور لوگوں سے بھی کہہ دو کہ وہ بھی گھروں سے نکل جائیں۔ تب آپؓ نے گھر آکر اپنے والد کی چارپائی گاؤں کے باہر درختوں کے نیچے بچھائی اور لوگوں کو بھی کہا کہ تم گھروں سے نکل جاؤ۔ آپؓ بیان فرماتے ہیں کہ جو اُن میں سے نکلے وہ بچ گئے اور باقی سب کے سب موت کا شکار ہوئے اور ہم نے حضورؑ کے حکم کے مطابق نربسی کی گھنڈی پھوڑے پر لگائی اور دعا بکثرت پڑھی اور سب لوگوں کو یاد کروائی۔ تب اللہ تعالیٰ نے حضورؑ کی دعا اور علاج سے آپؓ کے والد کو شفا بخشی۔
حضرت میاں خیرالدین صاحبؓ کو حضرت مسیح موعودؑ کے عہد مبارک کی بعض مرکزی تعمیرات میں خدمت بجالانے کا موقع بھی ملا۔ قادرآباد کے صدر جماعت بھی رہے۔ پاکستان بننے کے بعد احمدنگر متصل ربوہ میں آباد ہوئے۔ یہاں بھی سیکرٹری ضیافت رہے۔ مہمانوں کی خدمت شوق سے کرتے تھے۔ طبیعت میں بہت فروتنی اور ملنساری تھی۔ اکثر وقت تلاوت قرآن میں گزرتا۔ خود بھی نمازوں کے پابند تھے اور دوسروں کو بھی تاکید کیا کرتے تھے۔ موصی اور صاحب رؤیا تھے۔ 4؍جولائی 1949ء کو احمدنگر میں وفات پائی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں